خطاب حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع جامعہ احمدیہ اسپورٹس ریلی02 مئی 2015ء
(نوٹ: سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرمعارف خطبات و خطابات قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی لطیف تفسیر ہیں – چنانچہ دوستوں کی خواہش پر ویب سائٹ ’’خادم مسرور‘‘ میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ تمام خطبات جمعہ اور خطابات upload کئے جارہے ہیں تاکہ تقاریر اور مضامین کی تیاری کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ مواد ایک ہی جگہ پر باآسانی دستیاب ہوسکے)
أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔
اِھْدِناَ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔
کچھ عرصہ پہلےمَیں حضرت مصلح موعود ؓ کے حوالہ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی سیرت کی باتیں بتا رہا تھا جس میں یہ بتایا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام باقاعدہ سیر پر جایا کرتے تھے اور آپ کی سیرت سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ بعض دفعہ ورزش کے اَور دوسرے طریقے بھی استعمال کرتے تھے۔ اس کے بعد مَیں نے یہ کہا تھا کہ ہمارے مختلف جامعات کے جو طلباء ہیں وہ اب کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ کوئی نہ کوئی گیم کھیلیں اور exercise کریں۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 6؍فروری 2015ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 27؍فروری 2015ء)آپ کے پرنسپل صاحب نے مجھے اس کے بعد لکھا کہ ہم ایک گھنٹہ تو پہلے ہی کرتے تھے اب ڈیڑھ گھنٹہ کر دیں گے۔ لیکن عمومًا تو اکثر طلباء بڑے fit ہیں ۔ لگتا ہے کہ exercise کرتے ہیں یا اُن کا structure ایسا ہے ۔لیکن جن کا موٹاپے کی طرف رجحان ہے ، موٹاپا، جسم بھاری ہونا تو علیحدہ چیز ہے لیکن پیٹ کی طرف بھی تھوڑا سا دھیان کریں۔ کھائیں بے شک لیکن exercise بھی کریں۔ جب ملاقات کے لئے آتے ہیں تو اکثر مَیں پوچھتا ہوں۔ آپ کے ایک student آئے، مَیں نے پوچھا تُم موٹے ہو گئے ہو ۔ کہتا ہے ۔نہیں جی۔ مَیں نے کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔ اس لئے موٹا لگ رہا ہوں۔تو بعض کپڑے ایسے طلسماتی کپڑے ہوتے ہیں کہ اُن سے منہ بھی پھول جاتا ہے۔اور جسم بھی انتہائی چوڑا ہو جاتا ہے جس طرح بڑے نرم آٹے کے اوپر نرم کپڑا ڈال کے ہاتھ چلا جاتا ہے ۔ تو یہ ان کے پیٹ کی exercise کا حال ہے۔اُس کو مَیں نے کہا بھی تھا پتہ بھی ہو گا سمجھ بھی گیا ہو گا کہ وہ کون ہے۔تو exercise جو ہے بڑی ضروری ہے۔( اب ایک دوسرے سے بے شک بعد میں پوچھتے رہنا) اور exerciseایسی ہونی چاہئے کہ سارے جسم کو fitکرے۔ پیٹ کے muscles جو ہیں وہ صحیح ہونے چاہئیں۔ مَیں کھانا کھانے سے نہیں روکتا۔ بے شک کھائیںلیکن exersice بھی کریں۔جن کے جسم بے ڈھبے ہو رہے ہیںوہ یہ دیکھیں کہ ہم نے کس طرح اپنے جسموں کو صحیح بھی رکھنا ہے اور صحت سے بھی رکھنا ہے۔دونوں چیزیں ضروری ہیں۔ باقی یہاں جو پیغام پڑھا گیا کہ ’جامعہ احمدیہ علمی اور تربیتی درسگاہ ہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ آرمی کیمپ بھی ہےجہاں عاقلوں سے زیادہ دیوانوں کی ضرورت ہے‘۔ جامعہ علمی درس گاہ ہے ، اس کو بھی یاد رکھیں۔اکثر نے یہی پیغام پڑھا۔ جس کا لُبّ لُباب یہی تھا کہ جامعہ احمدیہ ایسی درسگاہ ہے جہاں پاگلوں کی ضرورت ہے۔پاگلوں کی ضرورت نہیں ہے دیوانوں کی ضرور ضرورت ہے۔اس لئے حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا تھا کہ’’ مقصود مراپورا ہواگر مِل جائیں مجھے دیوانے دو‘‘۔(کلام محمود صفحہ 154۔ ایڈیشن مارچ 2002ء مطبوعہ نظارت نشر و اشاعت قادیان) تو وہ دیوانے آپ لوگوں نے بننا ہے۔ اور اس کے لئے صحت مند جسم بھی ضروری ہے اور عقل بھی ضروری ہے۔ لیکن عقل ایسی ہو جس میں جوش بھی ہو ۔ علم ایسا ہو جس کا استعمال بھی صحیح ہو۔ لیکن اگر ایسی ضرورت پڑ جائے جہاں جوش کی ضرورت ہے تو اس وقت آپ لوگ صرف مصلحت کے تحت خاموش نہ رہیں ۔ نہ ایسا علم کہ جہاں مصلحت سے اور علم سے مسئلہ حل ہوتا ہو وہاں جوش دکھانے والے ہوں۔ تو ان باتوں کا آپ کو خیال رکھنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک جو تجربہ ہے یہاں کے جامعہ سے جو طلباء پاس ہو کے میدان عمل میں گئے ہیں، مربی بنے ہیں ، مبلغ بنے ہیں یا دوسرے دفاتر میں لگائے گئے ہیں اچھا کام کر رہے ہیں۔ اور عموماً ان کی اچھی رپورٹس ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی مَیں نے جب بھی طلباء یہاں میرے سے ملتے ہیں اور جب فائنل کلاس میدان عمل میں جاتی ہے تو ان کو یہ بھی مَیں کہتا ہوں کہ جہاں آپ نے علمی کام کرنا ہے، تبلیغی کام آپ نے کرنا ہے ، تربیتی کام کرنا ہے وہاں نَو جوانوں کی تربیت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اُن کے ساتھ مل کر آپ ایک وقت ایسا بھی رکھیں جہاں میدان عمل میں جا کے بھی اُن کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لیں۔ ان کی ورزشوں میں حصہ لیں، out door activities میں حصہ لیں تاکہ اُن کو احساس رہے کہ مبلغ اور مربی صرف تقریریں کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ ہمارے ساتھ ہماری طرح ہی رہ کر ہماری تربیت کرنے آیا ہے۔ اور اس کا بھی زیادہ اچھا اثر ہوتا ہے۔ جہاں جہاں مربیان نے اس طرح کام کیا وہاں نوجوان نسل جماعت کے ساتھ بہت اچھی طرح جُڑ رہی ہے۔اور اس کا رپورٹس سے بھی اظہار ہو رہا ہوتا ہے۔اور خدام الاحمدیہ کی رپورٹس سے بھی پتہ لگتا ہے کہ جو نوجوان مربیان میدان عمل میں گئے ہیں انہوں نے بہت سے بگڑے ہوئے نَو جوانوں کو جماعت کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ پس ایک مربی اور مبلغ کی یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ جہاں عمومی طور پہ تربیت کا یا تبلیغی کام کرتے ہیں وہاں خاص طور پر ایسے لوگوں کو جو جماعت سے ہٹے ہوئے ہیں یا جن کی activities یا ترجیحات مختلف ہیں اُن کو قریب لائیں۔ اور اس کے لئے بہترین ذریعہ ایک گیمز اور اُن کی جو اپنی activities ہیں ،کھیلوں وغیرہ کیout door activities میں اُن کے ساتھ شامل ہونا ہے۔اسی لئے جامعہ میں اس بات کی طرف توجہ دی جاتی ہے ، اسی لئے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔ یہ علمی rallies ،یہ فٹبال میچ یا یہ کھیلوں کے ، سپورٹس کے جو پروگرام ہیں یہ صرف انعامات دینے کے لئے نہیں ہیں بلکہ آپ لوگوں کو تیار کرنے کے لئے ہیں کہ آئندہ جب میدان عمل میں جائیں تو وہاں بھی آپ اس کا استعمال کریں۔اور اگر استعمال نہیں کریں گے ، تو ایک تو اپنی صحت کو خراب کر رہے ہوں گے کیونکہ ورزش نہ کرنے کی وجہ سے صحت ٹھیک نہیں رہتی۔ دوسرے جو یہ ایک بگڑے ہوئوں کی اصلاح کا ذریعہ ہے اس سے آپ صحیح طرح فائدہ نہیں اُٹھا سکیں گے۔اور وہ لوگ جوذرا جماعت سے پیچھے ہٹے ہوئے ہیں، وہ نَوجوان جو جماعت کےکاموں میں اتنے active نہیں ہیں اُن کو قریب لانے کی جو کوشش ہو سکتی ہے اس میں صحیح کردار ادا نہیں کر سکیں گے۔اس لئے اس طرف توجہ دلائی جاتی ہے۔ اس لئے یہ آپ کی زندگی کا مستقل حصّہ رہنا چاہئے۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں ۔ مَیں نے دیکھا ہے بعض میدان عمل میں جا کے اپنے آپ کو چھوڑ دیتے ہیں اور صحت کا خیال نہیں رکھتے۔ اگر اِس وقت اِس ادارہ میں آجکل آپ کو عادت پڑ جائے گی ، یہ آپ اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں گے کہ ہم نے ایک گھنٹہ، ڈیڑھ گھنٹہ ضرور کھیلنا ہے اور exercise کرنی ہے تو پھر یہ عادت آپ کی ساری زندگی مستقل ساتھ رہے گی۔پس مَیں جو خاص طور پر زور دیتا ہوں تو اس لئے کہ آئندہ جب آپ میدان میں جائیں گے تو اُس وقت بھی آپ کی کھیلوں کی اور ورزش کی عادت آپ کے ساتھ رہے۔ آپ کے جسم مضبوط رہیں اور اپنی صحت کے ساتھ ساتھ آپ دوسروں کی ،نَو جوانوں کی روحانی اور جسمانی صحت کے بھی سامان کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی صحت میںبھی برکت عطا فرمائے۔ آپ کے علم میں بھی برکت عطا فرمائے۔ آپ کی عقل میں بھی برکت عطا فرمائے تاکہ وہ مقصد جو آپ کا جامعہ میں آنے کا اور اللہ تعالیٰ کے سپاہیوں میں شامل ہونے کا ہے وہ آپ پورا کرنے والے ہوں۔ اب دعا کر لیں۔
