الفضل کا پہلا صفحہ

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 13؍اکتوبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرمہ تنویرالاسلام صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ مَیں ڈاکٹر عبدالعزیز اخوند کی بیٹی ہوں جن کو دین سے ایک خاص قسم کا لگاؤ تھا۔ ہوش سنبھالا تو دینی کتب کے ساتھ الفضل کا ہونا لازمی بات تھی۔ ابا جان نے ایک بار پوچھا: الفضل پڑھتی ہو؟ مَیں نے کہا کبھی کبھی۔ کہنے لگے: پہلا صفحہ لازمی پڑھ لیا کرو۔
پھر پہلا صفحہ پڑھتے پڑھتے الفضل سارا ہی پڑھنے لگی۔ شادی ہوئی تو ابا نے کہا الفضل ضرور لگوانا۔ الفضل گھر میں آیا تو سمجھو گھر میں فضل آنے لگے گا۔ الفضل لگوا لیا۔ اب تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ الفضل میری زندگی کا ایک حصہ ہے۔ اکثر ایسے سوال کا جواب بھی مجھے مل جاتا جو کسی سے نہ پوچھ سکوں۔
اب جبکہ بوڑھی ہو گئی ہوں تو اپنے بچوں کو اپنے ابا کی بات کہتی ہوں کہ بیٹا! الفضل کا پہلا صفحہ ضرور پڑھ لیا کرو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں