خود پسندی، رشتوں کی شکست اور اندر کا کھوکھلاپن

(عمر ہارون)

*یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی انسان سے یہ حق چھین لیا جائے کہ وہ اپنے آپ کو کچھ سمجھے؟ اگر کوئی کسی کو کتا کہہ دے اور دوسرا فریق یہ حق بھی تسلیم کرلے کہ ہاں بےشک کہہ دو، مگر پھر اسے کہے کہ اب تم اسی طرح زندگی بسر کرو اور بھونکو بھی، تو یہ حق کس نے دیا؟ انسان کو ذلیل کرنے کا کوئی حق کسی کو نہیں۔ یہی وہ نکتہ ہے جسے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے 25 مئی 1984ء کو بی بی سی کے ایک انٹرویو میں بیان فرمایا تھا۔*

یہ بات اُس وقت اُن لوگوں کے بارے میں کہی گئی تھی جو جماعت کے خلاف تھے، مگر افسوس آج یہی رویہ ہمارے اپنے معاشرے میں گھر کر گیا ہے۔ آج وہی ظلم ہمارے اپنے افراد، ہمارے اپنے، اپنے ہی بھائی بہنوں، والدین اور بچوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ یہ دشمنی مذہبی نہیں بلکہ خاندانی و نفسیاتی ہے۔ ایک وقت تھا جب مخالفت باہر سے آتی تھی، *آج زخم اندر سے لگ رہے ہیں*۔ اپنے ہی لوگ اپنے قریبی رشتوں کو ذلیل کرنے لگے ہیں، بہنوں کا حق کھا لیتے ہیں، بھائیوں کو رسوا کرتے ہیں، اور اولاد اپنے ماں باپ کو بے عزت کرنے سے دریغ نہیں کرتی۔

*یہ سب اس لیے ہے کہ سوچیں نہیں بدلیں۔* یورپ میں آ کر بھی وہی تنگ نظری، وہی انا، وہی ضد برقرار ہے۔
جیسے کیمیاء میں ایک “Catalyst” (عمل تیز کرنے والا مادہ) ہوتا ہے جو کسی مرکب کے عمل کو تیز کر دیتا ہے، اسی طرح یہ منفی سوچیں—تکبر، خود پسندی، لالچ اور حسد—خاندانی بگاڑ کے *کیٹالسٹ* بن گئے ہیں۔ بظاہر لگتا ہے کہ سب کچھ خوبصورت بن رہا ہے، رشتے چل رہے ہیں، زندگیاں بن رہی ہیں، مگر اگر اس مرکب کے اندر غرور، خودغرضی اور نفرت شامل ہو تو وہ سارا نظام اندر سے گل سڑ جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج کے والدین کہتے ہیں کہ ہماری اولاد اندر سے کھوکھلی ہو چکی ہے۔ نہ شادی کے بندھن قائم رکھنے کی صلاحیت باقی رہی ہے، نہ والدین کا احترام باقی رہا ہے۔ *رشتے بظاہر مضبوط دکھائی دیتے ہیں، مگر ہاتھ میں لینے پر وہ ٹوٹ جاتے ہیں*، کیونکہ وہ محبت، صبر اور قربانی کے بجائے ضد، انا اور خودپسندی سے بنے ہوتے ہیں۔

یہی وہ کیفیت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جب انسان اپنی ذات کے خول میں قید ہو جائے تو وہ دوسروں کو دکھ پہنچانے لگتا ہے اور خود بھی دکھ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے روحانی اور جذباتی علاج کی اشد ضرورت ہے، اور یہاں Bach Flower Remedies اور Homeopathic Remedies ایک نرم مگر گہرا اثر رکھتی ہیں۔

Bach Flower Remedies

Vine: اُن کے لیے جو دوسروں پر حکم چلانے کے عادی ہیں۔

Chicory: اُن کے لیے جو محبت کے بدلے میں قابو پانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

Heather: اُن کے لیے جو صرف اپنی بات کرتے ہیں اور دوسروں کو سننا نہیں چاہتے۔

Pine: اُن کے لیے جو احساسِ جرم میں مبتلا ہیں۔

Homeopathic Remedies

Nux vomica: اُن مردوں کے لیے جو دباؤ اور غصے سے بے سکون ہو جاتے ہیں۔

Lycopodium: اُن کے لیے جو بظاہر مضبوط مگر اندر سے کمزور ہوتے ہیں۔

Platina: اُن عورتوں کے لیے جو غرور اور برتری کے احساس میں جیتی ہیں۔

Staphysagria: اُن کے لیے جو ذلت، دکھ یا ناانصافی سہہ کر اندر ہی اندر ٹوٹ رہے ہوں۔

رشتوں کی اصل بنیاد محبت، احترام اور سمجھ بوجھ پر ہے۔ اگر ہم اپنی سوچ کے اندر موجود منفی کیٹالسٹس کو پہچان لیں، تو شاید ہم اپنی “پروڈکشن” — یعنی اپنے خاندان، اپنی نسل، اپنی زندگی — کو بکھرنے سے بچا سکیں۔ محبت، صبر اور عاجزی ہی وہ اصل اجزاء ہیں جو انسان کو انسان بناتے ہیں اور رشتوں کو قائم رکھتے ہیں۔

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن Bach flowers کی پوٹینسی ایک ہی ہوتی ہے اور یہ طریقہ علاج 1935ء سے زیراستعمال ہے تاہم بہت سے ہومیوپیتھ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں