الفضل اور جدید ذرائع ابلاغ

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 10؍نومبر2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم چودھری عطاءالرحمٰن صاحب (ریٹائرڈ جنرل مینیجر واپڈا) کا مضمون شامل اشاعت ہے جو ایک تاریخی دستاویز بھی ہے۔ آپ تحدیث نعمت کے طور پر رقمطراز ہیں کہ 1996ء میں دنیوی کاموں سے فراغت حاصل کرکے مَیں نے ربوہ میں رہائش اختیار کرلی۔ مارچ 1997ء میں تحریک جدید نے توسیع جامعہ کی ذمہ داری سونپ دی۔ اس دوران میں گرمیوں میں دو تین ماہ کے لیے بچوں کے پاس امریکہ چلا جاتا تھا۔ اسی دوران میرے بیٹوں ڈاکٹر لطف الرحمٰن اور ڈاکٹر افضال الرحمٰن نے بتایا کہ ڈاکٹر احسان اللہ ظفرصاحب نائب امیر امریکہ نے انہیں حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کو کمپیوٹر پر منتقل کرنے کا کہا ہے۔ بچوں کے پاس وقت نہیں تھا لہٰذا یہ ذمہ داری میں نے لے لی اورکتب کی صفحہ صفحہ کرکے scanning شروع کردی۔ پہلی قسط میں روحانی خزائن، ملفوظات اور مجموعہ اشتہارات مکمل کرکے ان کی ایک pdf فائل بنائی۔ بچوں نے اس میں مزید پروگرام ڈال کر اسے Self operating CD میں تبدیل کر دیا۔ یہ CD جماعت احمدیہ امریکہ نے عام استعمال کے لیے جاری کردی۔ اس CD کی ایک کاپی مَیں نے ناظر صاحب اعلیٰ (حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ) کی خدمت میں پیش کی جس پرانہوں نے اس کے انڈیکس کے متعلق استفسار کیا۔ اس پر خاکسار نے انڈیکس بنانے کی حامی بھرلی۔ ہر کتاب میں جو انڈیکس ہے اس کی مدد سے کئی سالوں کی محنت سے مضامین کا انڈیکس مکمل ہوا۔ اس انڈیکس کی یہ خوبی ہے کہ روحانی خزائن، ملفوظات اور مجموعہ اشتہارات کی تمام کتب کا ایک ہی Clickable انڈیکس ہے۔ کسی مضمون پر Click کریں تو جہاں جہاں بھی اس مضمون کے متعلق تمام کتب میں ذکر ہے وہ reference نکل آئیں گے اور اُن پر click کرنے سے متعلقہ صفحہ سامنے نکل آئے گا۔ اس DVD میں حضرت اقدسؑ کی تمام باقی کتب بشمول تذکرہ، تفسیر، مکتوبات اور درثمین اردو، فارسی، عربی، علیحدہ علیحدہ انڈیکس کے ساتھ شامل کردی ہیں۔ ایک کمی اس میں یہ ہے کہ جو کتب عربی یا فارسی میں ہیں وہ میری کم علمی کے باعث مکمل طور پر انڈیکس نہیں ہوسکیں۔
جب 2002ء میں امریکہ گیا تو بچوں نے بتایا کہ انہوں نے Alfazal.com کی سائٹ Reserve کروالی ہے۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ الفضل انٹرنیٹ پر ڈال دی جائے۔ اس کے لیے انہوں نے ایک بڑا Scanner اور ایک کمپیوٹر مجھے لے دیا جو مَیں اپنے ساتھ ربوہ لے آیا۔ اُن دنوں ربوہ میں انٹرنیٹ ٹیلیفون کے ذریعہ آتا تھا اور اس کی speed بہت کم تھی۔ الفضل اخبار شام کو مل جاتی اور میں اسے Scan کرلیتا مگر شام کو اسے upload کرنا ممکن نہ تھا کیونکہ انٹرنیٹ کنکشن بہت مصروف ہوتا۔ اس لیے صبح تہجد کے وقت اسے upload کردیتا۔ پہلا اخبار 3؍اکتوبر 2002ء کو انٹرنیٹ پر ڈالا گیا۔ یہ سلسلہ تقریباً نو ماہ تک جاری رہا۔ پھر امیر صاحب جماعت امریکہ نے ناظرصاحب اعلیٰ کی خدمت میں اخبار کو انٹرنیٹ پر ڈالنے کے لیے مدد چاہی تو یہ ذمہ داری مکرم سید عبدالحٔی شاہ صاحب ناظراشاعت کو سونپی گئی۔ انہوں نے مجھے بلایا اور دفتر الفضل میں اس نظام کو قائم کرنے کو کہا۔ اس طرح پھر دفتر الفضل سے ہر روز اخبار انٹرنیٹ پر ڈالی جانے لگی اور Alfazal.com کی سائٹ بھی انہی کے حوالے کردی گئی ۔

مغربی ممالک میں پروان چڑھنے والے بیشتر بچے اردو پڑھ نہیں سکتے لیکن سُن کر سمجھ سکتے ہیں۔ اسی طرح وہاں وقت کی کمی کے باعث لوگ حضرت اقدس ؑکی کتب کا مطالعہ نہیں کرسکتے۔ چونکہ وہ گھنٹوں کاروں میں سفر کرتے ہیں جس کے دوران ان کے پاس کافی وقت ہوتا ہے جسے حضورؑ کی کتب سننے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ IPOD کی ایجاد نے اسے اَور آسان کردیا ہے ۔ کمپیوٹر سے کتب آسانی سے IPOD پر منتقل کی جاسکتی ہیں اور IPOD کو کار کے FM ریڈیو سے connect کرکے بڑی آسانی سے سنا جاسکتا ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حضورؑ کی کتب کی آڈیو بنانے کی طرف توجہ ہوئی۔ جو اردو کتب علماء نے MTA پر پڑھی تھیں ان کی آڈیو کیسٹس لے کر انہیں MP3 میں تبدیل کرکے کمپیوٹر پر ڈال دیا۔ اسی طرح جن کتب کا انگریزی میں ترجمہ ہوچکا ہے انہیں لوکل انگریزی زبان بولنے والوں کو معاوضہ دے کر پڑھوا کر ریکارڈ کیا تا کہ تلفظ اور لہجہ درست ہو۔ اس طرح اردو اور انگریزی کی کتب کی CDs بنا کر جماعت امریکہ کو دیں۔ ان میں سے بیشترکتب مرکزی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ یہ تمام کام عزیزم ڈاکٹر لطف الرحمٰن ٹرانسپلانٹ سرجن نے کیا۔
ملفوظات کی تربیتی نقطہ نظر سے بڑی اہمیت ہے کیونکہ اس میں حضور نے جماعت کو نصیحت کے علاوہ لوگوں کے سوالوں کے جواب بھی دیے ہیں۔ محترم مولانا دوست محمد صاحب شاہد مؤرخ احمدیت نے MTA پر ملفوظات کا درس دیا ہے۔ میری درخواست پر MTA ربوہ نے درس ملفوظات کی ویڈیو سے تقریباً اڑھائی صد کیسٹس پر آڈیو ریکارڈ کرکے دیں جنہیں ایک آلے کی مدد سے میں نے MP3 میں تبدیل کرکے کمپیوٹر پر ریکارڈ کرلیا۔ اس کے بعد ملفوظات کی کتاب کی مدد سے ان کی ترتیب درست کی۔ پھر لفظ بلفظ اس کو ایڈٹ کیا اور missing مواد کی لسٹ بنائی۔ ملفوظات کی پانچ جلدوں میں سے تقریباً دس فیصد حصے کو درس میں شامل نہیں کیا گیا۔ بہرحال دستیاب سارے مواد کی آڈیو کو 106حصوں میں تقسیم کرکے ان کی ایک Audio DVD بنادی لیکن اس میں کچھ شورتھا۔ امریکہ میں میوزک کے بعض ماہرین سے مل کر بڑی کوشش کی گئی کہ کسی طرح یہ شور دُور ہوسکے لیکن کوئی کامیابی نہ ہوئی۔ خداتعالیٰ نے فضل فرمایا اور IPOD کے ایجاد ہونے پر اسے جب IPOD پرڈال کر سنا گیا تو یہ قابل استعمال لگی۔ چنانچہ یہ آڈیو مرکزی ویب سائٹ پر موجود ہے اور آن لائن سٹور سے بھی مل سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں