محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22 مارچ 2010ء میں مکرم لطف ا لرحمن محمود صاحب کے قلم سے محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کے ذکرخیر پر مشتمل ایک تفصیلی مضمون شامل اشاعت ہے۔
مولانا دوست محمد شاہد صاحب بلامبالغہ ایک ہفت پہلو نافع شخصیت تھے۔ وہ ایک مصنف، مورخ، نکتہ آفریں کالم نگار، حاضرین مجلس پر چھا جانے والا خطیب، نیز علمی اور ادبی گفتگو میں ایسا بذلہ سنج کہ جس کے پاس بیٹھنے والا ، اپنے دامن قلب و نظر میں کچھ نہ کچھ سمیٹ کر اٹھتا تھا۔ ایک بین الاقوامی علمی ادارے ’’انٹرنیشنل ببلو گرافیکل‘‘ (کیمبرج یونیورسٹی) نے آپ کو 1992/93ء میں “Man of The Year” قرار دیا یہ مولانا کے علم و فضل کا ایک وقیع ادارے کی طرف سے اعتراف تھا۔
جیسا کہ حضور انور نے فرمایا کہ آپ حوالوں کے بادشاہ تھے۔ جب بھی خاکسار نے، کسی علمی ضرورت کے پیش نظر ، ان سے استفسار کیا، انہوں نے ہمیشہ جواب سے سرفراز فرمایا۔ جب بھی کسی حوالہ کی استدعا کی، وہ بھی عنایت فرمایا۔ ایک مرتبہ خاکسار نے لکھا کہ جوزف برکلے (Joseph Barclay) والی طالمود کی کتاب، تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکی۔ طالمود کے دوسرے آٹھ دس نسخے تو ہیں یہ خاص کتاب نایاب ہے۔ اس کتاب میں مسیح موعود کی ’’بادشاہت‘‘ اس کے بیٹے اور پوتے کومنتقل ہونے کے بشارت موجود ہے۔ مولانا نے اس طالمود کا حوالہ بھجوایا بلکہ اس کے ٹائٹل پیج اور اس صفحہ کی فوٹو بھی بھجوائی۔ اس طالمود کو 1878ء میں لندن کے ایک ناشر John Murray نے شائع کیا۔ یہ حوالہ صفحہ 37پر موجود ہے۔
زندہ دلی، بذلہ سنجی، نکتہ آفرین، حاضر جوابی اور پاکیزہ مزاح نایاب اجناس میں یہ تحائف کسی کسی کو عطا ہوتے ہیں۔
مولانا کی ذاتی لائبریری ان کی قرآن سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ’’سلطان لائبریری‘‘ کی وجہ تسمیہ انہوں نے یہ بتائی کہ ’’سلطان کا لفظ قرآن مجید سے اخذ کیا ہے جس کا مطلب دلیل ہے۔ یعنی احمدیت کی صداقت کو ثابت کرنے والی دلیل جس کا مرکز ومہبط اور محور قرآن مجید ہے۔
اس لائبریری میں کئی ہزار کتابیں موجود ہیں۔ مولانا نے یہ لائبریری قائم کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ ایک مرتبہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے کسی تقریب میں فرمایا کہ احمدیت قبول کرنے والوں نے اپنی علمی پیاس بجھانے کے لئے ذاتی لائبریریاں قائم کیں مثلاً محترم مہاشہ فضل حسین صاحب، محترم گیانی عباداللہ صاحب اور محترم گیانی واحد حسین صاحب۔ مگرعلماء کو اس کام کی توفیق نہیں ملی۔ حضورؓ کے یہ ریمارکس مہمیز کا کام کر گئے اور آج ضرورت کی تمام کتابیں اور اخبارات و جرائد کے فائل سلطان لائبریری میں موجود ہیں۔ تعطیل کی وجہ سے خلافت لائبریری کے بند ہونے کے باوجود، حضرت مولوی صاحب کو حسب ضرورت حوالہ جات کے حصول اور فراہمی میں کوئی دقت پیش نہیں آتی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں