مکرم محمد امتیاز احمد صاحب شہید
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل جلسہ سالانہ نمبر 21 تا 26؍جولائی 2025ء)
روزنامہ الفضل ربوہ 16؍جولائی2014ء میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نوابشاہ سندھ میں مکرم محمد امتیاز احمد صاحب ابن مشتاق احمد صاحب طاہر کو 14؍جولائی 2014ء کو شہید کردیا گیا۔ ان کی عمر تقریباً 39؍سال تھی۔ شام ساڑھے چار بجے دو نامعلوم موٹرسائیکل سوار ٹرنک بازار میں واقع اُن کی دکان پر آئے اور فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ اُن کو تین گولیاں لگیں۔ دو گولیاں ان کے سر پر دائیں طرف لگیں اور بائیں طرف کان کے نیچے سے آر پار ہو گئیں جس سے موقع پر ہی شہادت ہو گئی۔ نوابشاہ میں یہ نویں احمدی کی شہادت ہے۔ اس واقعہ سے دو تین دن پہلے شہید مرحوم کو ایک قریبی دکاندار نے بتایا تھا کہ بعض مخالفین اُن کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔
شہید مرحوم کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ 1935ء میں ان کے دادا مکرم سیٹھ محمد دین صاحب آف امرتسر کے ذریعہ سے ہوا تھا جنہوں نے نعمت اللہ خان صاحب وزیرآباد کے ذریعہ سے بیعت کی تھی۔ تقسیمِ ہند کے بعد یہ خاندان امرتسر سے نوابشاہ میں آبسا۔ شہید مرحوم 1975ء میں پیدا ہوئے۔ F.Sc کرنے کے بعد اپنے والد کے کاروبار میں مصروف ہوگئے۔ جماعتی خدمات میں پیش پیش تھے اور شہادت کے وقت بطور صدر جماعت حلقہ محمود ہال، نوابشاہ شہر کے سیکرٹری تحریک جدید اور سیکرٹری اصلاح و ارشاد نیز قائد خدام الاحمدیہ نوابشاہ شہر، ناظم اصلاح و ارشاد علاقہ اور ضلع خدمت کی توفیق پارہے تھے۔ کئی دیگر خدمات بھی بجالارہے تھے اور ہر دینی خدمت کے لیے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ جو بھی کام سپرد کیا جاتا بڑی خوش اسلوبی سے اس کو سرانجام دیتے۔ کبھی انکار نہیں کیا۔ بہت مہمان نواز تھے۔ مرکزی مہمانوں کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ سادہ طبیعت کے مالک اور خلافت سے انتہائی محبت اور اطاعت کا تعلق رکھنے والے تھے۔ اطاعت کا غیرمعمولی جذبہ رکھتے تھے۔ پنجوقتہ نمازی اور تہجد گزار تھے۔ بڑا دھیما مزاج تھا۔ ہمیشہ نرم لہجے میں بات کرتے۔

ہمیشہ معاف کرنے کی صفت نمایاں تھی۔ گذشتہ سال قادیان کے جلسے میں بھی شامل ہوئے۔ شہادت کے روز رمضان المبارک کے سلسلے میں ذاتی طور پر مستحقین کے لیے راشن کے پیکٹ خود تیار کرکے دوپہر تک تقریباً سات گھروں میں تقسیم کرکے ابھی واپس دکان پر پہنچے ہی تھے کہ بدبخت حملہ آوروں نے آپ کو شہید کر دیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔
محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب شہید (سابق امیر ضلع نوابشاہ) شہید مرحوم کے تایا تھے۔ مرحوم نے اپنے پسماندگان میں والد محترم مشتاق احمد صاحب کے علاوہ اہلیہ مکرمہ نبیلہ امتیاز صاحبہ، تین بیٹے جاذب عمر دس سال، عبدالباسط عمر نو سال اور محمد عبداللہ عمر سات ماہ چھوڑے۔