اخبار الفضل کے بعض بزرگ قلمکار

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 26؍اگسست 2024ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں مکرم فخرالحق شمس صاحب کے قلم سے اخبار الفضل کے بعض بزرگ قلمکاروں کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ ان میں سے اُن مرحومین کا ذکرخیر درج ذیل ہے جن کا ذکر قبل ازیں الفضل ڈائجسٹ کی زینت نہیں بنایا جاسکا۔

فخرالحق شمس صاحب
حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحبؓ

٭…حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحبؓ ایک کامیاب مبلغ سلسلہ، مناظر اور منتظم بھی تھے۔ آپؓ ۱۹۰۱ء میں حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانیؓ کے ہاں سیکھواں ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی والدین کے ہمراہ حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں جاتے اور حضورؑ اپنا دستِ شفقت آپؓ کے سر پر پھیرتے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کرنے کے بعد ۱۹۱۰ء میں مدرسہ احمدیہ قادیان کی پہلی کلاس میں داخل ہوئے اور ۱۹۱۹ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر آپؓ نے زندگی وقف کی اور پہلی یادگار مبلغین کلاس میں شامل ہوئے۔
حضرت مولانا شمس صاحبؓ ابتدا سے ہی دعوت الی اللہ، مباحثات و مناظرات اور مضامین لکھنے کا شوق رکھتے تھے۔ شروع میں ابوالثناء کے نام سے لکھتے رہے۔ جولائی ۱۹۲۵ء کو بلادعربیہ تشریف لے گئے جہاں آپؓ کی دعوت الی اللہ اور مناظروں میں آپؓ کے دلائل سے عاجز آکر بعض مخالفین نے آپؓ کے قتل کا منصوبہ بنایا اور ۲۲؍دسمبر۱۹۲۷ء کو خنجر سے حملہ کرکے آپؓ کو زخمی کردیا گیا۔
آپؓ نے زندگی بھر وقف زندگی کے عہد کو باحسن نبھایا۔ آپ کو بلادعربیہ، شام، فلسطین، مصر اور برطانیہ میں خدمت کی توفیق ملی۔ ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ بھی رہے۔ روحانی خزائن کا انڈیکس تیار کرنے اور اس کا سیٹ شائع کرنے کی توفیق بھی پائی۔ متعدد کتب کے مصنف تھے۔ ۱۹۶۶ء میں آپؓ کی وفات ہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔
٭…محترم صوفی عبدالغفور صاحب سابق مبلغ چین و امریکہ ایک عرصے تک رسالہ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ (انگریزی) کے مدیر رہے۔ سینکڑوں مضامین لکھے، متعدد کتب کے مصنف تھے۔ کتب حضرت مسیح موعودؑ اور دیگر کئی کتب سلسلہ کا انگریزی میں ترجمہ بھی کیا۔ ۵؍دسمبر۱۹۷۸ء کو سرگودھا میں آپ نے وفات پائی۔

سلیم شاہجہانپوری صاحب

٭…محترم سلیم شاہجہانپوری صاحب ۲۶؍اپریل۱۹۱۱ء کو شاہجہانپور میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۳۱ء میں میٹرک پاس کیا پھر منشی کامل، ادیب فاضل اور تدریسی امتحان کے کئی کورسز پاس کیے۔ تاہم آپ کی ٹھوس تعلیم کا اصل منبع حضرت حافظ مختار شاہجہانپوری صاحبؓ کی ہستی تھی۔ آپ کی پہلی کاوش سخن ۱۹۲۷ء میں مشن ہائی سکول شاہجہانپور کے سالانہ میگزین میں مطالعہ کتب کے عنوان سے اشاعت پذیر ہوئی۔ بعدازاں ہفت روزہ ‘المیزان’ میں ان کی غزلیات شائع ہونا شروع ہوئیں اور پھر ملک بھر کے اخبارات میں اشاعت کا سلسلہ چل نکلا۔ تاہم جماعتی خدمات کو آپ نے ہمیشہ اپنے دیگر فرائض پر فوقیت دی۔ آپ کی ستّر سالہ ادبی خدمات تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ آپ ادیب و شاعر، متبحر عالم اور شعلہ نوا مقرر بھی تھے۔ دو درجن سے زائد کتب تالیف کیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں