نیند کے مسائل اور ان کا حل نمبر 1 – جدید تحقیق کی روشنی میں

نیند کے مسائل اور ان کا حل – جدید تحقیق کی روشنی میں
(عبادہ عبداللطیف)

جدید طبی تحقیق کے مطابق رات کی پرسکون نیند بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔جرمنی کے معروف طبی ادارے ’’برین پریسٹن فرام دی میکس پلنک انسٹی ٹیوٹ فار ایو لو شنیری انتھر ویاجی لیپزگ‘‘ کے ماہرین نے نیند اور قوت مدافعت کی تھیوری کو نئے سرے سے ٹیسٹ کرنے کے بعد کہا ہے کہ نیند ایک ایسا قدرتی عمل ہے جس کا نعم البدل نہیں۔یہ ہر جاندار کیلئے ضروری ہے اور جانوروں اور پرندوں کو ایسے جراثموں کے خلاف تحفظ فراہم کرتی ہے جو ان کو ہلاک کرسکتے ہیں۔ طبی ماہرین نے دیکھا کہ گہری اور پرسکون نیند میں جسم کے اندر تمام نظام قدرتی انداز میں رواں دواں ہونے کے قابل ہوجاتے ہیں اور ان کی مطلوبہ ضروریات خودبخود پوری ہونے لگتی ہیں،جو کسی بھی مصنوعی طریقے سے پوری نہیں کی جاسکتیں ۔طبی ماہرین نے اپنی طویل تحقیق میں نیند کی حالت ، نیند میں خرابی سے پیدا ہونے والے مسائل اور دیگر پہلوؤں پر جامع انداز میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ نیند میں خرابی تما م بیماریوں کو دعوت دے سکتی ہے۔
٭ ایک طبی تحقیق کے مطابق موٹے افراد میں نیند نہ آنے کے مسائل انہیں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جبکہ دُبلے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن اُن میں بیماری کے خلاف لڑنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ موٹاپے پر ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف فلاڈلفیا کے طبی ماہرین نے پروفیسر جیری فوسٹر کی قیادت میں مکمل کی ہے اور اس کے نتائج کے مطابق 87 فیصد موٹے افراد نیند کے مسائل سے دوچار ہو کر ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جبکہ 35فیصد موٹاپے کا شکار لوگ نیند نہ آنے کے سبب عارضۂ قلب سے بھی دوچار ہوئے ہیں۔ اِس مطالعے کے دوران 306 موٹے لوگوں کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا تھا جن میں سے قریباً 87فیصد کی نیند کا دورانیہ 30 مختلف اقساط پر مشتمل پایا گیا۔
٭ ایک طبّی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی سے یادداشت متاثر ہو سکتی ہے۔ امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ گہری نیند یادداشت کو بہتر بناتی ہے جبکہ جن لوگوں کو نیند کی کمی اور نیند میں خلل کا عارضہ لاحق ہوتا ہے ان میں یاداشت بتدریج کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ جس کی وجہ نیند کی کمی کے باعث دماغ کے ایک مخصوص حصے میں بگاڑ کا پیدا ہونا ہے۔ اس نقص کے باعث مختصر مدت میں سیکھے جانے والے علم پر خصوصیت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں 60 سال کی عمر کے لوگوں کو شامل کیا گیا تھا اور اُن کا نیند کی کمی اور یادداشت کی کمی کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ ماہرین نے کہا ہے کہ نیند کا عمل طویل عرصے کی یادداشت کے علاوہ مختصر عرصے کی یادداشت پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔
٭ ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی کی وجہ سے سردی لگنے کے ساتھ کھانسی اور چھینکوں کی تکلیف پیدا ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جو لو گ رات میں سات گھنٹوں سے کم سوتے ہیں وہ اِن علامات کا زیادہ شکار ہوتے ہیں بلکہ زیادہ نیند لینے والوں کے مقابلے میں تین گُنا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ پٹس برگ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی اِس تحقیق میں 153 صحت مند عورتوں اور مردوں کو زیر مطالعہ رکھنے پر معلوم ہوا کہ کم سونے والے افراد وائرس کا زیادہ شکار ہوئے۔ یہ تحقیقی رپورٹ جرنل آرکائیوز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہوئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ نیند کی کمی دراصل اُن کیمیا ئی مادوں کے اخراج میں کمی کا سبب بنتی ہے جو انسانی جسم کے مزاحمتی نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس طرح بیماریوں کے خلاف جسم میں مزاحمت کم ہو جاتی ہے۔
٭ ڈیوک یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا کی طرف سے کی جانے والی ایک طبی تحقیق میں بھی بتایا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی صحت نیند نہ پوری ہونے سے زیادہ متأثر ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کم خوابی کا اثر مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی مجموعی صحت پر زیادہ بُرا پڑتا ہے اور اس کے اثرات بعض اوقات اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ کم خوابی کے نتیجے میں عورتیں ذیابیطس، دل کے دورے اور فالج کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس تحقیقی مطالعے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے خواتین پر مردوں سے زیادہ جو بداثرات مرتب ہوتے ہیں اُن میں چڑچڑاپن اور طبیعت کی جھنجھلاہٹ شامل ہے جس کے نتیجے میں غصے اور ڈپریشن میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عورتوں میں پیدا ہونے والے بعض نفسیاتی عوارض کا براہ راست تعلق نیند کی کمی سے ہے۔
٭ برطانوی اخبار ’’دی میل‘‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین کے لئے نیند کی کمی زیادہ خطرناک ہے اور ایسی خواتین جو دن بھر میں آٹھ گھنٹے سے کم نیند کرتی ہیں ان میں امراض قلب کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ بائیومیڈیکل سکول کی اِس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے ایک تہائی افراد روزانہ پانچ گھنٹے نیند لیتے ہیں جس سے ذیابیطس اور عارضۂ قلب کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جبکہ زیادہ نیند سے زکام اور بخار ہونے کے خدشات کم ہوجاتے ہیں۔ بائیوکیمیکل کے پروفیسر میشل ملر کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو سات سے آٹھ گھنٹے تک نیند لینی چاہئے جبکہ خواتین کے لئے نیند پوری کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ شادی شدہ خواتین میں بھی مردوں کے مقابلے میں ہارمونز کے فرق کی وجہ سے دل کی بیماریوں کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
٭ نیند کا عالمی دن کے موقع پر امریکہ کی نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن نے اپنے جائزے میں بتایا ہے کہ 45فیصد امریکی ضرورت کے مطابق نیند پوری نہیں کرپاتے۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ جو ہارمون بھوک اور خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرتے ہیں، وہ نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں صحیح طور پر کام نہیں کرسکتے۔ نیز رات کی گہری پُرسکون نیند جسمانی وزن کم کرنے یا جسمانی وزن کو اعتدال میں رکھنے میں بھی معاونت کرتی ہے۔ اور یہ کہ نیند پوری کرنے والے نہ صرف اپنے کام پر بھرپور توجہ دے سکتے ہیں بلکہ اہم مسائل سے بھی زیادہ بہتر انداز میں نمٹ سکتے ہیں۔ دورحاضر میں نیند کی کمی صحت کے مختلف مسائل اور عوارض کا نتیجہ بھی قرار دی جاتی ہے جن میں ہائیپرٹینشن یعنی ہائی بلڈ پریشر اور وزن میں اضافہ بھی شامل ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ نیند کی محرومی کا شکار ہیں تو چند تجاویز پر ضرور عمل کیجئے۔
پہلی تجویز یہ ہے کہ بستر پر جاکر اپنے ذہن کو ہر قسم کی مصروفیت سے خالی کردیں۔ تاکہ جسم کو یہ پیغام مل جائے کہ اب کام کے روک دینے اور آرام شروع کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اگر ممکن ہو تو سونے سے قبل ذہن کو پُرسکون بنانے کے لئے ہلکی پھلکی موسیقی سنیں یا گہری سانسیں لیتے ہوئے خود کو مراقبے میں گم کر دیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بستر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے یا ٹیلیفون سننے سے بھی پرہیز کریں۔ اور اگر آپ بستر میں جاکر اگلے روز کا پروگرام مرتب کرنے کے عادی ہیں تو یہ کام بستر پر جانے سے پہلے کاغذ اور قلم کے ذریعے انجام دیں اور بستر میں لیٹ کر سوچ اور فکر میں مبتلا رہنے کی نقصان دہ عادت سے نجات پائیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ ہمارا جسم نیند کے حوالے سے، روشنی کی موجودگی اور غیرموجودگی کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے حتّٰی کہ ماضی میں مغربی دنیا میں بلب کی ایجاد نیند میں کمی کی وجہ قرار دی گئی تھی۔ چنانچہ بہتر ہے کہ سونے کے وقت خوابگاہ میں روشنی بہت مدھم کردی جائے اور نیند آنے سے پہلے کمرہ جہاں تک ہوسکے تاریک تر کردیں کیونکہ ہمارے جسم میں تیار ہونے والا ایک ہارمون melatonin نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور روشنی کی موجودگی میں یہ ہارمون اپنے فرائض سرانجام دینے کے قابل نہیں رہتا۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بستر پر جانے سے پہلے چائے، کافی، سگریٹ یا کسی میٹھی چیز کا استعمال نہ کیا جائے۔ کیونکہ سونے سے پہلے شکر کے استعمال سے جسم میں موجود adrenal غدود فعال ہوجاتے ہیں اور ایسے کیمیائی اجزاء تیار کرتے ہیں جو نیند کی راہ میں مزاحمت کرتے ہیں۔ اگر سونے سے پہلے بھوک محسوس ہو تو ایسی ہلکی پھلکی چیز کھانی چاہئے جس میں پروٹین شامل ہو۔ نیز سوتے وقت نیم گرم دودھ، مغزیات کے حریرے اور سر میں تیل کی مالش فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ لیکن سونے سے پہلے سخت ورزش اور مرغن غذاؤں کے زیادہ استعمال سے بھی نیند کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں