محترم مولانا بشیر احمد خادم صاحب
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 6؍ستمبر 2001ء میں محترم مولانا بشیر احمد خادم صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم سید قیام الدین برق صاحب مبلغ سلسلہ رقمطراز ہیں کہ آپ ایک عاشق احمدیت عالم دین اور سچے داعی الی اللہ تھے۔
مَیں نے کئی تبلیغی مواقع پر آپ سے راہنمائی حاصل کی۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ علم کو بڑھانے کے لئے ہر داعی الی اللہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ خلیفۃالمسیح کے خطبات کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ کرے۔ اس کے اندر معلومات کا اتھاہ ذخیرہ ہوتا ہے اور اس کے مطالعہ سے ایک مبلغ بہت ساری کتابوں کے مطالعہ سے مستغنی ہوجاتا ہے۔
آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ عام طور پر کسی پرانی جماعت میں تعیناتی کو مبلغین پسند کرتے ہیں کہ اطمینان سے احمدی بھائیوں کی تربیت کریں گے لیکن مَیں اس کو پسند نہیں کرتا ۔ مبلغ کو چاہئے کہ وہ شیر کی طرح بنے اور خود اپنی کوششوں سے ، نئے نئے علاقوں کی طرف بے خوف و خطر توکل علی اللہ کرتے ہوئے نکل پڑے اور نئی نئی جماعتیں بناکر اپنی بہادری کا ثبوت دے۔
جب آپ بھاگلپور میں بحیثیت مبلغ متعین تھے تو آپ نے مربی ہاؤس کے باہر ایک انعامی بورڈ لٹکا رکھا تھا۔ یہ طریق کار ایک مفید ذریعہ تبلیغ بن گیا۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ہر مبلغ کو چاہئے کہ موقع اور محل کے مطابق نئی تدابیر اختیار کرے۔
مرحوم نے مدرسہ احمدیہ قادیان میں تدریس کا فریضہ بھی سرانجام دیا۔ آپ طلباء کا غایت درجہ اکرام کرتے تھے۔ ضیافت کا وصف آپ میں خوب موجود تھا اور فراخ دلی سے معاملہ کرنے میں ایک لذت محسوس کرتے تھے۔ اسی طرح جب بھی کہیں دورہ پر جاتے تو لاچار بیوگان اور یتامیٰ کی حسب توفیق مالی خدمت بجالاتے اور اکثر ایسا ہوتا کہ دائیں ہاتھ سے دیتے تو بائیں ہاتھ کو علم نہ ہوتا۔ یہ خدمت آپ کو بارہا ملی کیونکہ لمبا عرصہ صدر مجلس انصاراللہ بھارت رہنے کی وجہ سے بے شمار دورے آپ نے فرمائے۔