مکرم صاحبزادہ مرزا انور احمد صاحب

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 14؍جولائی 2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍جولائی2014ء میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے اور حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت اُمّ ناصرؓ کے بیٹے محترم صاحبزادہ مرزا انور احمد صاحب 14؍جولائی2014ء کو بعمر 87؍سال وفات پاگئے۔ آپ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ماموں تھے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک خطبہ جمعہ میں آپ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:…آپ نے 1944ء میں میٹرک پاس کیا۔ پھر حضرت مصلح موعودؓ کی خواہش پر ایگریکلچر کالج میں داخل ہوگئے۔ پھر دارالضیافت کی ابتدائی کچی عمارت جو مسجد مبارک کے سامنے تھی اس کا انتظام حضرت مصلح موعودؓنے ان کے سپرد کیا۔ موجودہ دارالضیافت کی ابتدائی تعمیر بھی آپ کے دور میں ہوئی۔ 82ء، 83ء تک افسر لنگرخانہ کی حیثیت سے خدمات بجا لاتے رہے۔ پھر بطور نائب ناظر امورعامہ خدمت کی توفیق ملی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے اپنی زمینوں کی نگرانی بھی ان کے سپرد کی۔ ان کی شادی صاحبزادی صبیحہ بیگم صاحبہ بنت مکرم مرزا رشید احمد صاحب ابن حضرت مرزا سلطان احمد صاحب کے ساتھ ہوئی۔ ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اپنے جن پوتوں کی شادی میں حضرت امّاں جانؓ نے خود شرکت فرمائی ان میں سے ان کی شادی آخری تھی جس میں حضرت امّاں جان شامل ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر نوری صاحب لکھتے ہیں کہ گذشتہ تین دہائیوں سے مجھے ان کی خدمت کا موقع ملا۔ بہت شریف، مہمان نواز اور پیار کرنے والے وجود تھے۔ مہمان نوازی توآپ کا بڑا اچھا، بڑا نمایاں وصف تھا اور ایک یہ بھی نمایاں خوبی تھی کہ حسّ مزاح بہت تھا اور پریشان مجلس میں بھی اپنے مزاح کی وجہ سے جان پیدا کر دیا کرتے تھے۔ ڈاکٹر نوری صاحب لکھتے ہیں کہ غریب اور نادار مریضوں کی امداد کے لیے طاہر ہارٹ میں اکثر آتے تھے اور مجھے رقم دے کے جایا کرتے تھے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا کہ مرحوم ہماری والدہ کے بھائی تھے۔ ان کا خاص تعلق تھا۔ ویسے تو ہر بھائی کا ہوتا ہے لیکن ان کا خاص تھا۔ ہمارے گھر میں بہت زیادہ آنا جانا تھا اور اس تعلق کو قائم رکھا اور پھر خلافت کے بعد مجھ سے بھی انہوں نے بڑا تعلق رکھا۔ اکثر یہاں فون کرکے بھی اس تعلق کا اظہار کیا کرتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں