الفضل کی برکات

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 19؍اگسست 2024ء)

مولانا محمد ابراہیم بھامبڑی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں روزنامہ الفضل کے بارے میں استاذی المکرم مولانا محمد ابراہیم بھامبڑی صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ میری پیدائش جولائی ۱۹۱۴ء کی ہے اور الفضل کا اجرا ۱۹۱۳ء کا ہے۔ اس لحاظ سے الفضل قریباً میرا ہم عمر ہی ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ جتنی کسی چیز کی علّت فاعلی عمدہ اور اعلیٰ ہوگی اتنی ہی وہ چیز مبارک اور اعلیٰ ہوگی۔ مثلاً قرآن کریم کی علّت فاعلی اللہ تعالیٰ کی ہستی ہے۔ اسے خداتعالیٰ نے نازل کیا ہے۔ یہ اللہ کا کام ہے لہٰذا یہ کتاب یکتا اور بےنظیر، علموں کا خزانہ اور غیرمحدود معارف کا سمندر ہے۔ جب ہم الفضل کی علّت فاعلی کو دیکھتے ہیں تو ہمیں اوّل مبارک وجود اس کے بانی حضرت مصلح موعودؓ کا نظر آتا ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’وہ علوم ظاہری اور باطنی سے پُر کیا جائے گا۔‘‘ پھر حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ ہیں جنہوں نے اس کا نام الفضل رکھا۔ پھر اس کی آڑے وقت میں مدد کرنے والے حضرت سیّدہ اُمّ ناصرؓ اور اُن کی لخت جگر حضرت سیّدہ ناصرہ بیگم ہیں۔ پھر الفضل نام میں یہ اشارہ پایا جاتا ہے کہ اس کو اخلاص کے ساتھ پڑھنے والوں کے کام خدا کے فضل سے ہوتے چلے جائیں گے۔ پس یہ ایسی روحانی غذا ہے جس میں تمام روحانی وٹامن پائے جاتے ہیں۔
الفضل کی برکات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ مثلاً ایک دوست کو بیٹے کے رشتے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے جائزہ لیا کہ ایک گھر میں الفضل آتا ہے جسے سب لوگ پڑھتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے اُن کے ہاں پیغام بھجوایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے رشتہ طے ہوا جو بہت بابرکت ثابت ہوا۔
اولاد کی تربیت میں الفضل کا بڑا کردار ہے۔ مَیں ایک جاہل معاشرے میں پیدا ہوا لیکن احمدیت کی برکت سے والدین کی تربیت، دینی کتب اور الفضل کے مطالعہ نے مجھے اس قابل بنادیا کہ خداکے فضل سے اب تک چار دفعہ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پڑھ چکا ہوں۔ حضورعلیہ السلام کے عربی، اردو، فارسی کے سینکڑوں اشعار ازبر یاد ہیں۔ یَاعَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانٖ کا قصیدہ حفظ ہے جسے روزانہ سونے سے پہلے پڑھتا ہوں۔ اس کی برکت سے میرا حافظ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ابھی بھی ٹھیک ہے۔
مَیں تو الفضل کو شہد سمجھتا ہوں۔ اس کے مضمون نگار اور عملہ شہد کی مکھیاں ہیں اور قرآن مجید، حدیث اور کتب حضرت مسیح موعودؑ وہ پھول ہیں جن سے مواد اخذ کرکے یہ روحانی شہد تیار ہوتا ہے جو اصلاحِ نفس اور تربیت کا مؤثر ذریعہ ہے۔
الفضل دودھ کی ایک نہر ہے اور ہر مخلص احمدی کو اس جوئے شیر کو اپنے گھر تک لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

………٭………٭………٭………

اپنا تبصرہ بھیجیں