حضرت امام ابوعبداللہ قرطبیؒ
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل –؍جولائی 2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍جنوری2014ء میں مکرم طلحہ احمد صاحب کے قلم سے شذرات شامل اشاعت ہیں جن میں عظیم محدّث حضرت امام ابوعبداللہ قرطبیؒ کا تذکرہ بھی روزنامہ ’’دنیا‘‘ 27؍مئی 2013ء سے منقول ہے۔
آپؒ مسلم ہسپانیہ کے شہر قرطبہ میں اُس دَور میں پیدا ہوئے جب اسلامی حکومت زوال کا شکار تھی اور عیسائی متحد ہوکر مسلمانوں سے برسرپیکار تھے۔ آپؒ کے والد ایک کسان تھے جو 1230ء میں ایسے ہی ایک حملے میں مارے گئے تو مالی وسائل نہ ہونے کی بِنا پر آپؒ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کمہاروں کے برتن بنانے کے لیے مٹی ڈھونے کا کام بھی کرنا پڑا۔ جب قرطبہ پر عیسائیوں نے قبضہ کرلیا تو آپؒ مصر کے شہر سکندریہ آگئے اور پھر قاہرہ میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔
قرطبیؒ اپنے دَور کے عظیم مفسر اور محدّث تھے۔ آپؒ حضرت امام مالکؒ کے مسلک پر تھے۔ آپؒ کی شہرۂ آفاق تفسیر بیس جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپؒ کی تصانیف میں تزکیۂ نفس اور خواہشات پر قابو پانے کا بہت تذکرہ ہے۔
درویش صفت اور نام و نمود سے دُور قرطبیؒ 1273ء میں وفات پاگئے اور منیہ ابی الخوسب میں دفن کردیے گئے۔ لیکن آپؒ کے علم کا شہرہ ایسا پھیلا کہ 1971ء میں آپؒ کا جسد خاکی لاکر قاہرہ کی بڑی مسجد کے پہلو میں دفن کیا گیا جس پر عظیم الشان مقبرہ بھی تعمیر کیا گیا۔
حدیث میں امام مالکؒ کے مسلک پر قائم لوگ حدیث کے معاملے میں بہت محتاط ہیں اور روایات کا دارومدار مدینہ کے مسلمانوں پر رکھتے ہیں اس لیے قرطبیؒ کی درج شدہ احادیث پر بھی بحث کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔