زمیں پر آسماں اُترا ہوا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 24؍نومبر 2009ء میں شامل اشاعت مکرم عبد الصمد قریشی صاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

زمیں پر آسماں اُترا ہوا ہے
یہ کیسا نُور سا بکھرا ہوا ہے
سہانا ہو گیا ہے دل کا موسم
کوئی اس شہر میں ٹھہرا ہوا ہے
ہوئے ہیں خواب سارے دِلنشیں سے
امیدوں کا چمن نِکھرا ہوا ہے
معطر ہوگئی ہیں سب ہوائیں
کوئی اس راہ سے گزرا ہوا ہے
ہم اس کی ذات کے قربان جائیں
کہ جس کا ہر کہا پُورا ہوا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں