الفضل کے چند مدیران اور انتظامیہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 19؍اگسست 2024ء)

محمد محمود طاہر صاحب

روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم محمد محمود طاہر صاحب نے اپنے مضمون میں اخبار الفضل کے سابقہ و موجودہ مدیران اور انتظامیہ کا تعارف کروایا ہے۔ ان میں سے چند ایسے مرحومین کا ذکرخیر درج ذیل ہے جن کا (الفضل کے حوالے سے) تذکرہ قبل ازیں کالم’’الفضل ڈائجسٹ‘‘کی زینت نہیں بن سکا۔

گیانی عباداللہ صاحب

٭…سلسلہ احمدیہ کے معروف عالم اور سکھ مت کے مشہور سکالر محترم گیانی عباداللہ صاحب ۱۹۱۲ء میں کشمیر میں پیدا ہوئے۔ آپ وائیں قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت مصلح موعودؓ کے دست مبارک پر آپ نے بیعت کی۔ پھر سکھ مت کی تعلیم حاصل کی اور گیانی کا امتحان پاس کرکے بطور مربی سلسلہ سالہاسال خدمت بجالاتے رہے۔ آپ سکھ مذہب کی تعلیمات پر مکمل دسترس رکھتے تھے جس کا اعتراف سکھ علماء بھی کرتے تھے۔ آپ نے سکھ مذہب کے بارے میں قریباً دو درجن کتب بھی لکھیں۔ جنگ ستمبر ۱۹۶۵ء میں ریڈیو پاکستان سے آپ نے بِلامعاوضہ ایک پنجابی پروگرام شروع کیا جو کئی سال تک جاری رہا۔ سکھ اس پروگرام کو بہت پسند کرتے تھے۔
روزنامہ الفضل کے لیے آپ کی خدمات دو دہائیوں سے زائد عرصہ پر محیط ہیں۔ پہلے مینیجر اشتہارات رہے اور پھر مینیجر الفضل کے طور پر خدمت بجالائے۔ خرابیٔ صحت کے باعث ۱۹۸۴ء میں آپ اپنے بچوں کے پاس امریکہ چلے گئے۔ وہاں بھی سکھ لٹریچر پر کام جاری رکھا۔ جنوری ۱۹۹۳ء میں ۸۱؍سال کی عمر میں وفات پائی اور واشنگٹن میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ کی اہلیہ جو حضرت چودھری عبدالرزاق صاحبؓ آف امرتسر کی بیٹی تھیں، وہ مولوی ثناءاللہ امرتسری صاحب کی قریبی رشتہ دار تھیں۔

چودھری عبدالواحد صاحب

٭…محترم چودھری عبدالواحد صاحب کو قیامِ پاکستان کے وقت قریباً دو سال مینیجر الفضل کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ یہ وہ نازک دَور تھا جب الفضل قادیان سے لاہور منتقل ہوا۔ محترم چودھری صاحب ۱۵؍اپریل۱۹۰۳ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق امرتسر سے تھا۔ آپ کے والد حضرت چودھری اللہ بخش صاحب نے ۱۹۰۳ء میں بیعت کی تھی اور وہ محکمہ انہار میں ملازم تھے۔ آپ نے مڈل کے بعد قادیان میں تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۲۷ء میں جےوی کا امتحان پاس کرکے مدرسہ احمدیہ قادیان میں انگریزی کے استاد کے طور پر خدمات کا آغاز کیا۔ سکاؤٹس کی تربیت کا کام بھی آپ کے سپرد رہا۔ اپریل ۱۹۳۶ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے آپ ایڈیٹر ’’اصلاح‘‘ سری نگر کے لیے منتخب فرماای۔ کشمیریوں کے ترجمان اس اخبار نے اہل کشمیر کو اُن کے حقوق دلوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ۱۹۴۷ء میں آپ کو کشمیر حکومت کی طرف سے پبلسٹی آفیسر بھی مقرر کیا گیا۔ آپ کی خدمات کا تذکرہ مؤرخ کشمیر محمدالدین فوقؔ نے اپنی کتاب ’’تاریخ اقوام کشمیر‘‘ میں کیا ہے۔ آپ کی وفات ۸؍جولائی۱۹۶۴ء کو ضلع خوشاب میں واقع ایک گاؤں میں ہوئی جہاں چند سال سے آپ اپنی زمینوں پر مقیم تھے۔ وہیں آپ کی تدفین ہوئی۔

عبداللہ اعجاز صاحب

٭…ایک خادم سلسلہ مکرم مولوی عبداللہ اعجاز صاحب ابن مکرم میاں احمددین صاحب تھے جو ۱۹۱۳ء میں پیدا ہوئے۔ بی اے کرکے قادیان سے خدمات کا آغاز کیا۔ آپ ۱۹۳۴ء سے ۱۹۴۷ء تک حضرت مصلح موعودؓ کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری رہے۔ پھر آپ کو الفضل کا مینیجر مقرر کیا گیا۔ یہ خدمت ۱۹۵۴ء تک سرانجام دی۔ ’’المصلح‘‘ کراچی کے بھی مینیجر رہے۔ فراغت کے بعد آپ بدوملہی اور پھر لاہور چلے گئے جہاں پرائیویٹ ملازمت سے منسلک ہوگئے۔ نویں حصے کے موصی تھے۔ ۱۸؍اکتوبر۱۹۷۵ء کو ۶۲؍سال کی عمر میں وفات پاکر بہشتی مقبرہ ربوہ میں سپردخاک ہوئے۔ آپ کے ایک بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

محترم چودھری محمد شریف صاحب

٭…محترم مولانا چودھری محمدشریف صاحب سابق مبلغ بلادعربیہ و گیمبیا بھی قیام پاکستان کے بعد روزنامہ الفضل کے مینیجر رہے۔ آپ ۱۲؍جنوری۱۹۱۳ء کو جھنگڑکلاں ضلع ہوشیارپور میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۲۹ء میں جامعہ احمدیہ قادیان میں داخل ہوئے۔ مولوی فاضل اور مربی کلاس پاس کرنے کے بعد آپ کا تقرر حیفا فلسطین میں ہوا۔ ۷؍ستمبر۱۹۳۸ء کو قادیان سے فلسطین کے لیے روانہ ہوئے اور اٹھارہ سال وہاں خدمات بجالانے کی توفیق پائی۔ عربی رسالہ ’’البشریٰ‘‘ کے ایڈیٹر اور کئی عربی کتب کے مصنّف بھی رہے۔ ۲۷؍فروری۱۹۴۳ء کو آپ کی اہلیہ فضل بی بی صاحبہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑ کر فلسطین میں ہی انتقال کرگئیں اور کبابیر میں دفن ہوئیں۔ آپ نے دوسری شادی حکمت عباس عودہ صاحبہ سے کی جن سے دو بیٹے اور چھ بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ ۱۴؍دسمبر۱۹۵۵ء کو آپ مرکز ربوہ تشریف لائے اور ناظم دارالقضاء، مینیجر الشرکۃالاسلامیہ اور مینیجر الفضل کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ ۱۹۶۱ء میں گیمبیا کے پہلے مبلغ کے طور پر بھجوائے گئے۔ سابق گورنر جنرل گیمبیا سر ایف ایم سنگھاٹے بھی آپ کے ذریعے احمدی ہوئے تھے جن کے ذریعے حضرت مسیح موعودؑ کی پیشگوئی ’’بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے‘‘ پہلی بار پوری ہوئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے مقامِ نعیم پر فائز جن مبلغین کا ذکر فرمایا تھا اُن میں محترم چودھری محمد شریف صاحب بھی شامل تھے۔ ۱۹۷۳ء میں آپ واپس مرکز ربوہ تشریف لائے اور پھر سیکرٹری مجلس نصرت جہاں، قاضی سلسلہ، پروفیسر جامعہ احمدیہ اور زعیم اعلیٰ انصاراللہ کے طور پر خدمات بجالاتے رہے۔ ۳۰؍جولائی ۱۹۹۳ء کو ۸۰؍سال کی عمر میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔ آپ ایک بےنفس اور مستجاب الدعوات وجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں