جماعت احمدیہ برطانیہ کی 21ویں مجلس مشاورت کا انعقاد

(مطبوعہ ہفت روزہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ لندن بتاریخ 18؍اگست 2000ء)

جماعت احمدیہ برطانیہ کی 21ویں مجلس مشاورت کا انعقاد

(رپورٹ: ناصر پاشا)

جماعت احمدیہ برطانیہ کی اکیسویں مجلس شوریٰ بتاریخ 2 و 3؍جون 2000ء بروز ہفتہ و اتوار مسجد بیت الفتوح مورڈن میں نہایت کامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی جس میں ملک بھر سے جماعتوں کے منتخب نمائندگان کے علاوہ مرکزی نمائندگان، خصوصی مدعوئین، ریجنل صدران او ریجنل مبلغین بھی شامل ہوئے۔ نیز پردے کی رعایت سے لجنہ اماء اللہ کی نمائندگان بھی شامل ہوئیں اور انہوں نے بوقت ضرورت کارروائی میں حصہ بھی لیا۔ تمام نمائندگان کو بہت پہلے سے مجلس شوریٰ سے متعلق تمام ضروری تفاصیل بھجوادی گئی تھیں جنہیں نہایت عمدگی سے ایک کتاب کی شکل دی گئی تھی۔ اس کتاب میں مجلس شوریٰ کا پروگرام، مجلس شوریٰ کے قواعد و ضوابط، نمائندگانِ شوریٰ کے لئے ہدایات، مجلس شوریٰ کا ایجنڈا، مجوزہ بجٹ برائے سال 2000ء تا 2001ء، جماعت احمدیہ برطانیہ کی آئندہ سال میں اہم تقاریب کا کیلنڈر اور مجلس شوریٰ کے شرکاء کی فہرست شامل تھی۔ اس کے علاوہ جماعت احمدیہ برطانیہ کی سالانہ رپورٹ کی ایک ایک کاپی بھی مہیا کی گئی تھی۔ یہ تفصیلی رپورٹ مکرم سید منصور احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری نے بڑی محنت سے تیار کی تھی اور اس میں جماعت کے مختلف شعبہ جات کے علاوہ ذیلی تنظیموں، ہومیو پیتھی سیکشن، ہیومینیٹی فرسٹ، قضا بورڈ اور بیت الفتوح پراجیکٹ کے بارہ میں تفصیلی معلومات پیش کی گئی تھیں۔

ڈاکٹر افتخار احمد ایاز صاحب

مجلس شوریٰ کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز 2؍جون کی صبح قریباً ساڑھے نو بجے مکرم و محترم ڈاکٹر افتخار احمد ایاز صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم مولانا نسیم احمد باجوہ صاحب نے کی۔ مکرم بلال ایٹکنسن صاحب نے آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ پیش کیا جس کے بعد محترم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ پھر گزشتہ سال منعقد ہونے والی مجلس شوریٰ میں پیش کی جانے والی تجاویز اور اُن پر عمل درآمد کی رپورٹس متعلقہ سیکرٹریان کی طرف سے پیش کی گئیں۔ اس موقع پر مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب سیکرٹری تبلیغ نے تبلیغی مساعی کی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔ اس کے بعد مکرم چودھری ناصر احمد صاحب سیکرٹری جائیداد نے زیادہ سے زیادہ مساجد کی تعمیر سے متعلق اور مکرم ڈاکٹر منور احمد صاحب سیکرٹری امور عامہ نے یتیموں، بیواؤں اور بے کسوں کو سنبھالنے کے بارہ میں کئے جانے والے فیصلوں کی تنفیذ سے مجلس شوریٰ کو آگاہ کیا۔ اسی طرح مکرم شیخ عشرت علی صاحب سیکرٹری رشتہ ناطہ اور مکرم نثار احمد بٹ صاحب سیکرٹری مال نے بھی رپورٹس پیش کیں۔ اس کے بعد مکرم سید منصور احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ یوکے نے شوریٰ سے متعلق متفرق امور بیان کئے، شوریٰ کا ایجنڈا پیش کیا اور مسترد ہونے والی تجاویز پڑھ کر سنائیں نیز گزشتہ سال منعقد ہونے والی بیسویں مجلس شوریٰ کی رپورٹ کی منظوری بھی حاصل کی۔
مکرم و محترم امیر صاحب نے اپنے تفصیلی افتتاحی خطاب میں جماعت احمدیہ برطانیہ کی گزشتہ ایک سال میں اہم کامیابیوںکا مختصر ذکر کیا جن میں سرفہرست مسجد بیت الفتوح مورڈن کے سنگ بنیاد کی بابرکت تقریب تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انشاء اللہ تعالیٰ آئندہ مجلس شوریٰ کے انعقاد کے وقت تک یہ مسجد تکمیل کے مراحل طے کرچکی ہوگی۔ اسی طرح بیت الفتوح کے احاطہ میں دفاتر کا افتتاح بھی حضور انور ایدہ اللہ کے دست مبارک سے عمل میں آچکا ہے اور مختلف شعبہ جات نے یہاں کام بھی شروع کردیا ہے۔ نیز انٹرنیشنل مجلس شوریٰ کے ایک فیصلہ کے مطابق انگلستان میں انٹرنیشنل جامعہ احمدیہ کے قیام کے لئے حضور انور ایدہ اللہ نے مکرم مولانا لئیق احمد صاحب طاہر کو پرنسپل بھی مقرر فرما دیا ہے اور اس سلسلہ میں پیش رفت جاری ہے۔

مولانا لئیق احمد طاہر صاحب

مکرم امیر صاحب کا خطاب قریباً دو گھنٹے جاری رہا۔ آپ نے بتایا کہ گزشتہ سال مجلس شوریٰ میں پیش کی جانے والی تجاویز کے قابل عمل ہونے کے بارہ میں اگرچہ طریق کار طے کرلیا گیا تھا لیکن میرے خیال میں اُن پر اُس طرح عمل نہیں کیا جاسکا جس طرح کہ کیا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے جماعت میں مختلف تربیتی امور کے بارہ میں اعداد و شمار کے حوالہ سے بیان کیا کہ ہمیں اپنی آئندہ نسل کو سنبھالنے کے لئے سنجیدگی سے کوشش کرنا ہوگی اور اپنے گھروں کو بچانے، ازدواجی جھگڑوں سے بچنے اور دیگر مسائل کو حل کرنے کے لئے جماعتی روایات کو پیش نظر رکھتے ہوئے شفقت، محبت اور استقلال کے ساتھ ایک مسلسل کوشش ہر سطح پر کرنی چاہئے۔ نیز ہماری سوچ کا انداز مثبت ہونا چاہئے نہ کہ منفی کیونکہ تنقیدی سوچ کے ساتھ بہتری اور ترقی کی طرف سفر کرنا یقینا ایک مشکل کام ہے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اگر ہم کوئی ایسا فعل سرزد ہوتا ہوا دیکھیں جو درست نہ ہو تو ہمیں اُس کی نشاندہی کرنی چاہئے اور ہمارا یہ طریق نہیں ہونا چاہئے کہ غلط کام سے صرف نظر کرتے ہوئے اُسے وقت کے حوالہ کردیا جائے۔
اس کے بعد سب کمیٹیوں کی تشکیل کا مرحلہ بخیروخوبی طے پایا۔ اس موقع پر محترم امیر صاحب کی معاونت مکرم ڈاکٹر فاروق احمد صاحب ریجنل صدر مڈلینڈ ریجن نے کی۔ بنیادی طور پر چار سب کمیٹیاں قائم کی گئیں۔ پہلی سب کمیٹی نے شعبہ تبلیغ کے ضمن میں پانچ تجاویز پر غور کیا۔ جبکہ دوسری سب کمیٹی نے شعبہ تعلیم کے حوالہ سے ایک اور تیسری سب کمیٹی نے تربیت اور رشتہ ناطہ کے شعبہ جات کے حوالہ سے دو تجاویز پر غور کیا۔ چوتھی سب کمیٹی میں مالی معاملات پر بحث ہوئی۔ سب کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد نماز اور کھانے کا وقفہ ہوا جس کے بعد سب کمیٹیوں کے اجلاسات کا انعقاد عمل میں آیا۔ سب کمیٹیوں کے اجلاسات شام چھ بجے کے بعد ختم ہوئے جس کی وجہ سے پروگرام میں تبدیلی کرنا پڑی اور سب کمیٹیوں کی سفارشات پر بحث آئندہ روز کے لئے ملتوی کردی گئی۔

مولانا عطاءالمجیب راشد صاحب

پروگرام کے مطابق شام سات بجے سیدنا امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نمائندگان مجلس شوریٰ کی مجلس عرفان منعقد ہونا تھی لیکن حضور انور کے بیرون ملک سفر کی وجہ سے ایک خصوصی اجلاس کا اہتمام کیا گیا جو محترم امیر صاحب کی زیر صدارت مکرم ملک محمد اکرم صاحب مربی سلسلہ کی تلاوت قرآن کریم اور ترجمہ سے شروع ہوا۔

ملک محمد اکرم صاحب

سب سے پہلے مکرم و محترم عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن نے آئس لینڈ میں احمدیت کا پیغام پہنچانے کے سلسلہ میں حال ہی میں کی جانے والی مساعی کی ایمان افروز تفصیلات بیان کیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1987ء میں آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک طالبعلم نے گلاسگو میں احمدیت قبول کرنے کی سعادت حاصل کی تھی اور اُن کا اسلامی نام ’’لطف الرحمن‘‘ رکھا گیا تھا۔ قریباً تیرہ سال بعد مکرم امام صاحب اور مکرم ابراہیم احمد نونن صاحب نے آئس لینڈ جانے سے قبل جب محترم ڈاکٹر لطف الرحمن صاحب سے رابطہ قائم کیا تو اُنہیں احمدیت پر اخلاص کے ساتھ قائم پایا چنانچہ اُن کے تعاون اور کوششوں سے آئس لینڈ میں تبلیغی کوششوں کا باقاعدہ آغاز کرنے کے لئے آپ دونوں قریباً ایک ہفتہ کے لئے وہاں تشریف لے گئے۔ اس بارہ میں ایک تفصیلی رپورٹ آئندہ شمارہ میں شامل اشاعت کی جائے گی۔
مکرم امام صاحب کی تقریر کے بعد مکرم نونن صاحب نے بھی مختصراً اس سفر کے دوران خدا تعالیٰ کے خاص فضلوں کا ذکر کیا اور بیان کیا کہ معجزانہ رنگ میں بعض امور میں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ آپ مایوس ہوچکے تھے۔
پھر مکرم چودھری عبدالرشید صاحب آرکیٹیکٹ چیئرمین بیت الفتوح کمیٹی نے مسجد کے لئے جگہ کی خرید اور تعمیر کے سلسلہ میں ہونے والی پیش رفت سے حاضرین کو آگاہ کیا کہ کس طرح ہر مرحلہ پر پیدا ہونے والی مشکلات خدا تعالیٰ کے فضل سے خود بخود حل ہوتی چلی گئیں۔ انہوں نے ضمناً بیان کیا کہ اس پراجیکٹ کی تکمیل تین حصوں (Phases) میں ہوگی۔ پہلے حصہ میں دفاتر کا قیام ، دوسرے میں مسجد کی تعمیر اور تیسرے میں فلیٹس کی تعمیر ہے۔ پہلے حصہ کی تکمیل ہوچکی ہے جس پر اخراجات اٹھارہ لاکھ پاؤنڈ آئے ہیں جبکہ اس حصہ کی تعمیر میں نصف سے زائد رقم کی بچت کی گئی ہے۔
اس کے بعد پہلے روز کے اجلاسات کی کارروائی اختتام کو پہنچی اور حاضرین نے نمازیں ادا کرنے کے بعد رات کا کھانا کھایا۔ بیرونی شہروں سے تشریف لانے والے مہمانوں کے قیام کا انتظام مختلف جگہوں پر کیا گیا تھا۔
مجلس شوریٰ کے دوسرے روز کی کارروائی کا آغاز محترم امیر صاحب کی زیر صدارت صبح ساڑھے نو بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم لئیق احمد طاہر صاحب نے کی اور آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ مکرم ڈیوڈ ڈِک صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد سب کمیٹیوں کی رپورٹس پیش ہوئیں۔ سب سے پہلے تبلیغ سب کمیٹی کی رپورٹ مکرم ڈاکٹر محمد اشرف صاحب (چیئرمین سب کمیٹی) نے پیش کی۔ اس موقع پر مکرم ڈاکٹر حامداللہ خان صاحب ریجنل صدر نے محترم امیر صاحب کی معاونت کی۔ تبلیغ سب کمیٹی پر بحث مکمل ہونے کے بعد چائے کا وقفہ ہوا اور پھر تربیت و رشتہ ناطہ کے لئے قائم کی جانے والی سب کمیٹی کی رپورٹ (چیئرمین سب کمیٹی) مکرم ڈاکٹر زاہد خان صاحب نے پیش کی۔ اس دوران مکرم سید عارف ناصر صاحب نے محترم امیر صاحب کی معاونت کی۔ دوپہر کے کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد تعلیم سب کمیٹی کی رپورٹ مکرم نصیر احمد قمر صاحب (چیئرمین سب کمیٹی) نے پیش کی۔ اس دوران مکرم ڈاکٹر عمران احمد صاحب نے محترم امیر صاحب کی معاونت کی۔ آخر میں فنانس سب کمیٹی کے چیئرمین مکرم ڈاکٹر طارق احمد باجوہ صاحب نے رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر مکرم بلال ایٹکنسن صاحب نے محترم امیر صاحب کی معاونت کی۔
شام سوا چار بجے محترم امیر صاحب نے مجلس شوریٰ میں اپنے اختتامی خطاب کا آغاز کیا۔ آپ نے شوریٰ کی اہمیت پر روشنی ڈالنے کے بعد شرکاء پر زور دیا کہ وہ اس نیت کے ساتھ واپس جائیں کہ شوریٰ میں پیش ہونے والی تجاویز کے مطابق اپنی زندگیوں کے لائحہ عمل میں تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ محترم امیر صاحب نے جماعت احمدیہ برطانیہ کے اُن مخلصین کے لئے دعائے مغفرت کی درخواست بھی کی جو گزشتہ سال میں ہم سے جدا ہوگئے ہیں اور ان میں خصوصیت سے محترم نذیر احمد ڈار صاحب، محترمہ سارہ رحمن صاحبہ اور محترم ڈاکٹر حمید احمد خان صاحب آف ہارٹلے پول اپنی خدمات کے باعث نمایاں ہیں۔
جماعت احمدیہ برطانیہ کی اکیسویں مجلس شوریٰ کا باقاعدہ اختتام قریباً پانچ بجے شام دعا کے ساتھ ہوا جو محترم امیر صاحب نے کروائی۔
مجلس شوریٰ 2000ء میں 73؍ جماعتوں سے قریباً 300؍ نمائندگان شامل ہوئے جبکہ مدعوئین خصوصی اور مرکزی نمائندگان اس کے علاوہ ہیں۔ بہت سے افراد نے زائرین کے طور پر بھی شرکت کی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں