خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع افتتاحی تقریب مسجد نور18 جنوری 2014ء

(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔

الحمد للہ آج کرالی(Crawley) جماعت کو بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مسجد عطا فرمائی۔ مجھے یوکے کی مختلف جماعتیں اکثر لکھتی رہتی ہیں کہ ہماری جماعتوں میں مسجد نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تربیت پہ بڑا اثر پڑتا ہے۔ ہمارے اکٹھے ہونے کی جگہ نہیں ہے۔ دعا کے لئے کہتے ہیں، کوشش بھی کرتے ہیں۔ تو بہر حال مسجد اللہ تعالیٰ کا ایک انعام ہے،  ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ کو اکٹھے ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا بھی اور دوسرے تربیتی پروگرام کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ یہ مسجد جس کا نام ’’مسجد نور‘‘ رکھا گیا ہے، اس بارے میں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی جو ذات ہے وہ نور ہے اور زمین و آسمان کا نور ہے۔ نور کا مطلب ہے روشنی۔ اس لئے جو بھی آپ نے روشنی مانگنی ہے خدا تعالیٰ سے مانگیں۔ اُس کے آگے جھکیں۔ اپنے دلوں کو روشن کریں، اپنے ماحول کو روشن کریں اور یہاں کے بعض مسلمانوں کے ذہنوں پر جو اثر ہے کہ احمدی نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے اور اس وجہ سے زیادہ مخالفت ہے ، ان کے شکوک کو دور کریں۔ اُن کو بتائیں کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کے نور کو سب سے زیادہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر اترا ہوادیکھتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے یہ فرمایا کہ ’’نور لائے آسماں سے خود بھی وہ اک نور تھے‘‘۔(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 144)

پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات وہ روشنی تھی جس نے اُن اندھیروں کو روشن کیا جو اُس وقت عرب میں پھیلے ہوئے تھے اور پھر وہاں سے وہ روشنی نکل کر ساری دنیا میں پھیلی۔ گزشتہ جمعہ میں میں نے مثالیں دی تھیں کہ اُن لوگوں کا کیا حال تھا، کس قسم کے لوگ تھے جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی، مسلمان ہوئے، آپ کی امت میں شامل ہوئے اور پھر کیا انقلاب انہوں نے پیدا کیا۔ جو ظالم اور فاسق اور فاجر تھے وہ ایسے نیک ہوئے کہ اُن کی راتیں اللہ تعالیٰ کے حضور سجدوں میں گزرتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے میں وہ ایسے مقام پر پہنچے کہ جہاں اُن کو اُن کی دعاؤں کے جواب ملتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ اُن سے راضی ہوا اور اُن کو ’’رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ‘‘(التوبۃ: 100) کا خطاب ملا۔

پس ہمارے دل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم کی ایک محبت ہے اور اس لئے محبت ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے ہم میں اُس نور کا ادراک پیدا کیا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اُترا اور یہی پیغام ہے جو آپ لوگوں نے، اس علاقے کے لوگوں نے، یہاں رہنے والوں نے اس علاقے میں پھیلانا ہے۔ اور اس کے پھیلانے کے لئے اپنے آپ کو پہلے اللہ تعالیٰ کا صحیح عبد بنانا ہے، اُس کا عبادت گزار بنانا ہے۔ آپ عبادت میں بڑھیں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش بھی ہو گی۔

پس اس مسجد کوجو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا فرمائی ہے آباد کریں، عبادت کا ذریعہ بنائیں اور اپنا تعلق اللہ تعالیٰ سے اس حد تک بڑھائیں کہ خدا تعالیٰ آپ پر رحمتوں اور فضلوں کی اوربارش فرماتا چلا جائے۔ اُن سب احباب کو بھی اللہ تعالیٰ جزا دے جنہوں نے اس مسجد کی تعمیر میں اپنی اپنی بساط کے مطابق حصہ لیا۔ کسی نے کم، کسی نے زیادہ لیکن بہر حال ایک نیک مقصد کے لئے حصہ لیا۔ اللہ تعالیٰ اُن سب کو جزا دے اور آپ کو اس مسجد کے جو مقاصد ہیں، وہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس مسجد سے جو فضل اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے رکھے ہیں، اُن سب فضلوں کا آپ کو مورد بنائے۔ اب دعا کر لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں