جن کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2 2جون 2010ء میں مکرم مبارک صدیقی صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’ہم وہی لوگ ہیں‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

جن کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے
جن کے بستے ہوئے گھر جلائے گئے
وہ جو ہر دَور میں آزمائے گئے
بے گناہ جو لہو میں نہائے گئے
ہم وہی لوگ ہیں ، ہم وہی لوگ ہیں

وہ جو رسمیں وفا کی نبھا کے چلے
شہر جاناں کو سب کچھ لُٹا کے چلے
اپنے پیاروں کی لاشیں اُٹھا کے چلے
ہر قدم ضبط غم آزما کے چلے
ہم وہی لوگ ہیں ، ہم وہی لوگ ہیں

وہ جو حرفِ وفا معتبر کر گئے
یوں جلے شب نگر میں سحر کر گئے
وہ جو اُجڑے چمن با ثمر کر گئے
عشق اپنے لہو سے امر کر گئے
ہم وہی لوگ ہیں ، ہم وہی لوگ ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں