چند ایمان افروز یادیں
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍جولائی 2024ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر ۲۰۱۳ء میں الفضل اخبار کے حوالے سے مکرم محمودانور صاحب خوشنویس کی چند ایمان افروز یادیں شامل اشاعت ہیں۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ خاکسار ۱۹۷۹ء میں روزنامہ الفضل ربوہ کے شعبہ کتابت سے منسلک ہوا اور بعد میں ہیڈکاتب کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ اسی دوران اخبار لیتھو سے آفسٹ پرنٹنگ پر منتقل ہوا جو کاتبوں کے لیے ایک مشکل مرحلہ تھا کیونکہ زرد پیپر سے بٹرپیپر پر سیاہی کے ساتھ لکھنے کی تبدیلی ہمارے لیے بہت دقّت طلب تھی۔
خاکسار کو ہمہ وقت اور پھر جزوقتی طور پر کسی نہ کسی رنگ میں ۲۰۰۲ء تک الفضل میں خدمت کی توفیق عطا ہوتی رہی۔ اپنی ملازمت کے دوران مجھے مکرم یوسف سہیل شوق صاحب کی شفقت ہمیشہ حاصل رہی۔ چنانچہ اس خدمت کے دوران ایک بار مجھے اپنی والدہ کی اچانک بیماری کی اطلاع ملی جب مَیں دفتر میں بیٹھا اخبار کے پہلے صفحہ کی کتابت کررہا تھا۔ پریشانی کے عالَم میں مَیں فوری طور پر گھر پہنچا تو والدہ کی طبیعت واقعی خراب تھی۔ مَیں نے انہیں ہسپتال لے جانے کا سوچا تو والدہ نے کہا کہ تم سلسلے کا کام جاری رکھو، خداتعالیٰ مجھے ضرور شفا دے گا کیونکہ تم اُسی کے کام میں مصروف ہو۔ چنانچہ خاکسار دوبارہ کام پر دفتر میں آگیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے والدہ صاحبہ بھی روبصحت ہوگئیں۔
اسی طرح ایک بار خاکسار کو سخت بخار تھا۔ رات گئے مکرم شوق صاحب تشریف لائے اور بتایا کہ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے ضمیمہ فوری شائع کرنے کا ارشاد فرمایا ہے لہٰذا دفتر جانا ہے۔ اپنی حالت سوچ کر ابھی مَیں فیصلہ نہیں کرپایا تھا کہ والدہ محترمہ نے حکم دیا کہ فوراً اٹھو اور تیار ہوجاؤ، حضورؒ کے حکم کی تعمیل کرو، اللہ تعالیٰ بخار اُتار دے گا۔ اور پھر واقعی ایسا ہی ہوا۔ ایسے کئی معجزے دیکھے ہیں۔
ایک دن حضورؒ نے مجھے اپنے دفتر میں یاد فرمایا اور حاضر ہونے پر الفضل کا شمارہ میرے سامنے رکھ کر فرمایا: مجھے تمہاری کتابت میں نکھار دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ پھر مزید فرمایا کہ مَیں تمہارے لیے بہت دعا کرتا ہوں۔