الفضل کی کشش
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 5؍اگسست 2024ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں ہومیوڈاکٹر مکرم محمد خورشید قریشی صاحب رقمطراز ہیں کہ صغرسنی میں قریبی گاؤں موضع نارنگ میں بغرض تعلیم جانا پڑتا تھا۔ سکول کے مدرس سیّد بہادرشاہ صاحب بطور پوسٹ ماسٹر بھی کام کرتے تھے اور طلبہ کے ذریعے ڈاک تقسیم کروایا کرتے تھے۔ ہمارے گاؤں میں ایک احمدی مکرم چودھری محمد حسین صاحب تھے جن کی ڈاک مَیں لایا کرتا تھا۔ اس میں الفضل اخبار بھی ہوتا تھا۔ مَیں راستے میں الفضل کا صفحہ اوّل ضرور پڑھتا تھا۔ گو کہ بچہ ہونے کی وجہ سے مجھے اس تحریر کا بہت کم شعور تھا لیکن اس تحریر کے الفاظ میں ایک خاص کشش اور سرور ضرور محسوس کرتا تھا۔ آخر یہ کشش بڑھتی گئی اور مڈل کلاس میں جانے کے بعد بھی مَیں اُن کی ڈاک تو نہیں لاسکتا تھا لیکن اُن سے الفضل لے کر ضرور پڑھتا تھا۔ بالآخر الفضل سے یہ رشتہ ۱۹۸۲ء میں میری قبولِ احمدیت پر منتج ہوا۔ الحمدللہ