الفضل کی برکات
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 29؍ستمبر2025ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 18؍جون2014ء میں مکرم کیپٹن (ر) شمیم احمد خالد صاحب (ستارۂ امتیاز) رقمطراز ہیں کہ خاکسار کے دادا حضرت چودھری میاں خان صاحبؓ محکمہ تعلیم سے تعلق رکھتے تھے اور گھر میں سلسلہ کا لٹریچر اور اخبارات باقاعدہ منگواتے رہے۔ یہ سلسلہ میرے والد محترم چودھری غلام رسول صاحب (ہیڈماسٹر) کی زندگی میں بھی جاری رہا جو بڑی محبت سے الفضل پڑھتے اور پھر جلدبندی کرکے ذاتی لائبریری میں مہیا رکھتے۔ ہمارا گاؤں موضع کالس ضلع گجرات، ریاست جموں کشمیر کی سرحد کے قریب ایک دُورافتادہ بستی تھی لیکن الفضل کے ذریعے مرکز سے ہمارا قریبی تعلق تھا۔ ریل گاڑی گاؤں سے بارہ میل کے فاصلے پر گزرتی تھی جسے گاؤں کے کئی لوگوں نے دیکھا بھی نہ تھا۔ اخبار پڑھنے والے صرف ایک فیصد تھے۔ ہماری زندگیوں میں الفضل نے وہ کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں مَیں وہاں سے نکل کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاک بحریہ میں ملازم ہوا اور انگلستان میں ٹریننگ بھی کی۔ پھر ریٹائرمنٹ کے بعد وقف کردیا اور چھ سال بیلجیم میں بطور مبلغ بھی خدمت کی توفیق پائی۔
آج بھی اگر مجھے چوائس دیا جائے کہ تحفۃً ’’الفضل‘‘ لگوایا جائے یا ’’نیویارک ٹائمز‘‘ تو خاکسار بلاتردّد الفضل کی خواہش کرے گا۔