محترم عبدالباسط ملک صاحب
لجنہ اماء اللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ (سیرت صحابیات نمبر 2011ء) میں مکرمہ راشدہ کرن صاحبہ کے قلم سے اُن کے والد محترم عبدالباسط ملک صاحب کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم عبدالباسط ملک صاحب 1946ء میں سیالکوٹ میں حضرت منشی اللہ رکھا صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے۔ بچپن اور جوانی کراچی اور سندھ میں گزاری۔ قریباً دس سال کی عمر میں والدہ کی شفقت سے محروم ہوگئے۔ مالی حالات ناسازگار ہونے کے باوجود آپ نے انگریزی میں ماسٹر کیا۔ پھر ہسٹری میں بھی ماسٹر کرلیا اور پھر کافی عرصہ ٹھٹھہ اور نیشنل کالج کراچی میں لیکچرار رہے۔ کراچی کے کالج میں شائع ہونے والے رسالہ کے مدیر بھی رہے۔ 1983ء میں آپ یمن چلے آئے جہاں 8 سال تک دو مختلف یونیورسٹیوں میں پروفیسر رہے۔ وہاں پاکستانی سفارتخانہ کے رُکن بھی تھے۔
1991ء میں احمدیت کی مخالفت کے نتیجہ میں ایک خواب کی بِنا پر جرمنی آگئے جہاں جماعتی ذمہ داریوں کے حوالہ سے مصروف وقت گزارا۔ تین مختلف مقامات پر مقیم رہے اور تینوں جگہ مقامی جماعت کے صدر کے طور پر خدمت کی سعادت پائی۔ نیشنل شعبہ رشتہ ناطہ اور امور عامہ میں بھی خدمت کرتے رہے۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ آپ نہایت شستہ گفتگو کرتے اور نوجوانوں کو بھی صاحب کہہ کر بلاتے۔ نصیحت کرنے اور سمجھانے کا انداز بہت احسن تھا۔
30؍اکتوبر 2010ء کو ایک کار حادثہ کے نتیجہ میں آپ شدید زخمی ہوگئے اور 30؍نومبر کو انہی زخموں کی تاب نہ لاکر وفات پاگئے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ نے مرحوم کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔