میری زندگی میں الفضل کی اہمیت
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 3؍نومبر2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرمہ مبارکہ افتخار صاحبہ رقمطراز ہیں کہ میری زندگی میں الفضل کی بہت اہمیت ہے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ اس کی محبت میرے اندر نسل در نسل منتقل ہوئی ہے۔ میرے نانا جان حضرت مرزا غلام نبی صاحب مسگرؓ قیام پاکستان سے پہلے امرتسر میں رہائش پذیر تھے۔ وہ دن کا آغازالفضل کے مطالعہ سے کرتے۔ اُن سے یہ عادت والدہ محترمہ امۃالقیوم شمس صاحبہ میں آئی۔ وہ بتاتی ہیں کہ ناناجان کرسی پر بیٹھے الفضل کا مطالعہ کر رہے تھے کہ پڑھتے پڑھتے ہی سر ایک طرف ڈھلک گیا اور آپ وفات پاگئے۔
میری چھوٹی عمر میں میرے والد صاحب فوت ہوگئے تھے اور امی جان نے تقریباً 33 سال کا عرصہ بیوگی کی حالت میں گزارا تھا۔ بچے بھی چھوٹے ہی تھے۔ امی جان سے اکثر یہ کہتے ہوئے سنا تھا میں بعض زندگی کے مسائل سے پریشان ہوجاتی تھی اور جب الفضل اٹھاتی تو اتفاق سے اس دن اسی موضوع پر حضرت مسیح موعودؑ کے ارشادات ہوا کرتے تھے جنہیں پڑھ کر پریشانی دُور ہوجاتی تھی اور دل ایک نئی قوت پکڑتا تھا۔ امّی کی ساری زندگی محبت سے الفضل کا مطالعہ کرتے گزری۔ یہاں تک کہ آخری رات بھی سونے سے پہلے کہنے لگیں کہ آج کا الفضل نہیں پڑھا گیا اس کا پہلا صفحہ مجھے پڑھ کر سناؤ۔ مَیں نے حدیث اور ملفوظات سنائے تو انہیں اطمینان سا ہوگیا۔
خدا تعالیٰ کا احسان ہے کہ الفضل کا معیار گذشتہ سو سال سے قائم ہے اور اس میں چھپنے والا ہر سلسلہ اپنے اندر معلومات کے گہرے سمندر لیے ہوئے ہے۔ خطبات جمعہ، مضامین، احمدی شعراء کی نظمیں جو ہمارے ادبی ذوق کو تسکین پہنچاتی ہیں۔ خاص طورپر شہداء کے بارے میں نظمیں ایسے لگتا تھا کہ جیسے یہ ہمارے دل کی آواز ہو۔ دعا کے جو اعلانات شائع ہوتے ہیں ہر روز کی دعاؤں میں اُنہیں ضرور یاد رکھتی ہوں۔
