میجر جنرل نذیر احمد ملک صاحب

میجرجنرل نذیر احمد ملک دوالمیال ضلع چکوال میں نہایت فدائی احمدی صوبیدار فتح محمد صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ دوالمیال کے گاؤں کو جنگ عظیم میں شجاعت کا مظاہرہ کرنے پرجو توپ برٹش گورنمنٹ نے عطا کی تھی اسے سلامی دینے کیلئے لارڈ برڈوڈ جب دوالمیال آئے تو محترم نذیر ملک سے انٹرویو کیا اورآپ کو فوج میں ڈائریکٹ کمیشن دے دیا۔ چنانچہ جھانسی اکیڈمی سے وائسرائے کمیشن حاصل کرنے کے بعد آپ کی قابلیتوں کو سراہتے ہوئے آپ کو ملٹری اکیڈمی (برطانیہ) بھجوایا گیا اور 1928ء میں آپ نے ’’کنگ کمیشن‘‘ حاصل کیا۔

آپ فوجی ملازمت کے سلسلہ میں مختلف مقامات پر تعینات رہے۔ 1942ء میں چین میں بطور ملٹری اتاشی مقرر ہوئے۔اس وقت چین کے سفیر برائے ہندوستان، جو ایجنٹ جنرل کہلاتے تھے، حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ تھے۔

محترم نذیر احمد ملک صاحب سارے انڈیا میں گیا رھویں بریگیڈئر تھے۔تقسیم ہند کے وقت آپ نے مہاجرین کی حفاظت کی ذمہ داری نہایت احسن رنگ میں انجام دی۔جنور ی 1948ء میں آپ کو میجرجنرل بنا کر پشاور بھجوادیا گیا۔ جہاد کشمیر میں آپ کی خدمات کو سنہری حروف میں لکھا گیا ہے۔ پھر آپ نے برطانیہ میں امپیریل ڈیفنس کورس بھی مکمل کیا۔ 1961ء سے 1964ء تک آپ لاہور کارپوریشن کے چیئرمین (میئر) رہے۔
آپ کی وفات 20؍جنوری 1964ء کو حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث ہوئی۔ اگلے روز ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔آپ کا ذکرخیر بقلم محترم ریاض احمد ملک صاحب روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍نومبر1996ء میں شامل اشاعت ہے۔