اردو ترجمہ خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقعIAAAE سالانہ سمپوزیم 22 فروری 2014ء

(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔

مجھےIAAAEکے سالانہ پروگرام کے انعقاد پر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے جس میں انگلستان اور یورپ میں بسنے والے احمدی انجینئراور آرکی ٹیکٹ شامل ہیں۔ اسی طرح مجھے یقین ہے کہ  IAAAEکے توسط سے دنیا کے مختلف ممالک میں متفرق خدمات کے سلسلہ میں سفر کرنے والے رضاکاران میں سے بھی بہت سے لوگ یہاں موجود ہوں گے۔

گو یہ ایسوسی ایشن خاصی پرانی ہے مگر کچھ عرصہ تک اس ایسوسی ایشن کا دائرہ عمل نہایت محدود تھاکیونکہ اس کا کام مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر اور تزئین تک محدود تھا اور ایسے منصوبے بھی عام طور پر صرف یورپ تک محدود تھے۔ لیکن سال 2003ء سے یہ ایسوسی ایشن ایک نئی روح کے ساتھ مصروف عمل ہے اور انتظامی ڈھانچہ میں تبدیلی کے بعد سے نئے نوجوانوں کے لئے مواقع بڑھے ہیں کہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاسکیں اور ان نوجوانوں کے جماعت احمدیہ اور خلافت احمدیہ کے ساتھ مخلصانہ تعلق کا نتیجہ ہے کہ وہ یہاں بھی اخلاص و وفاکی مثالیں اعلیٰ قائم کرسکے ہیں۔ جب بھی مَیں نے نوجوانوں یا مختلف رضاکاران کو ، خواہ وہ انجینئر تھے یا نہیں، افریقہ یا دنیا کے کسی خطہ میں بھی جانے کاکہا،ان کو خدمت کے لئے ہمہ وقت حاضر پایا اورہمیشہ ان کو روانگی سے قبل ملاقات کے دوران خدا تعالیٰ کی حمد و شکر کے جذبات سے لبریز دیکھا۔ خوشی ، اخلاص اور وقف کی روح ان کے چہروںسے عیاں ہوتی ہے۔ اللہ کرے کہ اخلاص و وفا کی یہ روح ان میں ترقی کرتی چلی جائے اور اس ایسو سی ایشن سے منسلک ہونے والے پیشہ ورانہ ماہرین اور رضاکاران کی تعدادہمیشہ بڑھتی رہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

یہ امر میرے لئے باعث مسرت ہے کہ اسی طرح اس ایسو سی ایشن کے توسط سے احمدی طلباء اور پیشہ ورانہ ماہرین  نے اپنے متعلقہ شعبہ جات میںباقاعدہ تحقیقی مضامین پیش کرنے شروع کئے ہیں۔ مزید برآں یہ امر بھی خوشی کاموجب ہے کہ اب یہ ایسوسی ایشن پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے بعض غیر احمدیوں سے بھی قریبی روابط قائم کرچکی ہے جس کا ذکر آپ مکرم اکرم احمدی صاحب کی رپورٹ میںسن چکے ہیں۔ ان روابط کی وجہ سے اب غیر احمدی ماہرین اپنے علم و تجربہ میںاس ایسوسی ایشن کے ارکان کوبھی بخوشی شامل کرتے ہیں یوں وہ اس ایسوسی ایشن کے مقاصد اور کوششوں میں مددگار بن رہے ہیں ۔اسی طرح غیر احمدی افراد کے شائع کردہ بعض تعلیمی و تحقیقی مضامین بھی یہاں پیش کئے گئے ہیں تاکہ IAAAEکے ممبران بھی استفادہ کرسکیں۔ یوں ہمارے احمدی انجینئرز اور ماہرین تعمیرات کے علم اور تجربہ میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ مضامین زیر تعلیم نوجوان احمدیوں کے لئے بھی  بطورخاص سودمند ہیں۔ الغرض اس ایسوسی ایشن کے غیر احمدی ماہرین اور تنظیموں سے باقاعدہ روابط احمدی ممبران کے علم میں اضافہ اور مزید بہتر کارکردگی کا موجب ہیں ۔IAAAEکو غیروں سے باہمی روابط قائم کرنے کا یہ مثبت اور ضروری قدم بہت پہلے اٹھا لینا چاہئے تھاکیونکہ یہ عمل ہمارے احمدی طلباء میں علمی تحقیق کی جستجو پیدا کرنے کا موجب ہے اور اسی طرح مجھیامید ہے کہ یہ اقدام ہمارے احمدی طلباء میں سے بعض کے لئے اپنے اختیارکردہ متعلقہ شعبہ میں اعلیٰ درجہ کی تعلیم وتحقیق کی طرف راہنمائی کا باعث بنے گاکیونکہ اس ایسوسی ایشن کاکام اب صرف نئی مساجد یا مشن ہاؤسز کے نقشے بنانے اورانکی تعمیر تک محدود نہیں رہا ہے، گو یہ کام بھی اس کے مفید ترین پہلوؤں میں سے ایک ہے اور اس ایسوسی ایشن کی مہارت اور نگرانی کی وجہ سے جماعت احمدیہ تعمیرات کے مختلف منصوبوں کے دوران ایک غیر معمولی رقم بچانے میںکامیاب رہی ہے ۔

جیسا کہ میں نے پہلے بتایا ہے کہ ہمارے رضاکاران دنیا کے مختلف ممالک میں متفرق منصوبوں کے لئے سفر کرتے ہیںاور ان میں سے یقینا بعض انگلستان یا یورپ میں مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر پر کام بھی کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایسوسی ایشن ایک نہایت اہم فریضہ انسانیت کی خدمت اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا بھی بخوبی نبھارہی ہے۔ مثلاً اس ایسوسی ایشن نے افریقہ میں ہزاروں کی تعداد میں پانی کے نلکے لگا ئے ہیں یاان کی مرمت وبحالی کا کام کیاہے جوقبل ازیں حکومتوں یا این جی اوز (NGOS)نے لگائے تھے اور ناکارہ ہوچکے تھے جیسا کہ آپ لوگ اکرم احمدی صاحب کی رپورٹ میں سن چکے ہیں۔ یوں اس ایسوسی ایشن نے ان دور دراز علاقوں میں پانی کی فراہمی کا سامان کردیا ہے جہاں پہلے پانی میسر نہ تھااور یہ انسانیت کی سچی خدمت ہے۔ اپنے گھروں کی دہلیز پر پانی کی فراہمی پرخوشی ان کے چہروں سے عیاں ہوتی ہے۔ مقامی لوگوںکو گویاان کے تمام خواب شرمندۂ تعبیرہو گئے ہوں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

مجھے افریقہ میں چند سال رہنے کا تجربہ ہیجس کی وجہ سے میں پانی کی قدر و قیمت اور بطور خاص پینے کے لئے صاف پانی کی اہمیت بخوبی سمجھ سکتا ہوں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ چھوٹے بچے ایک یا دو میل دور سے پانی کے بڑے بڑے برتن سر پر اٹھائے لارہے ہیں جبکہ افریقہ کے پسماندہ خطوں میں یہ سب کچھ آج بھی جاری و ساری ہے۔ مجھے بھی بعض دفعہ دس میل دور سے پانی لانا پڑتا تھا اور میں اپنے روزمرہ استعمال کے لئے پانی کے ڈرم بھر کر پک ٹرک اپ میں رکھتا اور واپس لاتا تھا۔ اب جیسا کہ میں نے بتایا ہے کہ جس نے پانی کے لئے اتنی مشقت اٹھائی ہو وہی پانی کی اصل قدر کو سمجھ سکتا ہے اورآج کی ترقی یافتہ دنیا کی آسائشوں میں پلنے والے پانی کی اصل قدر وقیمت سے ناآشنا ہیں۔

 دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں تاحال ایسے لوگ موجود ہیں جن کو پانی کے لئے میلوں سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ یہاں ترقی یافتہ دنیا میں لوگوں کو صرف ٹونٹی کھولنے سے ہی وافر پانی حاصل ہوجاتا ہے ،وہ تیز شاور(shower)کا لطف اٹھاتے ہیں اورانہیں ٹھنڈے اور گرم پانی دونوں تک آسان رسائی ہے۔لیکن جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں کہ وہ لوگ جن کو روزانہ کی بنیاد پر پانی کے لئے مشقت اٹھانی پڑتی ہے وہ باآسانی جان سکتے ہیں کہ پانی کیسی قیمتی شئے ہے۔ افریقہ جانے والے ہمارے اکثر رضاکار اِن تجربات سے گزر بھی چکے ہیں اور اس طرح ان کو بھی اب پانی کی قدر بہتر طور پر سمجھ آ گئی ہو گی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

پس یہ واضح ہے کہ پانی کی دستیابی ہی اپنی ذات میں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور دنیا کو پانی کی کمی درپیش ہے ۔ اسی وجہ سے ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ عوام کی توجہ کے لئے جگہ جگہ پیغام آویزاں ہوتے ہیں کہ پانی ضائع مت کریں۔ لیکن پھر بھی بہت سے لوگ اس طرح کے پیغامات کو نظر انداز کرتے ہیں اور ذرا غور نہیں کرتے کہ پانی کی فراہمی کتنااہم اور سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ معاملہ صرف ترقی پذیر ممالک کے لئے ہی المیہ نہیں ہے بلکہ اگر لوگوں نے اسی طرح پانی ضائع کرنے کی روش جاری رکھی تو ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لئے ترقی یافتہ ممالک میں رہنے والے لوگوںکو بھی پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہئے اور انہیں بلاضرورت پانی کے ضیاعسے بچنا ہوگا۔

بہرحال جیسا کہ میں پہلے ذکر کرچکاہوں کہ میں نے سال 2003ء یا 2004ء میں IAAAEسے کہا تھا کہ افریقہ کے دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں میں پانی کی فراہمی کے لئے منصوبے اور طریق کار وضع کریں جس پر ایسوسی ایشن نے غیر معمولی انداز میںلبیک کہا اور اس سلسلہ میں شاندار اور مفید کام کرکے دکھادیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کی جزائے خیر دے۔ آمین

ایسوسی ایشن نے افریقہ میں صرف پانی کی فراہمی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کی نگرانی کے علاوہ متعدد ’’ماڈل ویلج‘‘ منصوبے شروع کئے ہیں کیونکہ یہ بھی ایک نہایت اہم اورشاندار منصوبہ ہے جس کے تحت دوردراز دیہات کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔مثلاً ہمارے ’’مثالی گاؤں‘‘میں گلیوں میں روشنی کا انتظام، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، مرکزی اجتماع کا مقام اور سبزیاں کاشت کرنے کی جگہ جیسی سہولیات مہیاہوتی ہیں۔ اور اب میں نے ہدایت کی ہے کہ اگر تمام گلیاں پختہ کرنا ممکن نہ ہو تو ہر’’مثالی گاؤں ‘‘کی کم از کم مرکزی گزرگاہ باقاعدہ طور پر اچھی پختہ ہونی چاہئے۔ چنانچہ اس سے وہ مقامی لوگ حیرت زدہ ہیںجو قبل ازیںایسی تمام سہولیات اور آسائشوں سے بکلی محروم تھے اورگویا جنگلوں میں بستے تھے کیونکہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ان کے گھروں میں بجلی اور پانی بھی ہوسکتا ہے، یا ان کی گلیاں کبھی پختہ ہونگی۔ یقینا یہ سہولیات ان کے لئے قطعی ناقابل یقین ہیں اوران کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

یہاں میں بتادوں کہ اکرم صاحب نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیا تھا کہ لجنہ اماء اللہ انگلستان اور بعض دیگر تنظیموں نے دو دیہات کے منصوبوں کے لئے مالی تعاون کیا اور باقی کام مرکز کے خرچ پر ہوا ہے۔لیکن یاد رہے کہ جن دو دیہات کا خرچ مرکز نے برداشت کیا ہے اس میں بھی لجنہ اماء اللہ امریکہ نے حصہ ڈالا ہے پس اللہ تعالیٰ ان سب کو بہت برکت عطا کرے۔ آمین

اسی طرح ایسوسی ایشن نے افریقہ کے بعض احمدی دیہات یا جہاںکچھ احمدی آباد ہیں وہاں شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی مہیاکی ہے اور ان احمدیوں کی خوشی ایک خاص رنگ رکھتی ہے کیونکہ ان کی خوشی کی بنیاد اس حقیقت پر ہے کہ بجلی آنے سے وہ اب ایم ٹی اے کی نعمت سے متمع ہوسکیں گے اور یوں ان کے اور خلافت کے درمیان ایک مستقل رابطہ کا سامان ہوگیا ہے۔

کسی کو ہر گز یہخیال نہ گزرے کہ افریقہ کے دور دراز دیہات میں بسنے والے جن کی اکثریت ناخواندہ ہے، دوسرے احمدیوں جیسے محبت کے جذبات اور احساسات سے عاری ہیں ۔ یہ سب لوگ بھی بالکل اسی طرح محبت اور وفا کے جذبات سے لبریز ہیں اوران کے دلوں میں یہ خواہش موجزن ہے کہ ان کے پاس بھی وہ تمام سہولیات ہوں جن سے وہ خلیفہ وقت کے کلمات براہ راست سن سکیں۔ حال ہی میں مجھ تک افریقہ کے نہایت غریب اور معمر احمدی کاواقعہ پہنچا ہے جن کے دور دراز گاؤں تک پہلے راستوں کی سہولت معدوم تھی اور وہاں بجلی اور پانی بھی نہ تھا۔ لیکن ایسوسی ایشن کی کوششوں سے یہاں شمسی توانائی سے بجلی مہیا کی گئی اور مسجد میں ٹی وی رکھ کر ایم ٹی اے چلایا گیا ۔ اس وقت یا تو میرا خطبہ چل رہا تھا یا میرا کوئی اور پروگرام نشر کیا جارہا تھا۔تب اس معمر احمدی نے مجھے دیکھا اور دیکھتے ہی ان کی آنکھوں میں آنسو رواں ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ میں سوچا کرتا تھا کہ میںکبھی خلیفہ وقت کی آواز براہ راست سن سکوں گا یا نہیں اور آج اللہ نے میری  دعائیں قبول کرلی ہیں۔ پس یہ معمر احمدی اپنے سامنے خلیفہ المسیح کو مخاطب دیکھ کر جذبات سے مغلوب ہوگئے کیونکہ ان کی سوچوں کا محور یہ خلش تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں خلیفہ وقت کی آواز سنے بغیر ہی اس دنیا سے چلا جاؤں۔ پس ان معمر احمدی نے خلیفہ وقت کی آواز سن کر وہ خوشی پائی جس کا حقیقی اظہار لفظوں میں ممکن نہیں ۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

پس اس طرح یہ عالمی ایسوسی ایشن برائے احمدی ماہرین تعمیرات و انجینئرز ہمارے شکریہ اوردعاؤں کی بھی حقدار ہے جو ان دور افتادہ علاقوں میں بسنے والے محروم لوگوں تک صرف جسمانی پانی ہی مہیا نہیں کررہی ہے جو ان کی پیاس بجھانے کا باعث ہے ،اس ایسوسی ایشن نے صرف وہ جسمانی پانی مہیا نہیں کیا ہے جس سے مقامی لوگ اپنے جسموں سے مٹی دھورہے ہیں ، اس ایسوسی ایشن نے صرف تاریک گلیوں اور اندھیرے گھروں کو ہی روشن نہیں کیا ہے بلکہ روحانی لحاظ سے انہوں نے احمدیوں کی روحانی پیاس کے بجھانے کا بھی سامان کیا ہے کہ وہ لوگ اب خلیفہ وقت کو دیکھنے اور سننے لگے ہیں۔IAAAE نے روحانی پاکیزگی اور روح کی صفائی کے سامان بہم پہنچائے ہیں اور مقامی لوگوں کو ایم ٹی اے کی سہولت مہیا کرکے اس ایسوسی ایشن نے ان دیہات کو روشن روحانی نور سے منور کردیا ہے پس اب جہاں پرانے احمدیوں کو اپنے علم اور تقویٰ میں ترقی کا موقع مل رہا ہے وہاں ایم ٹی اے غیروں کو تبلیغ کرنے کا بہترین او رموثر ذریعہ بھی ثابت ہورہا ہے اوران تک اسلام کا حقیقی پیغام پہنچ رہا ہے تا وہ بھی صراط مستقیم اختیار کرسکیں۔ اللہ کے فضل سے یہی صورت حال جاری ہے اور جاری رہے گی۔ ان شاء اللہ العزیز

پس اس وجہ سے میرے دل میں اس ایسوسی ایشن کے لئے غیر معمولی محبت اور عزت کے جذبات ہیں کیونکہ آپ نے نہ صرف ضرورت مند انسانوں تک جسمانی اور مادی سہولیات بہم پہنچائی ہیں بلکہ وہ راہ بھی آسان کردی ہے جس پر چل کر یہ لوگ روحانی روشنی بھی حاصل کررہے ہیں اور خلیفہ وقت سے ان کا براہ راست تعلق بھی قائم ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جزائے خیر عطافرمائے اور آپ کا کام مزید وسعت حاصل کرتا چلاجائے اور اس ایسوسی ایشن کے انجینئرز اور ماہرین تعمیرات اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی بہتر کوشش اور اخلاص و وفا سے خدمت کرتے چلے جائیں۔ آمین

اب آپ لوگ دعا میں میرے ساتھ شامل ہوجائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں