حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 20؍نومبر 2023ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے 2013ء نمبر1 میں مکرمہ سیدہ منورہ سلطانہ صاحبہ کے قلم سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پہلی پوتی اور حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ اور حضرت سرور سلطان صاحبہؓ کی بیٹی حضرت صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ کا تعارف شامل ہے۔ آپؓ 7؍اگست 1907ء کو پیدا ہوئیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپؓ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور اپنی شہادت کی انگلی سے اپنی پیاری پوتی کو شہد چٹاکر گھٹی دی۔ حضورؑنے ہی آپ کانام امۃالسلام رکھا۔ حضرت مسیح موعودؑ جب حضرت اماں جانؓ کے پاس بیٹھے ہوتے تو حضرت اماں جانؓ بعض اوقات حضورؑ کی گود میں پوتی دے دیتیں۔ آپؑ اپنے بازومیں پوتی لے کر بہت خوش ہوتے اور زیرلب بچی کے لیے دعائیں کرتے۔
صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ کی پرورش حضرت امّاں جانؓ کی نگرانی میں ہوئی۔ آپؓ کی نشوونما اور اعلیٰ تعلیم و تربیت میں حضرت اماں جانؓ کا بہت عمل دخل تھا۔ 1925ء میں احمدی خواتین کی تعلیم کے لیے حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے مدرسۃ الخواتین کا افتتاح فرمایا تو آپؓ اس مدرسہ کی ابتدائی طالبات میں شامل تھیں۔ 1929ء میں سات خواتین نے مولوی فاضل کا امتحان دیا جن میں صاحبزادی امۃالسلام صاحبہؓ بھی شامل ہوئیں اور یونیورسٹی میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔
آپؓ کا نکاح جون1924ء کو صاحبزادہ مرزا رشید احمد صاحب ابن حضرت مرزا سلطان احمد صاحب کے ساتھ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو چار بیٹیوں اور تین بیٹوں سے نوازا۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی حرم محترم حضرت آصفہ بیگم صاحبہ آپ کی ہی بیٹی تھیں۔ آپؓ کی وفات 6؍جون1980ء بروز جمعۃالمبارک ربوہ میں ہوئی اور بہشتی مقبرہ میں مدفون ہوئیں۔
آپؓ کی سیرت و اخلاق کے حوالہ سے آپؓ کی بیٹی صاحبزادی صبیحہ بیگم صاحبہ تحریر کرتی ہیں کہ آپؓ نہایت محبت و پیار کرنے والی، احسان کرنے والی، خوش اخلاق خاتون تھیں۔ صبر و رضا، عفت و حیا،مہمان نواز،غرباء و یتامیٰ کا سہارا، ہر کسی کی خیرخواہ ہمدرد و مہربان، ہمراز اور شفیق تھیں۔ اللہ سے محبت کرنے والی، آنحضرتﷺ، خلفائے راشدین، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے حضرت مسیح موعودؑ سے گہرا تعلق رکھنے والی ایک عاشق قرآن تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں