اسلامی تاریخ کے پانچ اہم مقامات

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 14؍جولائی 2025ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ یکم مارچ2014ء میں مکرم راشد محمود منہاس صاحب کے قلم سے اسلام کے پانچ تاریخی مقامات کا تعارف شامل اشاعت ہے۔

مسجد قُبا

مسجد قبا مدینہ منورہ

آنحضرتﷺ جب ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو ابتدائی ایام میں قبا میں بنوعمروبن عوف قبیلے کے سردار حضرت کلثوم بن ہدمؓ کے گھر میں قیام فرمایا۔ ان کے باڑے (زمین کا ایک ٹکڑا جہاں کھجوریں خشک کی جاتی ہیں) میں ایک مسجد کی بنیاد رکھی جو مسجد قُبا کہلاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں اس مسجد کے بارے میں فرماتا ہے: یقیناً وہ مسجد جس کی بنیاد شروع دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی ہے اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپؐ اس میں (عبادت کے لیے) کھڑے ہوں۔
یہ وہ پہلی مسجد ہے جس میں آپؐ نے اپنے صحابہؓ کو اعلانیہ نماز پڑھائی اور یہ اسلام میں بنائی جانے والی پہلی مسجد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مسجد التقویٰ قرار دیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس کی بنیاد رکھی اور اس کی تعمیر کے لیے صحابہ کے شانہ بشانہ کام کیا۔ خود پتھر اٹھاکر لاتے رہے۔ اس مسجد کا قبلہ ابتدا میں بیت المقدس تھا۔ جب تحویلِ قبلہ کا حکم نازل ہوا تو قبا والوں نے مسجد دوبارہ بنانے کا ارادہ کیا۔ آنحضورﷺ نے تشریف لاکر قبلہ کا خط خود کھینچا اور اس کی دوسری تعمیر میں بھی شرکت فرمائی۔ مختلف ادوار میں اس مسجد کی تعمیرِنَو اور اس میں تبدیلیاں ہوتی رہیں۔ 1405ہجری میں اس کی تعمیر ہوئی تو اس کا رقبہ ساڑھے تیرہ ہزار مربع میٹر ہوگیا جس میں بیس ہزار افراد بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں۔
صحیح بخاری میں آیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ ہفتے کے دن باقاعدہ اس مسجد میں جاکر نماز ادا کیا کرتے تھے اور فرماتے کہ رسول اللہﷺ بھی ہر ہفتے کو پیدل یا سوار ہوکر مسجد قُبا تشریف لے جاتے اور وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے۔

میدانِ بدر

مدینہ منورہ سے جنوب مغرب میں ڈیڑھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر مکّہ کے راستے پر واقع ایک مشہور چشمہ بدر ہے۔ یہاں پانچ میل لمبا اور چار میل چوڑا ایک میدان ہے جو چاروں طرف سے پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس کے عین وسط میں سے ایک نالہ گزرتا ہے جس کے کناروں پر لوگوں نے کنویں کھود رکھے تھے۔ مدینہ منورہ، مکّہ مکرمہ اور شام کی شاہراہیں اس جگہ سے گزرتی تھیں۔ قدیم زمانے میں یہاں بازار لگتا تھا۔ اس جگہ داخلے کے تین درّے ہیں۔ اس جگہ کی وجہ تسمیہ میں تین مختلف اشخاص کے نام لیے جاتے ہیں۔ بہرحال غزوۂ بدر کی وجہ سے یہ جگہ ہمیشہ کے لیے تاریخ کا حصہ بن گئی۔

اُحد کا پہاڑ

جبل احد

مدینہ منورہ کے شمال میں قریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مشہور بلند پہاڑ اُحد تین میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے دامن میں وادی قناۃ ہے۔ پہاڑ پر صرف ایک دشوار گزار پگڈنڈی ہے جو نعل کی شکل میں وادی سے ہوکر اس کی بلند چوٹیوں تک چلی گئی ہے۔ وادی میں ایک پہاڑی ٹیلہ ہے جسے چشموں کی وجہ سے جبل عینین کہتے ہیں۔ آنحضورﷺ نے غزوۂ اُحد میں تیراندازوں کا دستہ یہیں متعیّن فرمایا تھا۔ اس پہاڑ کے بارے میں آنحضورﷺ نے فرمایا: اس اُحد پہاڑ کو ہم سے اور ہمیں اس سے محبت ہے۔

تبوک کا مقام

وادیٔ القریٰ اور شام کے درمیان واقع ایک بستی تبوک تھی جہاں چشمے اور کھجوروں کے باغ تھے اور ایک قلعہ بھی تھا۔ دمشق سے مدینہ کے راستے حج پر جانے والے اسی راستے سے گزرتے تھے۔ مدینہ سے اس کا فاصلہ 778؍کلومیٹر ہے۔ ۹ہجری میں آنحضورﷺ کو اطلاع ملی کہ اہل روم، لخم اور جذام قبیلے جنگ کی تیاری کررہے ہیں تو آپؐ نے پیش قدمی کرتے ہوئے وہاں لشکرکشی کی۔ جب آپؐ وہاں پہنچے تو سب دشمنان بکھر گئے اور لڑائی کی نوبت نہ آئی۔

مسجد اقصیٰ

مسجد اقصیٰ فلسطین کا ایک قدیم منظر

فلسطین میں واقع مشہور عبادت گاہ جو کئی بار تعمیر ہوئی اور کئی بار اس کی بےحرمتی کی گئی اور گرادی گئی۔ حضرت عمرؓ نے جب بیت المقدس کو فتح کیا تو اُس وقت یہاں کوئی معبد نہ تھا۔ آپؓ کے حکم سے ایک سادہ سی عمارت کی مسجد تعمیر کی گئی۔ پھر اموی خلیفہ عبدالملک نے یہاں عالیشان عمارت کی تعمیر شروع کروائی اور مصر کی سات سالہ آمدن اس تعمیر کے لیے وقف کردی۔ اس عمارت کی تکمیل ولید بن عبدالملک کے دَور میں ہوئی۔ صلیبی جنگوں کے زمانے میں عیسائی یہاں قابض ہوگئے۔ اس کے علاوہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کی حکومت قائم رہی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس کو دوبارہ فتح کیا۔

مسجد اقصیٰ فلسطین

1967ء میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر یہود نے قبضہ کرلیا۔ وہ مسجد اقصیٰ منہدم کرکے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا منصوبہ رکھتے ہیں چنانچہ کئی بار مسجد کی نہ صرف بےحرمتی کی گئی بلکہ ایک سازش کے تحت 21؍اگست1969ء کو مسجد اقصیٰ کو آگ بھی لگادی گئی۔
ایک بار کسی نے رسول کریمﷺ سے پوچھا کہ زمین پر سب سے پہلے کونسی مسجد بنائی گئی؟ آپؐ نے فرمایا: مسجد حرام۔ پوچھا گیا کہ پھر کونسی؟ فرمایا: مسجد اقصیٰ۔
معراج کے سفر میں آنحضورﷺ کو مسجد اقصیٰ کی زیارت بھی کروائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں