موت کی حقیقت اور انسان کی باطنی گواہی

(عمر ہارون)

موت کی حقیقت اور انسان کی باطنی گواہی

موت کو کوئی نہیں ٹال سکتا اور یہ برحق ہے۔ میں اپنی موت کو ایسے دیکھ سکتا ہوں کہ ایک دن جب میں بوڑھا ہو جاؤں گا اور جسمانی طور پر کمزور ہو جاؤں گا تو یہ حقیقت میرے سامنے کھڑی ہوگی۔ انسان اس چھوٹے سے لکڑی کے ڈبّے تک کا سفر دیکھ سکتا ہے۔ میں محسوس کر سکتا ہوں کہ لوگ کیا پہنے ہوں گے اور کیا وہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ میں ایک اچھا انسان تھا۔ جس کے دربار میں حاضر ہونے جا رہا ہوں، جس نے مجھے بلایا ہے، کیا میں اس کے لیے تیار ہوں گا۔ کیا میری اولاد میرے ساتھ ہوگی۔ کیا مجھے یقین ہے کہ میری بیوی اور بچے میرے جنازے میں شریک ہوں گے۔ لوگ میرے بارے میں ذکر خیر کریں گے یا نہیں۔

یہی زندگی کی اصل حقیقت ہے کہ کیا میں ایسے اعمال کر کے گیا ہوں کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق جی سکا۔ جس کے سامنے پیش ہونے جا رہا ہوں، وہ تو سب دیکھنے والا ہے۔ یہ سب حقیقتیں بعض لوگوں کو خواب لگتی ہیں، مگر یہ حقیقت ہے۔ جب کوئی اس حقیقت کو محسوس کر لیتا ہے تو اسے اپنی حیثیت کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس کی زندگی ایک ذرّے سے بھی کم ہے۔ سب کچھ یہاں رہ جانا ہے۔ آگے کیا نعمتیں ہوں گی، اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔

انسان دوسروں کے لیے جیتا ہے یا صرف اپنی ذات کے لیے، حسد، فخر اور خودغرضی سب کا دارومدار صرف ایک حقیقت پر ہے — موت۔ کیونکہ موت برحق ہے، اسی طرح یہ گواہی بھی ضروری ہے کہ انسان کا اپنا دماغ اس بات کی تصدیق کرے کہ میرے اندر خامی ہے اور میں اسے ٹھیک کرنا چاہتا ہوں۔ جب یہ باطنی گواہی مکمل ہو جائے تو علاج اثر کرتا ہے۔

ہومیوپیتھک اور طبی نقطۂ نظر

انسان جب اپنے ماضی اور مستقبل کے خوف میں جھولنے لگتا ہے، جب موت کا تصور اس کی ذہنی، جذباتی اور روحانی کیفیت کو ہلا دیتا ہے، تو یہ عدم توازن ہومیوپیتھی کے مطابق ایک “وائٹل فورس ڈسٹربنس’’ ہوتا ہے، جسے دوائیں متوازن کرتی ہیں۔ خوف، موت کا وہم، تنہائی کا ڈر، مستقبل کا وسوسہ — یہ سب مخصوص Remedies سے ٹھیک ہوتے ہیں۔

اہم ہومیوپیتھک Remedies

Aconitum napellus (ایکونائٹ)
اچانک موت کا خوف، بےچینی، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا۔
Arsenicum album (آرسینیکم البم)
مستقبل کی فکر، اکیلے مر جانے کا خوف، جسمانی کمزوری، بےچینی۔
Natrum muriaticum (نیٹرم میور)
موت کا اندرونی دباؤ، پرانا دکھ، خاموش غم، دل کے اندر کا بوجھ۔
Phosphorus (فاسفورس)
اندھیرے اور تنہائی کا خوف، موت کا خیال آتے ہی بےچینی۔
Ignatia amara (اگنیشیا)
غم، سانس بھاری ہونا، صدمے کے بعد زندگی بے معنی محسوس ہونا۔

Bach Flower Remedies

Aspen — بے نام خوف، مرنے کا وہم
Mimulus — موت، بیماری یا حادثے کا معلوم خوف
Walnut — تبدیلی، بڑھاپا، نئی منزل کا خوف
Star of Bethlehem — غم اور صدمہ
Sweet Chestnut — روحانی تکلیف، بے بسی
Rock Rose — شدید گھبراہٹ اور Panic

یہ Remedies انسان کو جذباتی سطح پر مضبوط بناتی ہیں تاکہ وہ زندگی اور موت دونوں کو حقیقت کے طور پر قبول کر سکے۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں

کلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ  ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔

إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ  سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

حدیث میں فرمایا گیا: عاقل وہ ہے جو اپنی موت کو یاد رکھے اور اس کے بعد کی تیاری کرے۔

اسلام میں موت سے ڈرایا نہیں جاتا، بلکہ موت کو حقیقت سمجھ کر اپنا دل، دماغ اور عمل درست کرنے کی طرف بلایا جاتا ہے۔

حاصلِ کلام

جس طرح موت یقینی ہے، اسی طرح اپنے اندر کی خرابی کو پہچاننا بھی ضروری ہے۔ ہومیوپیتھک علاج تبھی اثر کرتا ہے جب انسان اعتراف کرے کہ میں اندر سے ٹوٹا ہوا ہوں، خوف زدہ ہوں یا غم میں ہوں — اور میں ٹھیک ہونا چاہتا ہوں۔

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن Bach flowers کی پوٹینسی ایک ہی ہوتی ہے اور یہ طریقہ علاج 1935ء سے زیراستعمال ہے تاہم بہت سے ہومیوپیتھ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں