احساسِ ناانصافی اور حد سے زیادہ قربانی دینے والوں کے لیے
(عمر ہارون)
جب کوئی شخص گھر والوں، رشتہ داروں یا معاشرے کے لیے بہت کچھ کرتا ہے، مگر بدلے میں محبت، احترام یا شکرگزاری نہیں ملتی — تو دل میں ایک احساسِ ناانصافی پیدا ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لوگ صرف فائدہ اٹھاتے ہیں، لیکن بدلے میں کچھ نہیں دیتے۔ ایسے لوگ اکثر “نرم دل” ہوتے ہیں، کسی کو انکار نہیں کر پاتے، دوسروں کو خوش کرنے کے چکر میں خود کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
*سنٹیوری (Centaury) ایسے ہی لوگوں کے لیے ہے:*
جو ہر وقت دوسروں کی خدمت کرتے رہتے ہیں-
جو اپنی ذات کو بھول کر دوسروں کے لیے جیتے ہیں-
جنہیں “نہیں” کہنا نہیں آتا-
جو تھک چکے ہیں مگر روک نہیں پاتے خود کو-
جنہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی قدر نہیں کی جا رہی-
*علامات:*
= کمزوری، تھکاوٹ
= اندرونی غصہ یا دُکھ کہ کوئی میری قربانی کو نہیں سمجھتا
= خوداعتمادی کی کمی
= دوسروں کے زیرِ اثر آ جانا
= اپنے حق کے لیے کھڑا نہ ہو پانا
*سنٹوری کا اثر:*
یہ دوا ایسے فرد کو اندر سے مضبوط بناتی ہے، تاکہ وہ اپنی حدود طے کر سکے، “نہیں” کہنے کی ہمت کر سکے، اور اپنی عزتِ نفس کو پہچان سکے۔ یہ احساس واپس دیتی ہے کہ میری اہمیت ہے، میری ذات بھی قیمتی ہے۔
اگر کوئی ماں، بیوی، بیٹی یا بھائی ہر وقت دوسروں کے لیے قربانیاں دے رہا ہے، لیکن پھر بھی شکایتیں سننے کو ملتی ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ کسی نے میری قدر نہیں کی — تو Centaury ایک بہترین مددگار ہے۔
*A person does lots for the family but doesn’t get due return – feeling of injustice -*
نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
ایسے انسان سے میں بہت حساس ہوتے ہیں اور ان کو بھی تھیراپی کی ضرورت ہوتی ہے بہت زیادہ تاکہ وہ زیادہ ہر چیز کو دل پہ نہ لیں اور انسان کہتا ہےکہ شاید میں اتنا امپورٹنٹ نہیں ہوں اور لوگ مجھے اگنور کرتے ہیں