مکرم ڈاکٹر نصیر احمد منصور صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 29 اپریل 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍جولائی 2013ء میں مکرم مظفر احمد چٹھہ صاحب کے قلم سے اُن کے ماموں زاد مکرم ڈاکٹر نصیر احمد منصور صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مکرم ڈاکٹر نصیر احمد منصور صاحب 15؍مئی1935ء کو اپنے ننھیال چک99شمالی سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ حضرت چودھری غلام رسول صاحب بسراؓ آپ کے نانا اور محترم چودھری ولی محمد صاحب آف گھٹیالیاں ضلع سیالکوٹ آپ کے دادا تھے۔ آپ کے والد محترم چودھری خوشی محمد صاحب نے ابتدائی زمانے میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے گریجوایشن کی تھی اور حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے اُن کی تقرری سندھ کی زمینوں پر بطور مینیجر فرمائی تھی۔ زراعت میں اعلیٰ تعلیم کی بنیاد پر اُنہیں وہاڑی میں پچاس ایکڑ زرعی اراضی بھی الاٹ کی گئی چنانچہ بعدازاں آپ وہیں آباد ہوگئے لیکن جوانی میں ہی وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہیں۔
مکرم ڈاکٹر نصیر احمد منصور صاحب نے ابتدائی تعلیم بورے والا اور فیصل آباد سے حاصل کی۔ لاہور سے بی ایس سی اور نشتر میڈیکل کالج ملتان سے ایم بی بی ایس کیا۔ وہیں سے ڈی او ایم ایس (آنرز) کا امتحان دیا اور اوّل آئے۔ امتیازی کامیابی کے ساتھ آئی سپیشلسٹ بنے۔امریکن بائیوگرافیکل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے آنکھوں کے پچاس ہزار کامیاب آپریشن کرنے پر بیسویں صدی کا اعلیٰ ترین ایوارڈ حاصل کیا۔ کئی اداروں کی طرف سے اپنے شعبے میں آپ کی مثالی خدمات کا اعتراف کیا گیا۔انٹرنیشنل بورڈ آف ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے 1997ء کے لیے Man of the Year بھی نامزد کیا۔ قومی پریس کے علاوہ جماعتی طور پر بھی آپ کی خدمات کو سراہا گیا اور ایم ٹی اے نے ممتاز آئی ہسپتال بورے والا میں دو گھنٹے کی دستاویزی فلم تیار کی جسے ایم ٹی اے سے دو بار پیش کیا گیا۔ آپ کو کئی مقامی تنظیموں کی جانب سے فلاحی خدمات پر متعدد اعزازات سے نوازا جاتا رہا۔ کتاب Who’s Who میں بھی آپ کا نام شامل ہے۔ اپنی طبّی ترقیات کے لیے غیرممالک کے متعدّد سفر بھی آپ نے کیے۔
محترم ڈاکٹر صاحب نے مختلف سطحوں پر لگائے جانے والے طبّی کیمپس میں اپنی خدمات پیش کیے رکھیں۔ اپنے آبائی گاؤں میں مفت ڈسپنسری قائم کی جہاں سے دوائیں بھی مفت فراہم کی جاتیں۔ آپ تیرہ سال تک مقامی جماعت کے صدر اور امیر ضلع وہاڑی رہے۔ اس دوران مسجد بیت الحمد کی تعمیر، مربی ہاؤس کی خرید اور احمدیہ قبرستان کے لیے دو ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ آپ کی نمایاں خدمات ہیں۔ آپ معاملات کو نہایت دانشمندی اور حکمت عملی سے طے کرتے۔ لہجہ نرم اور مزاج دھیما تھا۔ عفو کا وصف آپ کے کردار کا نمایاں پہلو تھا۔ 1974ء کے فسادات میں آپ کے گھر کا تمام سامان جلادیا گیا اور ہسپتال کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ آپ اپنے افراد خانہ کے ساتھ بمشکل گاڑی میں جان بچاکر نکل پائے۔ تاہم کسی کے خلاف نہ دل میں کینہ رکھا نہ بددعا کی۔ ہمیشہ دشمنوں کے لیے بھی صرف ہدایت کی دعا ہی کی۔
محترم ڈاکٹر صاحب نے 7؍اپریل 2013ء کو 78سال کی عمر میں لندن میں وفات پائی جہاں ایک ہفتہ قبل ہی آپ اپنے بیٹوں کے پاس پہنچے تھے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد فضل لندن میں مرحوم کی نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ موصی تھے۔جنازہ ربوہ لایا گیا اور بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ نے بیوہ کے علاوہ پانچ بیٹے اور ایک بیٹی یادگار چھوڑے ہیں۔ سب بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں