مکرم نذیر احمد صاحب ساقی شہید مکرم رفیق احمد صاحب ثاقب شہید اور عزیزہ نبیلہ شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں چند شہدائے احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم نذیر احمد صاحب ساقی شہید، مکرم رفیق احمد صاحب ثاقب شہید اور عزیزہ نبیلہ شہید – تینوں کی شہادت 16؍جولائی1989ء کو ہوئی جب مخالفینِ احمدیت نے چک سکندر پر چاروں طرف سے حملہ کردیا۔ اس حملے کے دوران احمدیوں کے قریباً64 مکانات جلائے گئے اور کھلے بندوں لوٹ مار کی گئی۔
مکرم نذیر احمد صاحب ساقی 1953ء میں مکرم محمود احمد صاحب کے ہاں چک سکندر ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی احمدی تھے۔ آپ کے پڑدادا حضرت دُلاّ خان صاحبؓ اور دادا حضرت کالے خان صاحبؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر اُس وقت بیعت کرنے کی سعادت حاصل کی جب حضورؑ ایک مقدمہ کے سلسلہ میں جہلم تشریف لائے تھے۔ مکرم نذیر احمد ساقی صاحب فوج میں ملازم تھے۔ اچھے کھلاڑی اور باکسر تھے۔ فوج میں ایک موقع پر حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف کسی نے بدزبانی کی تو آپ برداشت نہ کرسکے اور اسے مُکّا مارا جس سے وہ وہیں مرگیا۔آپ کو گرفتار کرلیا گیا اور کورٹ مارشل بھی ہوا لیکن پھر معجزانہ طور پر آپ کو بے قصور قرار دے کر اور پنشن وغیرہ دے کر ریٹائرڈ کر دیا گیا۔ آپ نے پسماندگان میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے۔
دوسرے شہید مکرم رفیق احمد صاحب ثاقب تھے جو 1952ء میں چک سکندر میں مکرم خان محمد صاحب اور مکرمہ فتح بیگم صاحبہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ پیدائشی احمدی تھے۔ آپ کے پڑدادا حضرت محمد بوٹا صاحبؓ اور دادا حضرت محمد بخش صاحبؓ نے بھی حضرت مسیح موعودؑ کے سفرِ جہلم کے دوران حضورؑ کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی تھی۔ آپ فوج میں ملازم تھے اور بوقتِ شہادت رخصت پر گاؤں آئے ہوئے تھے۔ آپ نے بیوہ کے علاوہ چھ بیٹیاں اور دو بیٹے سوگوار چھوڑے۔
عزیزہ نبیلہ شہید بنت مکرم مشتاق احمد صاحب چک سکندر میں پیدا ہوئیںاور دس سال کی عمر میں جامِ شہادت نوش کرکے اپنے مولا کے حضور حاضر ہوگئیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں