سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی قوّت قدسیہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 30 ؍مارچ 2021ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ22؍مارچ2013ء میں سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی قوّت قدسیہ کے حوالے سے دو واقعات حضرت مرزا قدرت اللہ صاحبؓ کی زبانی بیان ہوئے ہیں جو ایک پرانی اشاعت سے منقول ہیں۔

ریلوے لائن کی تعمیر

آپؓ بیان فرماتے ہیں کہ 1902ء میں مجھے حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا شرف حاصل ہوا۔ اس کے بعد میں گاہے گاہے جب بھی دفتر سے کسی تہوار کے موقعہ پر یا اتوار کو چھٹی ہوتی، قادیان آکر حضور پُرنور کی زیارت سے مشرف ہوتا۔ حضورؑ کا یہ عام دستور تھا کہ نماز فجر کے بعد مع چند خدام سیر کے لئے تشریف لے جاتے۔ ایک دن مَیں بھی حضورؑ کے ساتھ تھا۔ حضورؑ اس گاؤں کے پاس جو نواں پنڈ کے نام سے مشہور ہے، ٹھہر گئے۔ خلیفہ رجب الدین صاحب (خسر خواجہ کمال الدین صاحب)  نے مجھے اس وقت مخاطب کرکے کہاکہ حضرت صاحب نے اپنے سونٹے سے اس مقام پر نشان لگا دیا ہے جہاں سے ریلوے لائن گزرے گی۔یہ واقعہ 1902ء کا ہے اور اب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ریلوے لائن اسی جگہ پر بنی ہے۔

گاڑی لیٹ ہو گئی

دوسرا واقعہ بھی انہی دنوں کا ہے۔ مَیں بطور مہمان، مہمان خانہ میں اترا ہوا تھا۔ حضرت مسیح موعودؑ کی طرف سے مہمانوں کے لئے کھانا تیار کیا جارہا تھا۔ مَیں نے خلیفہ رجب الدین صاحب سے کہا مجھے آپ حضرت صاحب سے جانے کی اجازت لے دیں تاکہ مَیں شام کی گاڑی پر بٹالہ سے سوار ہوسکوں کیونکہ کل مجھے دفتر حاضر ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کھانا کھا کر جائیں۔ میرے اصرار پر وہ حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں گئے اور واپس آکر مجھے یہ پیغام دیا کہ حضرت صاحب نے فرمایا ہے:کھانا کھائے بغیر نہیں جاسکتے۔ مَیں نے کہا حضرت صاحب کی خدمت میں میری طرف سے دوبارہ عرض کریں کہ دو گھنٹے تک بمشکل کھانا تیار ہوگا اور پھر مجھے گاڑی نہیں مل سکے گی۔ خلیفہ صاحب پھر حضرت مسیح موعودؑ کے پاس گئے اور آکر فرمایا کہ حضور فرماتے ہیں:خواہ کچھ ہو کھانا کھا کرجانا ہوگا۔ بالآخر جب کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو گاڑی کے روانہ ہونے میں صرف ایک گھنٹہ باقی تھا۔ یکے کرایہ پر لیے گئے لیکن پہنچنا محال نظر آتا تھا۔ حضرت مسیح موعودؑ نے بعد دعا ہمیں رخصت کیا۔ جب ہم قادیان سے نصف راستے تک پہنچے تو شمال کی طرف سے سخت کالی گھٹا اٹھی اور موسلا دھار مینہ برسنے لگا۔ چونکہ سخت تند ہوا بھی چل رہی تھی اس لئے یکے والوں نے کہا کہ اس شدید بارش میں چلنا محال ہے۔ اس طرح گاڑی کا وقت راستہ میں ہی ہو گیا اور ہم نے سمجھ لیا کہ گاڑی نہیں مل سکتی۔ لیکن جب ہم سٹیشن پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ شدید بارش کی وجہ سے گاڑی ایک گھنٹہ لیٹ ہو گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور گاڑی میں سوار ہو کر لاہور پہنچ گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں