میں خودغرض نہیں

(عمر ہارون)

’’میں خودغرض نہیں، میں اندر سے بکھرا ہوا ہوں‘‘

•   ماں نے چھوڑ دیا، اور میں ٹوٹ گیا۔
•   باپ اس دنیا سے چلا گیا یہ کہہ کر کہ: ’’اس بے کار کا کچھ نہیں ہو سکتا، اسے تو مر ہی جانا چاہیے۔‘‘
•   اُسی دن میں نے سیکھا کہ پیار، محبت، ممتا — سب دھوکہ ہے۔
•   یہ دنیا کسی کی نہیں ہوتی۔
•   یہ خودغرض ہوتی ہے — صرف اپنے مطلب کی۔

اور تم … (کچھ ایسے الفاظ کو اپنی شریک حیات سے گفتگو کرتے ہوئے بولتا ہے جو اس سے پیار تو کرتی ہے لیکن اس کو اپنی ذہنی حالت کی وجہ سے اس چیز کی سمجھ نہیں اتی۔ اس شخص کو خود احساس دلانے کی ضرورت ہوتی ہے اسی موقع کے اوپر جب وہ ایک گھر سے نکل کے دوسرے گھر میں جاتا ہے)

•   تم میری بیوی تو ہو… تم بھی خودغرض ہو۔
•   تم مجھے صرف اس لیے چاہتی ہو کہ میں نرم ہو جاؤں،
•    تم مجھے کبھی سمجھ ہی نہیں سکی،
•   میں کیسے سب کچھ بھول جاؤں،
•   ان زخموں کو جو میرے اندر سلگ رہے ہیں۔
•   میری منزل کچھ اَور ہے۔
•   میں وہاں تک ضرور پہنچوں گا۔
•   اب مجھے کوئی نہیں روک سکتا — کوئی نہیں۔
(اگر اس موقع پر اس شخص کو آپ نہ سمجھ جائے تو اس نقصان کی بھرپائی کوئی نہیں کر سکتا)

•   میں برا انسان ہوں۔
•   میری ماں نہیں، میرا باپ نہیں۔
•   بس میں ہوں اور میرے اندر جلتا ایک جہنم۔
•    کوئی میرا سگا نہیں
•   سب میری لیے مر گئے ہیں

یہ کیفیت کیوں آتی ہے؟

•   کوئی انسان نارسیسٹ ظالم یا خودغرض پیدا نہیں ہوتا۔ اس کے پیچھے ہوتا ہے:

•   بچپن کا گہرا زخم

•   ماں باپ کی غیر موجودگی یا بدسلوکی

•   بار بار کی تردید، طعنہ، رسوائی

•   جسمانی اور ذہنی بد سلوکی اور زیادتی

•   نارسیسٹ بننے والا بچہ پہلے ایک ٹوٹا ہوا بچہ ہوتا ہے۔  لیکن دنیا اسے ’’لعنتی‘‘، ’’خبیث‘‘، ’’خودغرض‘‘ کہہ کر رد کر دیتی ہے۔ اور سب سے زیادہ اس کی بیوی اور بچے اذیت بھگتتے ہیں۔
مگر ذمہ دار وہ ماں باپ ہوتے ہیں جنہوں نے محبت دینے کے بجائے صرف زخم دیے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نازل نہیں فرمائی مگر اس کا علاج بھی نازل فرمایا، جس نے جانا، اس نے جانا، اور جس نے نہ جانا، وہ لاعلم رہا۔‘‘ (سنن ابن ماجہ: 3438)

اور فرمایا: ’’ہر بیماری کی ایک دوا ہے، جب دوا بیماری کے مطابق ہو جائے تو اللہ کے حکم سے شفا حاصل ہوتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم: 2204)

تو یہ زخم، یہ نفسیاتی الجھنیں، یہ اندر کی آگ… سب ایک بیماری ہے —
اور اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر بیماری کا علاج ہے، سوائے موت کے۔ 

علاج

Stramonium بچپن کا دہشت ناک صدمہ، اندھیرے کا خوف، غصہ، پاگل پن کی حد تک دھمکانا

Anacardium دوہری شخصیت، اندر نرمی مگر باہر سختی، بدگمانی، انتقامی سوچ

Hyoscyamus بداعتمادی، جنون میں بولنا، سب سے بدظن ہونا، بیوی پر شک

Bufo Rana جنسی نارسیزم، فوری غصہ، ذہنی پستی، خود کو حق بجانب سمجھنا

Lachesis بہت بولنا، بیوی سے نفرت، تنقید برداشت نہ کرنا، ہر وقت خود کو صحیح سمجھنا

Nux Vomica چڑچڑاپن، برداشت نہ ہونا، دنیا کو حقیر سمجھنا، اپنی ضد میں زندہ رہنا

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

میں خودغرض نہیں” ایک تبصرہ

  1. اچھی پوسٹ ہے اگر سب لوگ اس کو فالو کریں تو لیکن یہ بیماری کسی عورت کو ہو تو اس کو پاگل قرار دے دیا جاتا ہے اسی کے برعکس اگر کوئی مرد ہو تو عورت تو اس کو برداشت کرلیتی ہے لیکن مرد ایسی عورت کو برداشت نہیں کرتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں