الفضل سے استفادہ

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل …؍دسمبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم مظفر احمد درّانی صاحب مربی سلسلہ تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے والد محترم محمد شریف درّانی صاحب سابق معلم وقفِ جدید، اپنی سالِ بیعت 1944ء سے الفضل کے باقاعدہ قاری تھے۔ جماعتی خدمت سے رخصت کے بعد اپنی زندگی کے آخری سالوں میں وہ علیٰ الصبح بیرونی گیٹ کے اندر چارپائی بچھا کر الفضل کے انتظار میں بیٹھ جاتے۔ جونہی الفضل آتا تو شروع سے آخر تک لفظ بلفظ مطالعہ کرتے۔مطالعہ اس قدر انہماک سے کرتے تھے کہ ناشتہ بھی بھول جاتے۔ پھر سارا دن ملاقات کرنے والوں سے الفضل کے مندرجات ہی موضوعِ گفتگو رہتا تھا۔آخری سالوں میں آپ کی قوتِ شنوائی کمزور ہوگئی تھی اس لیے MTA پر براہِ راست خطبہ سننے میں آپ کو دقت ہوتی تھی لیکن الفضل میں خطبہ جمعہ پڑھ کر آپ بےحد محظوظ ہوا کرتے تھے۔ ؎

ہر روز بڑے شوق سے پڑھتے ہیں شمارہ
مضمون بھی، نظمیں بھی، عجب رنگ ہے سارا

الفضل نے آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہؐ سے اپنی پیشانی کوہمیشہ سجائے رکھا تاکہ قاری کو سب سے پہلا سبق ہی یہ ملے کہ ’’جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔‘‘ مجھے ایک دوست نے بتایا کہ روزانہ صبح بچوں کو تیار کرکے جب وہ سکول بھجوانے لگتے ہیں تو برکت کے لیے الفضل کے تازہ شمارے سے سرورق پر چھپنے والی آیت یا حدیث بچوں کو سنا کر سکول بھجواتے ہیں۔
راقم السطور نے جب سے ہوش سنبھالا تو گھر آنے والے روزنامہ الفضل کا حسبِ شعور مطالعہ کیا۔ تقریر کرنا اور مضامین لکھنا الفضل کے انداز اور امداد سے ہی سیکھا۔ چونکہ الفضل کی مکمل جلدیں دیس بدیس اُٹھائے پھرنا ناممکن ہے، اس لیے خاکسار الفضل میں شائع ہونے والے مضامین اور جلسہ سالانہ کی تقاریر کو عناوین کے اعتبار سے الگ طور پر سنبھال لیا کرتا تھا اور پھر موقع کی مناسبت سے حسبِ ضرورت اس مواد سے استفادہ کرلیا جاتا۔ حتیٰ کہ بیرونِ ملک جاتے ہوئے بھی یہ مواد خاکسار کے ہمراہ رہا۔ چنانچہ جن ممالک میں جانے کا موقع ملا الفضل کا فیض وہاں کی مقامی زبان میں اصلاح و ہدایت کا موجب بنتا رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں