خواب اور حقیقت

حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ کی کتاب ’’میری والدہ‘‘ سے ایک لمبا اقتباس لجنہ اماء اللہ ناروے کے سہ ماہی رسالہ ’’زینب‘‘ اپریل تا جون 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔
حضرت چودھری صاحبؓ اپنی والدہ محترمہ کے متعدد خوابوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ والدہ صاحبہ نے ساری زندگی بہت کثرت سے سچے خواب اور رؤیا دیکھے جو ہمارے ایمانوں کی مضبوطی کا باعث بنے۔ بعض دفعہ انہیں الہام بھی ہوتا تھا لیکن وہ انکسار کی وجہ سے اس کا نام الہام نہیں رکھتی تھیں۔ ایک بار عزیز اسداللہ خان سے چھوٹی عمر میں سلیٹ گُم ہوگئی تو والدہ صاحبہ اسے بہت خفا ہوئیں اور وہ سہم گیا۔ اُسی رات انہوں نے رؤیا میں ایک نورانی شکل والے بزرگ کو دیکھا جنہوں نے فرمایا ’’آپ نے ایک چار آنہ کی چیز ضائع ہو جانے پر ہمارے بندے پر اس قدر غضب کا اظہار کیا۔ یہ لیجئے چار آنے میں دے دیتا ہوں‘‘۔ اور اُنہوں نے ایک چمکتی ہوئی چونّی والدہ صاحبہ کو دی۔ آپؓ بیدار ہوئیں تو فجر ہونے کو تھی۔ جب آپؓ لوٹے میں پانی لے کر وضو کے لئے اوپر کی منزل پر گئیں اور چھت پر پہنچیں تو ایک چمکتی ہوئی چیز تیزی سے آسمان سے گرتی ہوئی دیکھی جو آپؓ کے لوٹے کے ساتھ ٹکرائی۔ والدہ صاحبہ نے اُسے اٹھالیا۔ یہ ایک چمکتی ہوئی چونّی تھی۔
حضرت والد صاحبؓ کی وفات کے بعد والدہ صاحبہ نے دو تین دفعہ خواب دیکھا کہ وہ نوجوان عورت (جسے والدہ صاحبہ نے والد صاحب کی وفات سے تین دن قبل خواب میں دیکھا تھا ) اُسی کمرہ میں بیٹھی ہے جس میں والد صاحب کام کر رہے ہیں۔ جب تیسری دفعہ یہی نظارہ دیکھا تو آپ کے دل میں کچھ قبض محسوس ہوئی کہ یہ عورت ہر وقت اُن کے ساتھ کیوں رہتی ہے۔ لیکن آپ نے اس امر کا کوئی اظہار نہ خواب میں کیا نہ بیدار ہوکر۔ کچھ عرصہ بعد میری ایک خالہ صاحبہ نے دورانِ گفتگو ہنس کر کہا کہ میں نے آپ کو بھائی جان کی طرف سے ایک پیغام دینا ہے۔ والدہ صاحبہ نے دریافت کیا ’کیا پیغام ہے؟‘ خالہ صاحبہ نے کہا کچھ دن ہوئے میں نے بھائی جان کو خواب میں دیکھا تھا اور ایک نوجوان عورت اُن کے پاس کھڑی پنکھا ہلا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ظفراللہ خاں کی والدہ سے کہنا کہ وہ خواہ مخواہ دق ہوئیں۔ یہ عورت تو میری خدمت کے لئے مقرر ہے۔ میرا اس کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے‘‘۔ یہ سُن کر پھر والدہ صاحبہ نے بھی اپنے اُس احساس کا ذکر کیا جو آپؓ کو خواب دیکھ کر ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں