دل دیا ہے تو اب اتنا کر دے – نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ جنوری 2007ء میں شامل اشاعت محترم چودھری محمد علی صاحب کی ایک غزل میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

دل دیا ہے تو اب اتنا کر دے
اس کو کچھ اَور کشادہ کر دے
فرطِ حیرت سے کہیں آئینہ
تیری صورت کو نہ سجدہ کر دے
مجھ کو ڈر ہے کہ یہ میرا آنسو
تیرے دامن کو نہ میلا کر دے
مَیں تجھے دل تو دکھا دوں مضطرؔ
تُو اگر اس کا نہ چرچا کر دے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں