خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع جامعہ احمدیہ اسپورٹس ریلی یوکے03 مئی 2014ء

(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔

مجھے آج جامعہ کی اس سپورٹس ریلی میں شایدکوئی چھ سال بعد شامل ہونے کا موقع مل رہا ہے۔  اُس وقت کی شاہد کلاس کے وہ طلبا ء جو میدان عمل میں جا چکے ہیں ان کے وقت میں میرا خیال ہے یہ ریلی اسلام آباد میں ہوئی تھی تو میں شامل ہوا تھا۔

               سپورٹس ریلی کا مقصد طلباء میں یہ احساس پیدا کرنا ہے کہ جس طرح علم حاصل کرنے کے لئے باقاعدگی سے مطالعہ ضروری ہے اسی طرح اپنے جسم کو صحت مند رکھنے کے لئے باقاعدگی سے کسی نہ کسی قسم کی کھیل میں اور ورزش میں شامل ہونا بھی ضروری ہے۔مقابلے جو ہوتے ہیں یا جو انعامات لئے ، آپ لوگوں کا مقصد یہ انعامات لینا نہیں ہے۔آپ لوگوں کا مقصد اپنے جسم کو صحت مند بنانا ہے تاکہ وہ کام جو آپ کے سپرد ہونے والے ہیںان کو صحیح طور پر سر انجام دیں۔اپنے جسم کو سختی کی عادت ڈالیںاور پھرصحت مند جسم ہو تو اسی سے صحت مند دماغ بھی بنتا ہے اور صحت مند دماغ ایک مبلغ کے لئے ایک مربی کے لئے انتہائی ضروری چیز ہے تاکہ وہ تربیت کے اور تبلیغ کے کام صحیح طرح سر انجام دے سکے۔آج آتے ہوئے مَیں سوچ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں بَسْطَۃً فِیْ الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ (البقرۃ:248)کا ارشاد فرمایا ہے ۔( اتفاق سے تلاوت بھی اسی موضوع پر ہو گئی یا شاید انہوں نے پہلے ہی رکھی ہو گی)اللہ تعالیٰ نے کسی کو حکومت اس وجہ سے نہیںیا اس بنیاد پر نہیں دی کہ اس کو مال کی کشائش ہے ، خاندانی طور پر بڑا پن ہے بلکہ علمی لحاظ سے بڑا ہونا اور جسم کو صحت مند رکھناتاکہ ہر قسم کی سختیاں جھیل سکیں۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں ان کو سرداری دوں گا ، ان کو رہنما بناؤں گا ، ان کو قوم کی رہنمائی کے لئے آگے لاؤں گا۔ پس یہ ایک مثال ہے جو صرف ہمارے پڑھنے کے لئے نہیں ہے بلکہ ایک نمونہ ہے تاکہ اس پر عمل کرتے ہوئے ہم جہاں اپنے علم میں اضافہ کرنے والے ہوںوہاں اپنے جسم کا، صحت کا بھی خیال رکھنے والے ہوں۔اور کبھی یہ نہ بھولیں کہ ہم نے اپنے جسم کا حق ادا کرناہے اورجسم کا حق ادا کرنے کے لئے ایک تو ورزش ضروری ہے۔ دوسرے اپنی زندگی کو regulateکرنا ضروری ہے ، اپنی زندگی کو پابند کرنا ضروری ہے۔ جب آپ کی زندگی پابند ہو گی تو آپ کا سونا ، آپ کا جاگنا، آپ کا کھانا کھانا، آپ کا ورزش کرنا ، آپ کا اپنے علمی ذوق کو پورا کرنے کے لئے جامعہ سے زائد وقت مطالعہ کرنا یہ ساری چیزیں جوجسم کے ساتھ تعلق رکھتی ہیں۔ آپ کو ان کاخیال رکھنا پڑے گا ۔اپنا ایک ایسا timetable بنائیں جس سے آپ کی زندگی مکمل طور پر regulate ہو جائے ۔ اور جب یہ ہو گا توانشاء اللہ تعالیٰ پھر جہاں آپ کے علم میں وسعت پیدا ہو رہی ہو گی وہاں آپ کی جسمانی صحت کے لحاظ سے بھی علم میںاس وسعت پیدا کرنے میں آسانیاں پیدا ہو رہی ہوں گی۔ آپ کے سپرد جو کام کئے جانے والے ہیں ان کو سر انجام دینے میں آپ کے لئے آسانیاں پیدا ہوں گی۔ پس یہ کھیلیں اور جامعہ میں جو باقاعدہ کھیلیں ہوتی ہیں یا ہونی چاہئیں، یہ اس لئے ہیں کہ آپ کی زندگی ایک لحاظ سے پابند ہو جائے۔ جیسا کہ میں نے کہا آپ کااٹھنا بیٹھنا ، سونا جاگنا اور جو باقی کام ہیں وہ ہر کام وقت پر ہونے لگے اور کہیں سوائے اس کے کہ اِلاّ ماشاء اللہ کبھی بیماری آتی ہے تواس کے علاوہ جب آپ کی زندگی پابند ہو جائے گی ، سونے اور جاگنے کے وقت مقرر ہو جائیں گے تو پھر ہر وقت کی جو کسل مندی ہے، سستی ہے، کاہلی ہے وہ بھی دور ہو گی ۔ اور ایک مربی اور مبلغ سے یہی توقع کی جا سکتی ہے کہ اس کا جسم ہر وقت چاک و چوبند ہو ۔ سستی اور کاہلی اس کے قریب نہ آئے ۔ پس ان باتوں کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ ان کھیلوں کے بعد یا روزانہ جو آپ game کرتے ہیں اس کے بعد بجائے اس کے کہ آپ میں سستی پیدا ہو ، تھکاوٹ کا احساس ہو ، اور آپ کے جو روز مرّہ کے معمولات ہیں ان سے آپ بچنے کی کوشش کریں، آپ کو زیادہ سے زیادہ اپنے آپ کو ہر لحاظ سے پابند کرنے کی ضرورت ہے تبھی آپ کامیاب مربی بن سکتے ہیں اور کامیاب مبلغ بن سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو زندگی کے ہر امتحان میں پاس کرے اور جب جامعہ میں سے بھی نکلیں تو کامیاب مبلغ و مربی بن کے نکلیں۔اب دعا کر لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں