اسیران راہ مولیٰ کی سرگذشت
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل … اکتوبر2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں محترم آغا سیف اللہ صاحب سابق مینیجر روزنامہ الفضل نے مکرم نسیم سیفی صاحب مدیر الفضل کے ساتھ اسیری میں گزارے ہوئے اپنے ایک ماہ کا احوال بیان کیا ہے۔
1994ء میں روزنامہ الفضل اور ماہنامہ انصاراللہ پر ایک مقدمے کے سلسلے میں پانچ احمدی مکرم مرزا محمدالدین ناز صاحب، مکرم چودھری محمد ابراہیم صاحب، مکرم قاضی منیراحمد صاحب اور ہم دونوں رمضان المبارک کے مقدس ایام میں جیل کی ایک تنگ و غلیظ بیرک میں زیر حراست تھے جس میں خاصی تعداد میں غیر از جماعت افراد کو بھی رکھا گیا تھا۔ ہم فرض نمازوں کے علاوہ ادائیگی نوافل، ذکر الٰہی، قرآن کریم کی تلاوت اور پُرسوز دعاؤں میں لگن اختیار کرتے ہوئے فضل خدا کے طلبگار اور تبدیلیٔ ایام ابتلا کے متمنی تھے۔ اگرچہ سیشن جج نے F.I.R میں 295-c کا اضافہ کرکے ہمیں سزائے موت کے خوف میں مبتلا کرنا چاہا تھا لیکن پوری سچائی سے بیان ہے کہ ہم میں سے کسی کے اعصاب پر بھی یہ خطرہ محیط نہ ہوا تھا۔ قید کوٹھڑی کی تنگی اور تعفّن سے ہم ضرور تنگ تھے چونکہ اس کے عادی نہ تھے۔ صبر و شکیبائی، ہمت و جرأت اور مستقل مزاجی و استقامت کی صفات اپنائے مومنانہ شان بےنیازی کا مظہر ہمارے بزرگ و محترم نسیم سیفی صاحب ہم سب کے لیے عزم صمیم اور ایمان راسخ میں ایک نمونہ تھے۔ بڑھاپے اورضعف جسمانی کے باوجود صدق ایمانی و باطنی روحانی قوت کے سہارے ذہن و فکر کو جلا دیتے ہوئے لحاف لپیٹے بستر میں لیٹے چھوٹا سا ٹیپ ریکارڈر سامنے رکھتے اور دیگر قیدیوں کی خرافات کو نظرانداز کرتے ہوئے اشعار کی آمد کو قطعات کی صورت میں ریکارڈ کرتے جن میں پیش آمدہ حالات کی کیفیت کو پُر معنی اور بعض اوقات ذُومعنی الفاظ کی صورت میں نظم میں ڈھالتے۔ آفرین اور خراج تحسین ہے اس مرد مجاہد کی قوت حوصلہ، برداشت اور صحتِ ایمانی و فکری پر۔

اہل قلم کے نزدیک محترم المقام نسیم سیفی صاحب فن شاعری کی نسبت سے قوت متخیلہ اور مضمون افروزی میں منفرد شخصیت تھے۔ ایسے لطیف احساسات اور طُرفہ صلاحیتوں کے حامل شاعر کا وحشت ناک ماحول میں قیدو بند کی زندگی گزارنا غیرمعمولی اور المناک حادثہ ہے۔ اسی دکھ سے متاثر ہو کر محترم خواجہ سرفراز احمد صاحب ایڈووکیٹ نے ایک بار آپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیفی صاحب! کاش میرے بس میں ہو تو مَیں آپ کی جگہ پر ہوتا اور آپ میری جگہ پر۔
ایک شاعر اور معزز معروف شخصیت جس نے عظیم سیاسی لیڈروں، سماجی راہنمائوں، دانشور فلاسفروں، سرکردہ علماء بلکہ افریقہ کے سربراہان مملکت اور بادشاہوں کو نہایت دلیری اور وقار کے ساتھ پیغام حق پہنچایا ہو اور مختلف ممالک میں اس کی ادبی و علمی اور دینی خدمات کی تعریف و ستائش ہوتی آئی ہو تو ایسے سعید وجود کا ایامِ اسیری کو پُرسکون اور معتدل انداز میں گزار لینا ایک خارق عادت وقوعہ ہی سمجھا جائے گا۔ اللہ کریم ان کے صبر و دینی حمیت کا اجر عظیم عطا فرمائے اور ان کا ذکر خیر ان کی خدمات و ایثار و قربانی کے لحاظ سے ہمیشہ جماعت احمدیہ میں زندہ و تابندہ رہے۔ آمین