دل کی کسک

(عمر ہارون)

بابا! میرا دل ہر وقت رونے کو چاہتا ہے۔ مجھے سمجھ ہی نہیں آتی کہ میں اپنی تکلیف کس کو سناؤں۔ ماما تو میری بات ہی نہیں سنتیں، بھائی اپنے گھر کا ہوگیا، بہنیں اپنی زندگی میں مصروف ہیں۔ بابا! اب میں کس کے سر پر اپنا سر رکھوں، کس کے سینے پہ اپنا دکھ سناؤں؟

بابا، صرف آپ ہی تھے جو میرا سہارا تھے۔ جب میں آپ کے پاس آتی تھی، آپ کے ہاتھوں کی ٹھنڈک اور آپ کے سر پر رکھا ہوا پیار میرے دل کو سکون دیتا تھا۔ اور جب میں اپنا سر آپ کے سینے پہ رکھتی تھی تو میری ساری تکلیفیں جیسے دور ہو جاتی تھیں۔ آپ میری زندگی تھے، میرے سچے دوست، میرے حوصلہ۔

آپ نے کہا تھا کہ آپ مجھے کبھی چھوڑ کے نہیں جائیں گے… لیکن بابا، آپ بھی چھوڑ کے چلے گئے۔ اب جب بھی میں آپ کی قبر پر اپنا سر رکھ کر روتی ہوں تو لگتا ہے قبر بھی میرے آنسوؤں سے بھیگ جاتی ہے۔ لگتا ہے جیسے آپ میرے آنسوؤں کو پی رہے ہیں۔
کاش! بابا، آپ زندہ ہوتے اور دیکھتے کہ آپ کی بیٹی کتنی تکلیف میں ہے۔

بابا، اب میری باتیں سننے والا کوئی نہیں ہے۔ سب اپنے اپنے ہو گئے، لیکن آپ تو میرے ہو کر بھی آج نہیں ہیں۔ *ماں سے کیا گلہ کروں، وہ تو کبھی میری تھی ہی نہیں۔
اس لیے بابا، آج بھی میری دعائیں، میرے آنسو اور میرا دل صرف آپ کے ساتھ جڑا ہے۔ آپ میرے دل کی دھڑکن میں زندہ ہیں، میری سانسوں میں زندہ ہیں۔

ہومیوپیتھک اور باخ فلاور ریمیڈیز

اس دل کے غم، ٹوٹ پھوٹ اور بے سہارا ہونے کے احساس میں یہ ریمیڈیز مددگار ہو سکتی ہیں:

*ہومیوپیتھک ادویات*
Ignatia Amara 200 / 1M: اچانک صدمے، غم اور اکیلے میں رونے والے مریض کے لیے۔
Natrum Muriaticum 200: پرانا غم، اندر ہی اندر تڑپنے والے، اپنی تکلیف کو چھپانے والے مریض کے لیے۔
Sepia 200: بے حسی اور قریبی رشتوں سے دوری کا احساس رکھنے والے کے لیے۔

*باخ فلاور ریمیڈیز*
Star of Bethlehem: صدمہ اور جدائی کے گہرے زخم کے لیے۔
Sweet Chestnut: انتہاؤں کا دکھ، جب لگے کہ برداشت سے باہر ہے۔
Walnut: نئے حالات میں ایڈجسٹ کرنے اور غم سے نکلنے کے لیے۔
Mustard: بغیر وجہ کے چھا جانے والی اداسی کے لیے۔

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن Bach flowers کی پوٹینسی ایک ہی ہوتی ہے اور یہ طریقہ علاج 1935ء سے زیراستعمال ہے تاہم بہت سے ہومیوپیتھ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں