الفضل کے پاکیزہ اثرات
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل یکم دسمبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرمہ شائستہ ارشد صاحبہ رقمطراز ہیں کہ میرے سسر مکرم میاں محمد عمر صاحب (مرحوم) نے روزنامہ الفضل بہت ہی شوق سے لگوایا تھا۔ وہ بہت ہی شوق سے اس کو باربار پڑھتے تو مَیں کہتی کہ آپ دوبارہ کیوں پڑھ رہے ہیں؟ وہ جواب دیتے مَیں جب اس کو پڑھتا ہوں تو مجھے بہت مزہ آتا ہے اور ہر بار کوئی نئی بات سیکھتا ہوں۔ مجھے بہت حیرانی ہوتی تھی۔ وہ مجھے اس میں سے نظمیں اور واقعات بھی سناتے اور ساتھ ہی سبحان اللہ بھی بولتے جاتے۔ مجھے بھی کہتے کہ اس کو پڑھا کرو تب مَیں سر سری سی نظر اس پر مار لیتی تھی۔
اُن کی وفات کے بعد الفضل باقاعدگی سے ہمارے ہاں آتا رہا۔ کچھ دن تو اس کو کسی نے ہاتھ نہیں لگایا۔ پھر میرے دل میں خیال آیا کہ میرے سسر اس کو اتنے شوق اور محبت سے پڑھتے تھے اور اب اُن کے بعد اس کو کوئی نہیں پڑھتایہ غلط بات ہے۔ چنانچہ مَیں نے الفضل باقاعدگی سے پڑھنا شروع کردیا۔ یقین جانیں مجھے اس کے ایک ایک لفظ کے پڑھنے سے ایسا محسوس ہوا جیسے میرا ذہن کھلتا جا رہا ہو اور ایسی ایسی علمی اور دینی باتیں مجھے اس میں پڑھنے کو ملیں جو مجھے بالکل بھی پتہ نہیں تھیں۔ اگرچہ مَیں پیدائشی احمدی ہوں مگر اکثر دینی تعلیم مجھے معلوم نہیں تھی۔ پہلے صفحے پر حدیث اور قرآن کے حوالہ جات سے بہت راہنمائی ملتی ہے اور میں اپنے بچوں کو بھی پڑھ کر ضرور سناتی ہوں۔ اپنے شوہر سے بھی ذکر کرتی رہتی تھی کہ آج میں نے کیا پڑھا ہے۔ مَیں نے یہ دیکھا ہے کہ وہ بھی اب جب ناشتہ کرتے ہیں تو ضرور الفضل پڑھتے ہیں۔
الفضل پڑھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم جماعت کے ہرکام میں شامل ہیں۔ بعض دفعہ پریشانی میں حضرت مسیح موعودؑ اور خلفاء کے ارشادات پڑھ کر مجھے بہت حوصلہ و صبر ملا ہے۔
