زندگی کا فالتو بوجھ کم کرنے اور ’’نہ‘‘ کہنے کی ہمت

(عمر ہارون)

•ہم اپنی زندگی میں کئی ایسی چیزیں جمع کر لیتے ہیں جو بظاہر ضروری لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ صرف بوجھ بڑھاتی ہیں۔ یہ بوجھ صرف دنیاوی اشیاء کا نہیں ہوتا بلکہ خیالات، فکریں، اور دوسروں کی توقعات بھی اس میں شامل ہوتی ہیں۔

•   ذرا تصور کریں، آپ ایئرپورٹ پر ہیں اور پرواز سے پہلے سامان کا وزن چیک ہو رہا ہے۔ ایک کلو زائد وزن کے باعث آپ کے چہرے پر پریشانی چھا جاتی ہے۔ آپ کا دھیان نہ پیاروں کو خدا حافظ کہنے میں لگتا ہے، نہ سفر کی خوشی میں۔ دل گھبرا رہا ہے، پیٹ میں گڑبڑ ہے، ٹینشن الگ۔ پیسے پہلے ہی ٹکٹ، ٹیکسی اور دیگر اخراجات پر لگ چکے ہیں اور اب یہ اضافی وزن آپ کی ساری خوشی خاک میں ملا دیتا ہے۔

•   حقیقت یہ ہے کہ اکثر یہ اضافی وزن ہم خود ہی جان بوجھ کر بڑھاتے ہیں۔ اگر ہم سکون سے سانس لے کر اپنا بیگ کھول کر دیکھیں تو پتا چلے گا کہ اس میں کئی چیزیں بالکل بے مقصد ہیں، لیکن ہم نے انہیں ایسے سنبھال رکھا ہے جیسے ان کے بغیر زندگی چل ہی نہ سکے۔

•   مزید غور کریں تو یہ بھی پتا چلے گا کہ ہمارے سامان کا بڑا حصہ دراصل دوسروں کا دیا ہوا بوجھ ہے۔ اور عجیب بات یہ ہے کہ جب سامان واپس کرنے یا چھوڑنے کا وقت آتا ہے تو ہم اپنا سامان چھوڑ کر دوسروں کا بوجھ لے جانا پسند کرتے ہیں—صرف اس لیے کہ ہم ان کی نظروں میں برے نہ بن جائیں۔

•   زندگی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ ہم دوسروں کے مسائل، خواہشات، اور ذمہ داریاں اپنے کندھوں پر لاد لیتے ہیں، اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اپنے لیے کچھ نہیں بچتا۔ آخرکار ہماری اولاد اور گھر والے تک اس بوجھ کی قیمت چکاتے ہیں—صرف اس لیے کہ ہم نے ایک وقت پر ’’نہ‘‘ نہیں کہا تھا۔

•   یاد رکھیں، بروقت ’’نہ‘‘ کہنا بعض اوقات زندگی بھر کے پچھتاوے سے بچا سکتا ہے۔ اور وہ بھی ایسا پچھتاوا جو نسلوں تک اثر ڈال سکتا ہے۔

جن لوگوں کو دوسروں کو ’’نہ‘‘ کہنے میں مشکل پیش آتی ہے، وہ

Centaury Bach Flower Remedy

استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ ریمیڈی ایسے لوگوں کے لیے ہے جو دوسروں کے لیے اپنی حد سے زیادہ قربانیاں دیتے ہیں اور اپنی ضروریات کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن Bach flowers کی پوٹینسی ایک ہی ہوتی ہے اور یہ طریقہ علاج 1935ء سے زیراستعمال ہے تاہم بہت سے ہومیوپیتھ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

زندگی کا فالتو بوجھ کم کرنے اور ’’نہ‘‘ کہنے کی ہمت” ایک تبصرہ

  1. اپ کا مضمون ہمیشہ ہی اچھا ہوتا ہے لیکن ایک گزارش ہے کہ اس کے آخر میں یہ بھی لکھ دیا کریں کہ یہ دوائیاں کہاں سے مل سکتی ہیں۔ دوسری بات جو اپ نے کی کہ جب ہم ان لوگوں کی خواہشات کا ان کے جذبات کا ان کے احساسات کا احترام کرتے ہوئے اور یہ سمجھتے ہوئے کہ ہماری کوئی بات سے دوسرے کی دل آزاری کا باعث نہ ہو تو ہم کوشش کرتے ہیں کہ خود وہ درد سہ لیں اور اسی لیے ہم بوجھ اپنے اوپر لاد لیتے ہیں۔ لیکن یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ ہمیں وہ بوجھ نہیں لادنا چاہیے۔ اپنی استطاعت دیکھنی چاہیے اور دوسروں کا غیرضروری بوجھ اتار پھینکنے میں ہی بھلائی ہے۔ بلکہ اگر کوشش کرکے سب کا بوجھ اٹھالوں جو اگر مجھے پریشان کرنے لگے تو وہ بوجھ واپس کردینا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں