الفضل کے خدمتگار

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍جولائی 2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم محمد رئیس طاہر صاحب رقمطراز ہیں کہ دفتر الفضل سے ۲۰۱۲ء میں پنشن پانے والے مکرم منیر احمد صاحب ابن مکرم سراج دین صاحب ۲۵؍فروری۱۹۷۴ء کو بطور چِٹ کلرک بھرتی ہوئے اور پھر قریباً ۳۸سال بطور انچارج شعبہ اشتہارات خدمت کی توفیق پائی۔ ۱۹۷۶ء میں انہوں نے اشتہارات کی مد میں ساٹھ ہزار روپے کی ریکارڈ رقم اکٹھی کی تو اُس وقت کے مینیجر مکرم گیانی عباداللہ صاحب نے اس نمایاں کامیابی کی اطلاع حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی خدمت میں دی اور یہ بھی لکھا کہ کسی زمانے میں تو ادارے کا بجٹ اتنا ہوا کرتا تھا۔ اس پر حضورؒ نے بھی نہ صرف خوشنودی کا اظہار فرمایا بلکہ تمام کارکنان کے لیے ایک ایک سو روپے کی رقم بطور انعام بھی منظور فرمائی۔
۱۹۷۴ء میں الفضل کی اشاعت پر سنسرشپ کے دوران مکرم منیر احمد صاحب کو بھی یہ توفیق ملتی رہی کہ اشاعت سے قبل سنسر کے لیے اخبار کی کاپی انفارمیشن آفس سرگودھا میں لے جایا کریں۔ اُس وقت ایک کاتب مکرم منور احمد صاحب بھی سرگودھا میں رہائش پذیر تھے، اُن سے کاپی لکھوانے کے لیے بھی آپ بارہا سرگودھا کا سفر کرتے رہے۔
انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ ۱۹۸۴ء میں الفضل اخبار پر پابندی لگادی گئی جو مسلسل چار سال تک جاری رہی۔ اس دوران کارکنان کو فارغ کردینے کا بھی جواز نہ تھا چنانچہ وہ وقت کے بہترین استعمال کے لیے اور کچھ آمد پیدا کرنے کے لیے دفتر میں بیٹھ کر لفافے بنایا کرتے تھے اور پھر اُن کو بازار میں فروخت کیا کرتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں