ہوتا نہیں اس کا درِ الطاف کبھی بند – حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ کی مدح میں

حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مدح میں مکرم عبدالکریم قدسی صاحب کا ایک طویل قصیدہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍دسمبر 2001ء کی زینت ہے۔ اس میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

ہوتا نہیں اس کا درِ الطاف کبھی بند
مہدی کا یہ پوتا ہے تو محمود کا فرزند
اپنا تو وہی رخت عمل ہے ، جو کہے وہ
اللہ! تری خاص حفاظت میں رہے وہ
خوابوں میں بسے، ذہن کی درپن میں رہے وہ
رگ رگ میں، مری جان میں، دھڑکن میں رہے وہ
اِس دَور میں گر مردِ قلندر ہے تو وہ ہے
اور ظرفِ محبت کا سمندر ہے تو وہ ہے
وہ رنج کے ماروں کو بہت شاد ہے رکھتا
ہم جیسوں کو وہ صورتِ اولاد ہے رکھتا
صحرائے مسافت میں گھٹاؤں کی طرح ہے
وہ شخص کڑی دھوپ میں چھاؤں کی طرح ہے
گو ہم کو بہت گردشِ حالات نے مارا
مٹ جاتے اگر ہوتا نہ بیعت کا سہارا
ہے اُس کا بلندی پہ مقدّر کا ستارا
اس کے لئے خوشبو نے نیا تخت اتارا
محبوب ہے وہ سارے گلستاں کا سہارا
پھر خوشیاں لئے آئی دسمبر کی اٹھارا
پردیس میں بھی سرخ گلابوں میں گھرا ہے
اے طاہر دین! آج تری سالگرہ ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں