الفضل لاہور کے ایک سابق کارکن
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل …؍دسمبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم لعل الدین صدیقی صاحب سابق کارکن الفضل لاہور کا تعارف شامل اشاعت ہے۔ موصوف صدیقی صاحب بیان کرتے ہیں کہ مَیں 1947ء سے الفضل کا قاری ہوں اور یہ میری روح کی غذا ہے۔ قرآن شریف کی تلاوت کے بعد بلاناغہ الفضل کا مطالعہ نہ کروں تو چین نہیں آتا۔ الفضل نے اس ناچیز کو بےحد روحانی فائدہ پہنچایا ۔ باوجود مالی کمزوری کے الفضل ہمیشہ خود خرید کر پڑھتا رہا ہوں۔




الفضل اخبار کی روشن تاریخ کی ایک جھلک بیان کرتے ہوئے موصوف بیان کرتے ہیں کہ خاکسار کو ایک یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اکتوبر1947ء سے لے کر 30؍نومبر 1949ء تک دفتر الفضل میں مددگار کارکن کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ اُس زمانے میں دو غیراز جماعت دفتری تھے جو اخبار فولڈ کرکے اوپر چٹیں لگا کر چلے جاتے تھے۔ پھر ٹکٹیں لگا کر اخبار ڈاکخانہ لے جانا خاکسار کے ذمہ تھا۔یہ کام کرکے تین بجے فارغ ہوتا تو پھر ایڈیٹر صاحب کے دفتر چلا جاتا تھا۔ رات ڈیڑھ بجے کاپی تیار کرکے مکلیگن روڈ سے پیدل دہلی دروازے میں واقع خان پریس میں پہنچاتا تھا اور پھر پیدل ہی چل کر اپنے گھر سنت نگر پہنچتا تھا۔ رات دو بج جاتے تھے۔ پانچ بجے پھر اُٹھ کر دہلی دروازے جاتا تھا جہاں سے الفضل لے کر گیلانی پریس بالمقابل انارکلی جاتا، وہاں اخباروں کے تبادلے کرکے دفتر الفضل پہنچتا اور پھر پیدل گھر پہنچتا۔ ناشتہ کرکے دس بجے پھر دفتر چلا جاتا۔ اس وقت الفضل کے ایڈیٹر مکرم روشن دین تنویرصاحب اور مینیجر مکرم رحمت اللہ شاکر صاحب تھے۔ نائب ایڈیٹر مکرم شیخ خورشید احمد صاحب، منیر احمد صاحب وینس صاحب اور ثاقب زیروی صاحب تھے۔ ہیڈ کاتب مکرم احمد حسین صاحب تھے۔
