رشتۂ جسم و جاں میں بھٹکتے ہوئے قافلے … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل جلسہ سالانہ نمبر 21 تا 26؍جولائی 2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍اکتوبر 2014ء میں مکرم ڈاکٹر حافظ فضل الرحمٰن بشیر صاحب کی طویل بحر میں ایک غزل شامل اشاعت ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب پیش ہے:

ڈاکٹر حافظ فضل الرحمٰن بشیر صاحب

رشتۂ جسم و جاں میں بھٹکتے ہوئے قافلے دل پہ آکے ٹھہر جائیں گے
منزلوں تک رسائی ملے گی تو سب نارساؤں کے دن بھی سنور جائیں گے
عزت و آبرو ، مال و دولت تو کیا جاں بھی حاضر ہے میرِ سپاہ کے لیے
عشق منزل ، جنوں مشعلِ راہ ہے ، ماورائے خرد کام کر جائیں گے
جسم و جاں کے زیاں کا کوئی غم نہیں ، کیسے جھکتا ہے سر ہم نہیں جانتے
خوں بہا کر مرے شہر میں قاتلو! تم نے سمجھا کہ ہم لوگ ڈر جائیں گے
اِک دیا کیا بجھا شہرِ معصوم میں ، ہر گلی موڑ پر ہیں دیے جل اُٹھے
شامِ غم کے چراغوں کی لَو کی قسم یہ یقیں ہے کہ تا بہ سحر جائیں گے
دل گرفتہ سہی ، دل شکستہ نہیں، ہم بدل دیں گے نفرت کی ہر سوچ کو
لے کے اپنی محبت کا سیلِ رواں ہم تمہاری رگوں میں اُتر جائیں گے
شہرِِ جاناں ترے حُسن کی خیر ہو ہم درِ یار سے دار تک آگئے
بےخبر اس گلی میں تو آئے نہیں فیصلہ ہے کہ جاں سے گزر جائیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں