خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع سالانہ تقریب تعلیم الاسلام اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن یو کے 2014ء
(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)
أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔
تعلیم الاسلام کالج اولڈبوائز ایسوسی ایشن اسلئے قائم کی گئی تھی اور اس میں تمام طالب علم شامل ہیں چاہے احمدی ہیں یا غیرازجماعت ہیں، تاکہ ممبران کو سال کے مختلف وقتوں میں مل بیٹھنے کا ایک موقع میّسر آجائے اور وہ پرانی یادیں تازہ کر سکیں۔ تعلیم الاسلام کالج کے جو مختلف دور گزرے ہیں،ان کی جو یادیں ہیں جو مختلف طلباء سے وابستہ ہیں وہ جب اپنے اپنے دور کی یادیں اکٹھے بیان کریںتو ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے جہاں بزرگ اساتذہ کیلئے دعائیں بھی نکلتی ہیں اورا ن کی نیکیوں کو جاری کرنے کی طرف توجہ بھی پیدا ہوتی ہے۔ پس ایک مقصد یہ تھا جس کیلئے جب مجھ سے پوچھا گیا تو میں نے کہایہ ایسوسی ایشن ضرور بنائیں ۔ اسلئے ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک نیک مقصد کے لئے یہ ایسوسی ایشن قائم کی گئی تھی نہ کہ کسی قسم کا سیاسی اکھاڑہ بنانے کیلئے ۔
گزشتہ دنوں یہ بھی مطالبہ میرے پاس آیا کہ اس سال ہمار ی ایسوسی ایشن کے الیکشن ہونے ہیں، اس لئے کنویسنگ کی بھی اجازت دی جائے تو میں نے اس تجویز کو اس لیے رد کردیا تھا کہ ایک دوستانہ ماحول میں ایک ایسوسی ایشن بنائی گئی تھی جس میں لوگ آپس میں مل کربیٹھیں اور اپنی ایک انتظامیہ منتخب کرلیں،نہ کہ کنویسنگ کی جائے، کسی کے حق میں لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے، کسی کے خلاف بولا جائے اور پھر اس طرح رنجشیں پیدا ہونگی، محبتیں اورپیار نہیں پنپیں گے۔ پس اس لحاظ سے ہمیشہ ہمیں خیال رکھنا چاہیے۔
بعض طلباء جو بعد کی پیداوار ہیں،وہ جنہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی پرنسپل شپ کے زمانے میں کالج میں وقت نہیں گزارا بلکہ بعد میں وقت گزارا، جب آپؒ خلافت پر متمکن ہوئے تو اس کے بعد مختلف پرنسپل صاحبان آتے رہے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک احمدی کا جو کردار ہے اس کو،یا جماعت کا جو کردار ہے اس کو ہر طالب علم کے اندر خواہ وہ احمدی تھا یا غیر از جماعت تھا راسخ کرنے کی کوشش کرتے رہے اور وہ یہی ہے کہ محبت پیار سے رہنا اور اپنی تعلیمی سرگرمیوں کی طرف توجہ دینا۔اس کے بعد بعض ایسے بھی ہوں گے جو بھٹو دور کے بعد جب کالج قومیا لئے گئے، تو اس وقت وہاں پڑھتے رہے۔ اس وقت وہاں ایک ایسا ماحول پیدا ہو گیا تھا جس کو ایک احمدی ماحول تو بہر حال نہیں کہا جا سکتا بلکہ سیاست اورمخالفت،احمدیوں کی مخالفت، اساتذہ کی آپس میں ایک دوسرے کے خلاف رنجشیں ،اس طرح کا ماحول تھا۔ بہرحال اس ماحول میں پلنے بڑھنے والے اور پڑھنے والے جو سٹوڈنٹس تھے ان میں شاید یہ خیال آیا ہوکہ ہم بھی اس طرح کا ایک رنگ دے دیں۔ لیکن یہ رنگ توہم اس ایسوسی ایشن کو قطعاً نہیں دے سکتے۔ اس لئے کنویسنگ کا تو سوال ہی نہیں۔
جیسا کہ میں نے کہا کہ (اس کا مقصد) مل کربیٹھنا ہے اور آپس میں تفریحی ماحول پیدا کرنا ہے ۔ اور دنیا میں مختلف قسم کے جو بوجھ ہر انسان پر پڑے ہوئے ہیں ان سے کسی طرح نجات حاصل کرنا اور یہ موقع پیدا کرنا ہوتا ہے کہ ہلکے ماحول میں ایک ایسا اکٹھ کیا جائے جہاں ایک دوسرے سے کھل کر باتیں بھی ہوں،ایک دوسرے کے خیالات بھی سنے جائیں اور تھوڑی بہت enjoyment بھی ہوجائے ۔
لیکن ہمیشہ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہماری تفریح اور بے تکلفی کی بھی کچھ حدود ہیں، کچھ روایات ہیں ۔جو جماعت کی روایات تھیں وہ کالج میں بھی قائم رہیں،خواہ کالج میں پڑھنے والا احمدی تھا یا غیر احمدی ۔ہمارے اندر بے تکلفی کا وہ ماحول پیدا نہیں ہوتا جس کے بارے میں حضرت مصلح موعودؓنے بیان فرمایا ہے کہ ایک دفعہ کچھ لیڈر ایک جگہ جمع تھے اور وہاں باتیں ہورہی تھیں کہ ہم اتنا بوجھ اور اتنی ٹینشن اور تکلفات میں پڑے ہوئے ہیں کہ ہماری آپس کی باتیں بھی تکلف بن کررہ گئی ہیں۔ اسلئے آج کی میٹنگ جو ہے، آج کا بیٹھنا جو ہے اسمیں بے تکلفی کا ماحول ہونا چاہئے اور اس میں ہر ایک نے بے تکلفی کی جو تعریف اپنے مطابق کی۔ حضرت مصلح موعود ؓ نے بیان فرمایا کہ اس سے وہاں ایسی بے ہودگی شروع ہوگئی کہ پھل اٹھا کر ایک دوسرے پر پھینکنے شروع کردیئے،ایک دوسرے کے خلاف گندے الفاظ استعمال کرنے لگے، اوچھے قسم کے مذاق ہونے لگے۔تو اس قسم کی بے تکلفیاں ہمارے ماحول میں نہیں ہوتیں۔ حالانکہ وہ سب بڑے پڑھے لکھے اور قوم کے لیڈر کہلانے والے لوگ تھے ۔ غیروں کی بے تکلفی کے تو یہ معیار ہیں۔جبکہ ہماری بے تکلفی کا معیاربے تکلفی کے باوجود وقار کا احساس دل میں رکھتے ہوئے ہونا چاہئے اورایک دوسرے کی عزت اور عزت ِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے ہونا چاہئے۔پس یہ بے تکلفیاں ہیں جو ہم اپنی ایسوسی ایشن میں پیدا کرسکتے ہیں۔
بہر حال جیسا کہ میں نے کہا اب اس سال انتخاب ہونے ہیں، آپ کے موجودہ صدر صاحب جو ہیںا نہوں نے ایک بڑی اچھی تجویز دی ہے اور میں نے ان کی تجویز پر صاد کیا ہے کہ صدر جو ہے وہ زیادہ سے زیادہ 6سال کی مدت کے لئے مقرر کیا جائے اور کیونکہ ان کو 6 سال ہوگئے ہیں اس لئے ان کا نام تو اس دفعہ پیش نہیں ہوگا۔ اس دفعہ الیکشن جو آپ کا ہے اس میں آپ اپنا نیا صدر چنیں گے۔ لیکن باقی عہدیداران جو ایسوسی ایشن کے چنے جاتے ہیں ان کے لئے میرے خیال میں کسی وقت کی حد معیّن کرنے کی ضرورت نہیں۔ صرف صدر کیلئے ہی یہ حد کافی ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر دفعہ احمدی ہی عہدیدار منتخب ہو ۔اگر کوئی غیر از جماعت ایسا ہے جوہماری ایسوسی ایشن کا ممبر بنتا ہے تو وہ بھی منتخب ہو سکتا ہے لیکن جیسا کہ میں نے کہا ان شرائط کے ساتھ کہ جماعتی نظام اور جماعتی وقار کو اپنے سامنے رکھنا ہوگا۔ یہ اس کو بھی پتہ ہونا چاہئے۔ اور ایسوسی ایشن کے جو قواعد ہیں ان میں ان باتوں کا ذکر ہے۔ ان کے اندر رہتے ہوئے کوئی بھی شخص جو تعلیم الاسلام کالج میں پڑھا ہو،وہ اس ایگزیکٹو باڈی کا ممبر بن سکتا ہے ۔ اور وہ باتیں یہی ہیں کہ اعلیٰ اخلاق کی باتیں ہوں۔ ایسوسی ایشن کو ان باتوں کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہئے ،ان اقدار کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہئے جو تعلیم الاسلام کالج کی اقدار رہی ہیں۔ دین کی باتیں تو بے شک ہوں لیکن یہاں کبھی بھی ایسی باتیں ہلکے سے اشارے سے بھی نہیں ہونی چاہئیں جس میں کسی قسم کا اختلافی مسئلہ پیدا ہو سکتا ہو۔
علاوہ اورہلکی پھلکی باتوں کے خدمت انسانیت کے حوالے سے باتیں ہوں۔ اور اس میں جیسا کہ ابھی رپورٹ میں تعلیمی امداد کا ذکر کیا گیا،اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایسوسی ایشن کی طرف سے براہ راست نظارت تعلیم ربوہ کو یہ تعلیمی امداد بھجوائی جاتی ہے اور وہاں کئی طالب علموں کا اس سے فائدہ ہوتا ہے لیکن اس سے بڑھ کر بھی پروگرام ہونے چاہئیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں ایسے پرانے طالب علم ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے آسودہ حالی میسر فرمائی ہوئی ہے۔اس لئے بعض ایسے پروگرام جو افریقہ میں مثلاً احمدیہ آرکیٹکٹس ایسوسی ایشن کے ذریعے سے یا ہیومینٹی فرسٹ کے ذریعے سے جاری ہیں،ان میں بھی کبھی کبھی ایسوسی ایشن کے نام پر حصہ ڈال لیا کریں۔اس میں بعض ایسے پراجیکٹ ہیں aکہ اگر آپ مکمل طور پر اس میں حصہ ڈالیں تواس پراجیکٹ پر ٹی آئی کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نام کا display بھی ہو سکتا ہے ، تو ان باتوں پر بھی آپ کو غور کرنا چاہیے۔اللہ کرے یہ ایسوسی ایشن ہر لحاظ سے کامیاب ہو اور آئندہ بھی جس وقار کو قائم رکھتے ہوئے اب تک کام سر انجام دیتی رہی ہے وہ جاری رہیں۔‘‘
