مکرمہ مبارکہ بیگم صاحبہ شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
آپ چونڈہ کے ایک مخلص احمدی مکرم میاں محمد عبداللہ صاحب بٹ کی بیٹی تھیں۔ دعوت الی اللہ کا کام بڑے جوش اور جذبہ سے کرتی تھیں۔ چنانچہ آپ کی کوششوں سے چونڈہ کے نواحی گاؤں ڈوگرانوالی میں دو بہن بھائی فروری 1999ء میں احمدی ہوگئے۔ چونکہ اس گاؤں میں اَور کوئی احمدی نہ تھا اس لیے دونوں نومبائعین کو کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ نے دونوں کا بہت خیال رکھا اور ہر مشکل میں انہیں حوصلہ اور تسلّی دیتی رہیں۔ اس مقصد کی خاطر آپ اُن کے گاؤں چلی جاتی تھیں۔ آخری بار یکم مئی1999ء کو وہاں گئیں تاکہ اُن کے والد کو زیارتِ مرکز کے لیے ربوہ لے جانے کا پروگرام بنائیں۔ نومبائع عابد حسین اپنے کسی کام کی غرض سے سیالکوٹ گئے ہوئے تھے لہٰذا ان کی واپسی کا انتظار کرتے کرتے دیر ہوگئی اور پھر کوئی سواری نہ ملنے کی وجہ سے آپ کو ڈوگرانوالی میں ہی رات ٹھہرنا پڑا۔
نومبائعین کا ایک سوتیلا بھائی رفاقت حسین جو مجرمانہ ذہنیت کا مالک تھا اور منشیات اور چوری وغیرہ کے کئی مقدمات میں ملوث تھا، وہ گھر میں احمدیت لانے کی ذمہ دار مبارکہ بیگم صاحبہ کو سمجھتا تھا لہٰذا ن کا سخت دشمن تھا۔ چنانچہ اُس نے اگلے روز 2؍ مئی کی صبح آپ پر چھریوں کے پے در پے وار کرکے آپ کو شدید زخمی کر دیا۔ آپ کو سیالکوٹ کے ہسپتال میں پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے آپ کا آپریشن کیا۔ بظاہر آپریشن کامیاب رہا لیکن چند دن بعد آپ کی حالت بگڑگئی اور 9؍مئی کو آپ وفات پاگئیں۔ آپ کے پسماندگان میں آپ نے خاوند مکرم عمر سلیم صاحب کے علاوہ تین بیٹے، دو بیٹیاں اور والدہ پسماندگان میں چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں