وصلِ حبیبِ جاں کو کئی سال ہو گئے — نظم
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 14؍جولائی 2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍نومبر2014ء میں مکرم ابن کریم صاحب کی ایک غزل شامل اشاعت ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
وصلِ حبیبِ جاں کو کئی سال ہو گئے
ہم یورشِ فراق سے بےحال ہو گئے
عشقِ محمدیؐ میں جو ڈوبے ہیں سر تا پا
وہ دولتِ ایماں سے مالامال ہو گئے
سر کو اٹھائے یوں ہوئے مقتل کو ہم رواں
دشمن کے سارے حوصلے پامال ہو گئے
اس جرم میں کہ انہوں نے کیوں لٓااِلٰہ کہا
زنداں میں رہتے اُن کو کئی سال ہو گئے
ہر ظلم تیرے نام پہ سہتے ہی جائیں گے
اس کربلا میں ہم کو بھی سو سال ہو گئے
ہم نے لیا ہے جب سے خلافت کا ہاتھ تھام
سارے ہی اُن کے دعوے قیل و قال ہو گئے
اِک دن وہ لَوٹ آئے گا حافظؔ جی دفعتاً
جس کو کہ ہم سے بچھڑے بہت سال ہو گئے
ایک اسی قسم کی نظم میں نے بھی لکھی تھی لیکن اس کا موضوع تھوڑا مختلف تھا- مجھے لگا کہ جیسے میری اسی غزل کو آگے پیچھے کرکے لکھا گیا ہے- فرق یہ تھا کہ اس میں محمد (ص) کا ذکر اور کربلا کا ذکر نہیں تھا بلکہ اس میں دشت وصحرا کا ذکر تھا اور ہجر اور وصال، فراق ان سب کا ذکر کیا ہوا تھا-