اوسلو (Oslo)
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 25؍اگست2025ء)

1905ء میں ناروے کا دارالحکومت بننے والے اور ساڑھے چارسو مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ملک کے سب سے بڑے شہر اوسلو کا پرانا نام کرسٹیانا تھا۔ خیال ہے کہ اس کی بنیاد 1028ء میں شاہ ہیرلڈ ہارڈریڈ نے رکھی تھی۔ تب یہ لکڑی کا بنا ہوا قصبہ تھا جسے سترھویں صدی میں آتشزدگی نے برباد کردیا۔ بعدازاں منصوبہ بندی کے ذریعے اس کی تعمیرِنَو کی گئی۔ یہاں کا تعلیمی نظام بہت شاندار ہے اور شرح خواندگی 98فیصد ہے۔ 1811ء میں یہاں یونیورسٹی قائم کی گئی تھی۔ شہر میں متعدد عجائب گھر واقع ہیں۔ 1319ء میں یہاں ایک قلعہ شاہ ہاکون پنجم نے تعمیر کروایا تھا جو 1380ء تک شہنشاہوں کی رہائش کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ 9؍اپریل1940ء کو جرمنی نے اوسلو پر قبضہ کرلیا جو 1945ء میں جنگ کے اختتام تک قائم رہا۔ ناروے ایک غیرزرعی ملک ہے لیکن بحری جہاز، گتہ، کاغذ، خام لوہا، کیمیکل اور مشینری کی صنعت یہاں کی مشہور ہے۔
یہ مختصر مضمون روزنامہ‘‘الفضل’’ربوہ 4؍جولائی 2014ء میں (مرسلہ مکرم امان اللہ امجد صاحب) شامل اشاعت ہے۔