اردو ترجمہ خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع نیشنل وقف نواجتماع یوکے 2016ء
(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)
أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج آپ کو برطانیہ کے نیشنل وقف نَو اجتماع میں شریک ہونے کی توفیق ملی ہے۔مجھے امید ہے کہ انتظامیہ نے مختلف عمروں کے واقفین نَو پر مشتمل گروپس کے لئے مفید اور دلچسپ پروگرام تشکیل دیئے ہوں گے۔ ایک وقت تھا جب اکثر واقفین نَو کی عمریں بہت کم تھیں جس کی وجہ سے ایسے اجتماعات کی انتظامیہ سات سے دس سال یا دس سے بارہ سال یا زیادہ سے زیادہ پندرہ برس کے بچوں کے لئے پروگرام تشکیل دیتی تھی ۔لیکن اَب خدا تعالیٰ کے فضل سے واقفین نَو کی ایک بہت بڑی تعداد نے اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کر لی ہے اور مختلف پیشوں اور شعبوں سے منسلک ہو چکے ہیں ۔ بعض ڈاکٹرز ہیں ، بعض انجینئر زہیں، بعض سائنسدان ہیں اور ہمارے پاس بعض بہت قابل لوگ بھی ہیںجو ریسرچ کے میدان میں اپنی تحقیق کے ذریعہ سے نیک نامی کا باعث بن رہے ہیں۔اس لئے جیسا کہ مَیں کہہ چکا ہوں ایسے واقفین نَو کی بڑی تعداد ہے جو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اَب اپنی زندگی کے اگلے مرحلہ کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنی اپنی فیلڈز میں بہت عمدہ کام کر رہے ہیں۔ واقفین نَو میں بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے کچھ سال قبل جامعہ احمدیہ میں داخلہ لیا اور اب جامعہ سے فارغ التحصیل ہو کر مبلغین کی حیثیت سے یہاں برطانیہ میں اوربعض دوسرے ممالک میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔اور بعض کو جماعتی دفاتر میں بھجوایا گیا ہے جہاں ان کی خدمت کی ضرورت تھی ۔ اس طرح یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح اس تحریک کو یعنی تحریک ِ وقف نو کو اپنے فضل سے نوازا ہے جس کا آج سے تقریبا 29برس قبل اجرا کیا گیا تھا۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح وہ بیج جو ایک مدّت پہلے بوئے گئے تھے اَب انتہائی شاندار پھل پیدا کر رہے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ایسے واقفینِ زندگی عطا فرمائے ہیں جن میں وقف کی حقیقی روح بچپن سے ہی پھونکی گئی تھی ۔کئی سالوں پر محیط دینی علم حاصل کرنے کے بعد جامعہ کے فارغ التحصیل مبلغین اب بڑی عمدگی کے ساتھ جماعت کے لئے کام کر رہے ہیں۔ جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے والے واقفین کے علاوہ ہمارے وہ بھی واقفینِ نو ہیں جو آرکیٹیکس اور انجینئر ز ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ بھی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: بہر حال آپ سب کو اس بات سے آگاہ رہنا چاہئے کہ جماعت کو واقفین زندگی کی خدمات کی بہت ضرورت ہے۔آپ وہ لوگ ہیں جن کی زندگیاں آپ کے والدین نے آپ کی پیدائش سے پہلے ہی دین کے لئے وقف کر دی تھیں۔ انہوں نے خصوصی دعائیں کی تھیں کہ آپ اسلام کے باوفا خدام بن جائیں۔ آپ میں سے ایک بڑی تعداد جماعت کی باقاعدہ خدمت کا آغاز کر چکی ہے اور آپ میں سے ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو واقف نَو ہونے کے باوجود براہ راست جماعت کی خدمت میں شامل نہیں ہیں۔ بعض کو جماعت کی انتظامیہ کی طرف سے یا میری طرف سے براہِ راست یہ رہنمائی دی گئی ہے کہ اپنے مہارت کے شعبوں میں مزید تجربہ حاصل کرتے رہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو اس وقت پیش کر سکیں جب مزید تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ بن جائیں ۔ لیکن ایسے کئی واقفین نَو ہیں جنہوں نے ابھی تک اپنے موجودہ کوائف جمع نہیں کرائے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:بہر حال آپ میں سے وہ جو پندرہ سال یاپندرہ سال سے زائد عمر کے ہیں اَب اپنے مستقبل اور اپنے کیریئر کے انتخاب کے بارہ سوچنے لگ جائیں گے۔ یقینا آپ کو وہ شعبے اختیار کرنے چاہئیں جو آپ کی دلچسپی کے ہیں۔ لیکن مَیں آپ میں سے زیادہ سے زیادہ کو تاکید کروں گا کہ جامعہ احمدیہ میں داخلہ کے لئے درخواست دینے پر غور کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں مبلغین کی اشد ضرورت ہے ۔ گو کہ جامعہ احمدیہ یوکے سے چار کلاسیں فارغ التحصیل ہو چکی ہیں مگر اس کے باوجود ابھی تک برطانیہ میں ہی مبلغین کی ضرورت کو پورا نہیں کیا جا سکا۔نیزبہت سے ایسے ممالک جہاں انگریزی زبان بولی جاتی ہے وہاں بھی ہمیں مبلغین کی ضرورت ہے اس لئے مَیں آپ کو نصیحت کروں گا کہ آپ جامعہ میں اس روح کے ساتھ داخلہ لینے کو مدّنظر رکھیں کہ یہ آپ کے وقف کے عہد کو پورا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یقینا ہمیں دوسرے شعبوں میں بھی واقفین کی ضرورت ہے مثلاً ہمیں آرکیٹیکس کی ضرورت ہے۔ مختلف انجینئرز کی ضرورت ہے مثلاً سِوِل انجینئرز کی ۔ آپ میں سے وہ جنہیں ان شعبوں میں دلچسپی ہے انہیں ان شعبوں میں تعلیم حاصل کرنی چاہئے اور جب آپ اپنی تعلیم مکمل کر لیں تو پھر اپنے آپ کو جماعت کی خدمت کے لئے پیش کر دینا چاہئے۔ ہمیں ایک بڑی تعداد میں اساتذہ کی بھی ضرورت ہے اس لئے آپ میں سے وہ جو درس و تدریس میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں اس سلسلہ میں متعلقہ تربیت لینی چاہئے اور پھر جماعت کو مطلع کرنا چاہئے تاکہ آپ کو ہمارے سکولوں میں بھیجا جا سکے جو افریقہ میں اور دوسرے خطّوں میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک میں ہمارے ہسپتال بھی ہیں اور ان تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی ہے ۔ ہمیں توقع تھی کہ وقف نَو کی تحریک میں شامل ہونے والے کئی واقفین تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی حیثیت سے اپنے آپ کو پیش کر دیں گے۔ دوسرے ممالک میں بعض ایسے واقفین نَو ہیں جنہوں نے ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کر لی ہے ۔ لیکن اگر یہاں برطانیہ میں کوئی ایسے واقفین ہیں جنہوں نے ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کی ہے تو انہوں نے ابھی تک اپنے آپ کو واقف زندگی کے طور پر جماعت کو اپنی خدمات پیش نہیں کیں۔ اس لئے آپ میں سے ان واقفین کو مَیں تاکید کرتا ہوں جن کی دلچسپی اور ذہنی رجحان طبّ کی تعلیم کی طرف ہے کہ وہ ڈاکٹر بنیں اور ڈاکٹر بننے کے بعد اپنے آپ کو پیش کر دیں تاکہ انہیں افریقہ یا کسی اور جگہ جہاں ضرورت ہو بھجوایا جا سکے۔ جہاں ایک طرف آپ کو اپنے دین کی خدمت کرنے کا موقع مل رہا ہو گا وہیں آپ کو انسانیت کی خدمت کا بھی موقع مل رہا ہو گا۔ آپ کو ان لوگوں کی خدمت کا بھی موقع ملے گا جو انتہائی مشکل حالات میں اپنی زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ آپ کو ان لوگوں کی خدمت کا بھی موقع ملے گا جن کے پاس روز مرّہ کی ضروریاتِ زندگی یا زندگی کی بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں۔ وہ سہولیات جو دنیا کے اِس خطہ میں ہمیں وافر اوربآسانی میسر ہیں۔ اس طرح آپ بے شمار برکتوں کی فصلیں کاٹ رہے ہوں گے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ہمیں ایسے واقفین کی بھی ضرورت ہے جو میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے شعبوں میں تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ ہیں ۔ ایم ٹی اے کا کام دن بدن وسعت اختیار کر رہا ہے اور اَب ہم نے ریڈیو اسٹیشن Voice of Islam کابھی اجرا کیا ہے۔ ابھی یہ ریڈیو اسٹیشن اپنے ابتدائی مراحل میں ہے ۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ ہم مسلسل اس کو ترقی دیں اور اس کے دائرہ کو و سیع تر کریں۔ اس کے لئے ہمیں مناسب افرادی قوت کی ضرورت ہے ۔ پھر ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے علاوہ دوسرے مقامی ایم ٹی اے سٹوڈیوز بھی ہیں۔ بعض جگہوں پر یا تو نئے ایم ٹی اے سٹوڈیوز کا اجرا کیا جا رہا ہے یا متعدد ممالک میں موجودہ ایم ٹی اے کے نظام کو مزید ترقی دی جا رہی ہے ۔ اس لئے آپ میں سے وہ جن کی قابلیت یا دلچسپی اس شعبہ میں ہے انہیں چاہئے کہ وہ Broadcastمیڈیا یا اس سے ملتے جلتے ٹیکنیکی شعبوں کو اختیار کریں ۔ ہمیں صحافیوں اور میڈیا کے ماہرین کی بھی ضرورت ہے کیونکہ mass mediaکا اثر و رسوخ دن بدن بڑھ رہا ہے ۔ اس لئے ہمیں اپنے لوگوں کی ضرورت ہے جو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو میڈیا کے ذریعہ سے دنیا کے سامنے پیش کریں ۔چنانچہ واقفین نَو کی حیثیت سے آپ کو جماعت کی ضروریات کو مدّنظر رکھنا چاہئے۔ اور اِنہیں ضروریات پر مبنی اپنی تعلیم حاصل کرنی چاہئے اور پھر اس کے لئے حتی الوسع محنت کرنی چاہئے۔ جب آپ اپنے متعلقہ شعبہ میں تعلیم اور تربیت حاصل کر چکے ہوں تو پھراس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ نے جماعت کو اطلاع دے دی ہے اور اپنے آپ کو باقاعدہ واقفِ زندگی کے طور پر پیش کردیا ہے۔ اور پھر خدمت کے لئے تیار ہو جائیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: لیکن مَیں اس بات کو بھی آپ پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ صرف اپنی دنیاوی تعلیم کو حاصل کر لینا کافی نہیں۔ بلکہ تحریک وقف نَو کے ممبران کی حیثیت سے اَور بہت سی توقعات ہمیں آپ سے وابستہ ہیں۔ مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک واقف نَو کا کردار اسلام کی حقیقی تعلیمات کے عین مطابق ہونا چاہئے۔ آپ کو ہمیشہ اعلیٰ ترین روحانی معیار اور اخلاقی اوصاف کا حامل ہونا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ کس طرح اس اعلیٰ ترین روحانی اور اخلاقی معیار کا حصول ممکن ہے؟ ہستی باری تعالیٰ سے متعلق ہمارے بنیادی عقیدہ کے بعد سب سے اہم بات جو اللہ تعالیٰ نے ایک مومن کو سکھائی ہے وہ یہ ہے کہ وہ ہر حال میں پنجوقتہ فرض نمازوں یعنی صلوٰۃ کا پابند ہو ۔ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک حقیقی مومن کی یہ نشانی بتائی ہے کہ وہ دلی خشوع و خضوع کے ساتھ نمازیں ادا کرتا ہے۔اس لئے آپ ہمیشہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنی نمازوں کو باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں۔ نوجوان مرد اور لڑکے ہونے کی وجہ سے آپ پر یہ لازم ہے کہ حتی المقدور اپنی نمازیں باجماعت ادا کریں۔ واقف نَو ہونے کی وجہ سے دوسرے احمدیوں کی نسبت آپ سے ہماری تو اَور بھی زیادہ توقعات وابستہ ہیں۔ اس لئے آپ کو نماز کی باقاعدہ ادائیگی کی اہمیت اور اس کے فائدے کا خاص طور پر احساس ہونا چاہئے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: مومن کی ایک اَور نشانی یہ ہے کہ وہ نا مناسب اور غیر اخلاقی چیزوں سے دُور رہتا ہے ۔ نَو جوانی کی عمر میں اور خاص طور پر مغربی معاشرے میں اس بات کا خطرہ ہے کہ ایک شخص بے حیائی سے متأثر ہو جائے۔ اور پھر متأثر ہو جانے کی وجہ سے گمراہ ہو جائے۔ مثلاً غیر اخلاقی اور فحش پروگرام باقاعدگی کے ساتھ ٹی وی پر دکھائے جاتے ہیں اور انٹرنیٹ پر ان کا دستیاب ہونا ایک معمول کی بات ہے۔ یہ انتہائی بیہودہ اور گناہ کا موجب ہیں جن سے ایک مومن کو لازمًا بہت دُور رہنا چاہئے۔یقینا ایک واقف نَو جس کے والدین نے اُس کی پیدائش سے پہلے عہد کیا تھا کہ ان کا ہونے والا بچہ اپنی پوری زندگی دین کی خدمت میں گزارے گا اُسے تو خاص طور پر ان غیر اخلاقی باتوں سے دُور رہنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسی چیزیں انسان کو دین سے دُور لے جاتی ہیں ۔ اس لئے حقیقی مومنین کو ایسی لغویات اور ہر قسم کی غلط باتوں سے اپنے آپ کو بچانا چاہئے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ تمہیں اپنے عہدوں کو پورا کرنا چاہئے اور اپنی امانتوں کا پاس رکھنا چاہئے ۔ وقف نَو کا ممبر ہونے کی حیثیت سے آپ سب نے اپنی زندگیوں کو دین کی خاطر وقف کرنے کا ایک پختہ عہد کیا ہے۔ یہ عہد زبردستی یا جبراً آپ سے نہیں لیا گیا بلکہ آپ نے خود یہ عہد پختہ سوچ کے ساتھ کیا ہے۔ اور اس میں مکمل طور پر آپ کی اپنی مرضی شامل ہے۔ یہ درست ہے کہ آپ کے والدین نے اس تحریک میں آپ کی پیدائش سے پہلے یہ عہد کیا تھا لیکن جب آپ نسبتًا بڑی عمر کو پہنچتے ہیں تو جماعت آپ سے براہِ راست پوچھتی ہے کہ کیا آپ اس تحریک وقفِ نَو میں شامل رہنا چاہتے ہیں ؟ ہر وقف نَو ممبر جب پختگی اور بلوغت کی عمر کو پہنچتا ہے تو اسے آزادانہ فیصلہ کرنے کا موقع دیا جاتا ہے کہ وہ رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔ در حقیقت صرف ایک ہی دفعہ نہیں پوچھا جاتا بلکہ کئی مرتبہ پوچھا جاتا ہے۔ اس طرح آپ نے خود اس عہد کو پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ابتداء میں آپ کے والدین نے کیا تھا۔ اس لحاظ سے اب یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ وقف کے اس عہد کو پورا کریں اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک آپ اپنی امانتوں کا پاس رکھنا نہیں سیکھیں گے ۔ آپ کی تمام امانتوں میں سے سب سے اہم امانت جیسا کہ مَیں نے کہا یہ ہے کہ آپ ہمیشہ اپنے ایمان کی حفاظت کریں گے۔ اس کے لئے آپ کو اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنا ہو گا اور اس کے احکامات کی پیروی کرنی ہو گی۔ جیسا کہ مَیں کہہ چکا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات میں سے اہم ترین حکم یہ ہے کہ نمازوں کی باقاعدہ ادائیگی کے ذریعہ سے عبادت کے حقوق ادا کئے جائیں۔ اس لئے آپ کو اس کی طرف بہت توجہ دینی چاہئے ۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: مزید بر آں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ بہت سی نیکیاں ہیں جو ایک مومن کو اپنانی چاہئیں اور بہت سی بدیوں سے بچنا چاہئے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہر قسم کی غیر اخلاقی اور بے حیائی سے دُور رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہم ہر قسم کے بُرے خیالات اور دوسرے ہر قسم کے گناہوں سے دُور رہیں ۔ یہ وہ معیار ہیں جن کی توقع ایک عام مومن سے کی جاتی ہے۔ لیکن آپ تو وقف نَو کے ممبران ہیں۔ اس لئے آپ سے اس سے بڑھ کر اخلاقی معیاروں کی توقع ہے۔واقف زندگی کے طور پر یہ بات آپ کے ہاتھ میں ہے کہ اپنے آپ کو ایک روشن مثال ثابت کریں تاکہ دوسرے آپ کے نمونہ پر چلیں اور آپ سے سیکھ سکیں ۔ پندرہ برس سے زائد عمر کے جو لڑکے یہاں حاضر ہیں آپ پختگی اور سمجھداری کی عمر کو پہنچ گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ ذہین ہیں۔ اس لئے آپ کو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ استعدادوں کو اُس کے احکامات کی بجا آوری کے لئے استعمال میں لانا چاہئے اور آپ کو اپنی زندگیاں اسلام کی تعلیمات کے مطابق بسر کرنی چاہئیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ایک نیکی جس کی اللہ تعالیٰ نے ہمیں تعلیم دی ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو خواتین یا لڑکیوں کے ساتھ غیر مناسب رنگ میں آزادانہ میل جول نہیں رکھنا چاہئے۔ اور ان کی طرف بلا ضرورت نہیں دیکھنا چاہئے۔ ہم اپنی خواتین سے کہتے ہیں کہ وہ پردہ کریں لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے مردوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں تاکہ ان کے ذہن کی حالت ہر وقت پاک رہے۔ اس اخلاقی نیکی اور پاکبازی پر مَیں بہت زیادہ زور دینا چاہتا ہوںکیونکہ اس معاشرے میں مسائل آسانی سے پیدا ہو سکتے ہیں ۔اخلاقی نیکی کا فقدان دوسری بے شمار بُرائیوں کی جڑ ہے۔ اگر ایک انسان پرہیزگار نہیں ہے تو بہت سے گناہوں اور برائیوں کو جنم دیتا ہے۔ نگاہیں نیچی رکھنے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ آپ عورتوں کے پاس سے گزرتے ہوئے اُن کی طرف براہ راست نہ دیکھیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تمام ایسی حرکات اور باتوں سے باز رہیں جن سے آپ کے ذہن پر منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔ جیسا کہ مَیں پہلے کہہ چکا ہوں کہ آپ کو بیہودہ فلموں اور ٹی وی پروگراموں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اگر آپ اِس اسلامی تعلیم پر عمل کریں گے تو آپ کے خیالات پاکیزہ رہیں گے اور آپ اس قابل ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ کی احسن رنگ میں عبادت کر سکیں اور اس کے دوسرے احکامات بھی ادا کر سکیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم تقویٰ اور نیکی میں کمال حاصل کریں۔ اس لئے ایک واقف نو کی ایک عظیم ذمہ داری ہے کہ وہ ہر وقت بہتری کے لئے کوشاں رہے اور ہر قسم کی بدیوں سے بچنے کی کوشش کرتا رہے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ ہدایت دی ہے کہ ایک مسلمان کو اپنے غصہ پر قابو رکھنا چاہئے۔ یہ لڑکوں اور نَوجوان مردوں کے لئے عام بات ہے کہ وہ اپنے جذبات سے مغلوب ہو جاتے ہیں اور غصہ میں سخت کلامی کر جاتے ہیں۔ لیکن ایک مومن کو ہمیشہ اپنے جذبات اور اعصاب پر قابو رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اُسے ہر وقت پُر سکون رہنا چاہئے کیونکہ غصہ اکثر لڑائی جھگڑے پر منتج ہوتا ہے اور اس سے بآسانی معاشرے کا امن برباد ہو سکتا ہے ۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:مَیں ان بچوں اور نو جوانوں کو جو اٹھارہ یا پندرہ سال سے کم عمر کے ہیں یاد دلاتا ہوں کہ انہیں اب اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ بحیثیت واقف نَو اُن کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ سے ذاتی تعلق پیدا کرنا ہے۔ اس کے حصول کا ذریعہ نمازوں میں باقاعدگی اختیار کرنا ہے۔ اس لئے مَیں آپ سب کو ایک مرتبہ پھر یاد دلاتا ہوں کہ آپ اپنی تمام نمازوں کی حفاظت کی طرف خصوصی توجہ دیں۔ خواہ آپ گھر میں ہوں ، سکول میں ہوں یا کہیں بھی ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم اپنے والدین سے محبت کریں، ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں اور ان کی باتیں سنیں۔ عام طور پر جب بچے بلوغت کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں تو نَو جوان سمجھنے لگ جاتے ہیں کہ ہم آزاد اور خود مختار ہیں ۔اور بعض اوقات اُن کے ساتھی بھی اُن پر اثر کر رہے ہوتے ہیں۔نتیجۃً وہ بچے اپنے والدین سے بد تمیزی کرتے ہیں یا اُن کی باتوں پر کان نہیں دھرتے۔ البتہ ہمارے وقف نو بچوں کو بہترین معیاروں کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ لوگ آپ میں اور دوسروں میں واضح امتیاز کر سکیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ایک مومن کو اس رنگ میں دوسروں کی تضحیک نہیں کرنی چاہئے یا اُن کا مذاق نہیں اڑانا چاہئے جس سے ان کی دل آزاری ہوتی ہو۔ اس لئے آپ کو قطعًا بے رحم نہیں ہونا چاہئے بلکہ ایک وقف نو بچے کو دوسروں کے جذبات اور احساسات کا ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔ انہیں کبھی ایسی بات نہیں کہنی چاہئے جو دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہو اور جس سے زیادہ بڑا جھگڑا اور ہاتھا پائی تک نوبت آ جائے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ایک اور بہت بڑا گناہ جس سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں متنبہ کیا ہے وہ جھوٹ ہے۔خواہ کیسے بھی حالات ہوں تمام احمدیوں کو جھوٹ سے بچنا چاہئے اور یقینا ایک واقف نو کو تو ایمانداری، سچائی اوردیانتداری کی بہترین مثال قائم کرنی چاہئے۔ اس کی بنیادی اہمیت ہے۔ کیونکہ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے معاشرے کی روحانی اصلاح کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس لئے ایک واقف نو کے لئے یہ انتہائی اہم بات ہے کہ وہ ہر وقت راستبازی اور سچائی پر قائم رہے ۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اسی طرح ایک اَور اہم بات یہ ہے کہ واقفین نَو بچوں کو اپنی پڑھائی پر اور اپنی تعلیم پر بہت توجہ دینی چاہئے۔ انہیں ہمیشہ بہت محنت کرنی چاہئے اور بہترین نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔انہیں بے مقصد اور فضول ویڈیو گیمز (Games)کھیل کر یا پھر اپنے IPads اور Tabletsپر مسلسل گیمز(Games) کھیل کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے بلکہ انہیں کتابوں کا مطالعہ کرنے اور اپنے علم میں اضافہ کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ انہیں نصابی اور مذہبی کتب پڑھنی چاہئیں۔ وہ ناول بھی پڑھ سکتے ہیں۔مَیں نے یہاں محض آٹھ، نو سال کے بچوں کو دیکھا ہے جو اپنے سکولوںکے مثبت اثرات کے تحت بہت شوق سے مطالعہ کرتے ہیں۔ بہر حال تمام بچوں اور نو جوانوں کو زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنی چاہئیں اور یہ اچھی عادت ڈالنی چاہئے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جیسا کہ مَیں نے کہا ہے آپ کو دینی کتابیں بھی پڑھنی چاہئیں اور آپ کو اپنے والدین سے سوالات پوچھنے چاہئیں تاکہ آپ کے علم میں مسلسل اضافہ ہوتا جائے۔ اگر کسی بھی وجہ سے آپ کے والدین کو جواب نہیں آتا ہو تو آپ اپنے مقامی مربی سے پوچھ سکتے ہیں اور آپ مجھے بھی اپنا سوال لکھ کر بھجوا سکتے ہیں ۔ میری یہ خواہش ہے کہ آپ سب اپنے مذہب کے بارہ میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور اس کا مطالعہ کرتے چلے جائیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ انشاء اللہ اِن باتوں پر کان دھریں گے جو مَیں نے کہیں ہیں۔ اور جس حد تک ممکن ہو بہترین واقف نَو بن جائیں گے۔ مَیں یہ امید کرتا ہوں اور یہ میری دعا ہے کہ آپ ہمیشہ اُس عہد کو پورا کریں گے جو آپ کے پیدا ہونے سے پہلے آپ کے والدین نے کیا تھا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ اپنے اِس عہد کے تقاضوں کو زندگی بھر پورا کرتے ہوئے بسر کریں گے۔ میری دعا ہے کہ آپ میں نہ صرف اپنے دین کی خاطر بے لوث خدمت اور لگن کا جذبہ ہمیشہ ساتھ رہے بلکہ آپ کی زندگی کے ہر مرحلہ میں اس میں اضافہ ہوتا رہے۔خواہ آپ پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جائیں یا اکیس سال کی عمر کو پہنچ جائیں یا پھر اس وقت جب آپ اپنی تعلیم مکمل کر لیں یا مستقبل میں کسی بھی موقع پر ۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ اللہ تعالیٰ تحریک وقف نو کے تمام ممبران پر ہر لحاظ سے اپنا فضل فرمائے۔ آمین۔
اب آپ میرے ساتھ دعا میں شامل ہو جائیں۔
