ماحول ہے ہراساں یہ دَور نکتہ چیں ہے — نظم
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 10؍فروری2025ء)
محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس بیگم صاحبہ کی ایک نظم روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اکتوبر 2014ء میں شامل اشاعت ہے۔ اس پُرلطف طویل دعائیہ نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
ماحول ہے ہراساں یہ دَور نکتہ چیں ہے
ہر دل میں ہے تکدّر ، آلودہ ہر جبیں ہے
ناپختہ ہر عمل ہے ، لرزیدہ ہر یقیں ہے
وصل صنم کی اُن کو خواہش کوئی نہیں ہے
فکروں سے دل حزیں ہے جاں درد سے قریں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘
آنکھوں میں سیلِ گریہ ، سینہ دھواں دھواں ہے
ہر نفس مضطرب ہے ہر آنکھ خونچکاں ہے
ہونٹوں پہ مسکراہٹ ، دل مہبطِ فُغاں ہے
فرقت میں یاں تڑپتا انبوہِ عاشقاں ہے
غربت میں واں پریشاں اِک دلرُبا حسیں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘
انسانی لغزشوں میں ماورا نہیں ہوں
ماحول سے علیحدہ ربّ الوریٰ نہیں ہوں
لیکن مَیں تجھ سے غافل میرے خدا نہیں ہوں
مَیں بےعمل ہوں بےشک پر بےوفا نہیں ہوں
نظریں بھٹک رہی ہیں پر دل میں تُو مکیں ہے
’’جو صبر کی تھی طاقت وہ مجھ میں اب نہیں ہے‘‘
اچھی نظم ہے جب اس زمانے میں لکھی گئی ہوگی تو اور بات ہوگی لیکن اب اج کل کے زمانے پر بھی سوٹ کرتی ہے جزاک اللہ